• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

پاکستان کے قرض پروگرام پر آئی ایم ایف جائزہ ملتوی کرنے کی درخواست منظور

شائع January 9, 2022
آئی ایم ایف جائزہ  اب جائزہ 28 یا 31 جنوری کو ہونے کا امکان ہے—فائل فوٹوـ اے ایف پی
آئی ایم ایف جائزہ اب جائزہ 28 یا 31 جنوری کو ہونے کا امکان ہے—فائل فوٹوـ اے ایف پی

کراچی: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر 12 جنوری کو طے شدہ نظرثانی ملتوی کرنے کی درخواست کو قبول کر لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ذرائع نے ڈان کو بتائی اور کہا کہ اب جائزہ 28 یا 31 جنوری کو ہونے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے متنازع ضمنی فنانس بل 2021 المعروف منی بجٹ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 کے ساتھ 30 دسمبر 2021 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے بعد 4 جنوری کو سینیٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔

دونوں بلز کی منظوری اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کی 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے چھٹے جائزے کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری مل جائے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کو آئی ایم ایف اجلاس سے قبل منی بجٹ منظور کرانے کی کوئی جلدی نہیں

حکومت کا پہلے یہ ارادہ تھا کہ 12 جنوری کو ہونے والے آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس سے پہلے دونوں بلز منظور کرالیے جائیں۔

اگر پارلیمنٹ منظور کرلیتی ہے تو منی بجٹ خصوصاً سیلز ٹیکس استثنیٰ واپس لے کر 3 کھرب 43 ارب روپے کی اضافی آمدنی پیدا کرے گا جو کہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 0.6 فیصد کے برابر ہے۔

اگرچہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے اس بات کو مسترد کر دیا ہے کہ نئے ٹیکس اقدامات کی نوعیت مہنگائی والی ہے اور ٹیکس استثنیٰ واپس لینے اور بڑی تعداد میں اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے سے قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔

مذکورہ قانون سازی کے اقدام پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کی گئی، چیئرمین سینیٹ نے ضمنی مالیاتی بل کو سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کو بھجوا دیا تھا اور تین دن میں سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں:قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش، اپوزیشن کا شور شرابا

قبل ازیں ڈان نے 2 جنوری کو وزارت خزانہ کے ایک سینئر اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ آئی ایم ایف نے ایک ارب ڈالر کی قسط کی راہ ہموار کرنے والی نظر ثانی کے لیے کوئی حتمی تاریخ مقرر نہیں کی۔

عہدیدار نے کہا تھا کہ پاکستان کا جائزہ اب بھی 12 جنوری کو ہونے والے آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے جس کے لیے وزارت خزانہ نے پہلے ہی مطلوبہ دستاویزات ارسال کردی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ آئی ایم ایف بورڈ باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرتا ہے اور پاکستان نے جائزہ ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع نے اب ڈان کو بتایا ہے کہ حکومت کو توقع ہے کہ 28 یا 31 جنوری کو ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے قبل منی بجٹ کو پارلیمانی منظوری مل جائے گی جو کہ قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘

ذرائع میں سے ایک نے کہا کہ ’حکومت کو پورا یقین ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ قرض پروگرام کی بحالی کے لیے منظوری دے گا۔‘

غیر آئینی حکم

ضمنی مالیاتی بل 2021 پر بحث کے دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اراکین نے متفقہ رائے کا اظہار کیا کہ مجوزہ ٹیکس اقدامات سے ’مہنگائی کا سونامی‘ آئے گا۔

کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے مختصر وقت میں بل پر غور کو حتمی شکل دینے کے ’غیر آئینی‘ حکم پر اعتراض کیا۔

کمیٹی نے یاد دہانی کرائی کہ آئین کے مطابق بل پر غور و خوض کے لیے 14 ورکنگ ڈیز درکار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024