طالبان کا سیاست سے بالاتر ہو کر افغان عوام کی مدد کی اپیل
افغانستان میں بارش اور برفباری کے بعد شدید سردی کے پیش نظر طالبان نے عالمی برادری سے سیاست سے بالاتر ہو کر ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد کی اپیل کی ہے۔
اگست کے وسط میں طالبان کی جانب سے اقتدار کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد سے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کے ساتھ ملک مالی افراتفری کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں: طالبان کا دکانداروں کو خواتین کے پتلوں کے سر ہٹانے کا حکم
امریکا نے افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کیے ہوئے ہیں جبکہ امدادی رسد بھی تعطل کا شکار ہے۔
عالمی امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی کروڑ 80لاکھ آبادی میں سے نصف سے زائد کو اس موسم سرما میں قحط سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
افغانستان کے نائب وزیر اعظم عبدالغنی برادر نے ایک ویڈیو اپیل میں کہا کہ افغان عوام کی مدد کرنا دنیا کی ذمے داری ہے۔
برادر نے کہا کہ اس وقت مختلف علاقوں میں لوگوں کے پاس کھانا، رہائش، گرم کپڑے یا پیسے نہیں ہیں، دنیا کو سیاسی تعصب سے بالاتر ہو کر افغان عوام کی حمایت کرنا ہوگی اور اپنی انسانی ذمے داریوں کو پورا کرنا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان نے بیرونی امداد کے بغیر افغانستان کا نیا بجٹ تیار کرلیا
حالیہ دنوں میں وسط اور شمالی افغانستان کے بیشتر علاقوں میں برف باری ہوئی جبکہ سیلاب سے جنوب کے کچھ حصے متاثر ہوئے، ملک میں بجلی کی مسلسل بندش کی وجہ سے بہت سے افغان ہیٹر کی گرمی حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
عبدالغنی برادر نے کہا کہ سرد موسم نے افغان عوام کی پہلے سے ابتر صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے، طالبان ملک بھر میں بین الاقوامی امداد کی تقسیم میں مدد کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی برادری، این جی اوز اور تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے غریب لوگوں کو نہ بھولیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ تیزی سے بگڑتے جا رہے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے طالبان کے ایک سینئر رہنما کی جانب سے براہ راست اپیل کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: 'افغانستان کے مستقبل کے تناظر میں امریکا، پاکستان سے تعلقات کا جائزہ لے گا'
کابل نے برف کی موٹی چادر اوڑھ رکھی ہے جس سے فضائی اور سڑکوں کی آمدورفت متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی بند ہے۔
کسی بھی ملک نے ابھی تک طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور سفارت کاروں کو طالبان کی حمایت حاصل کیے گئے امداد پہنچانے کے مشکل کام کا سامنا ہے۔
تاہم دسمبر میں مسلم ممالک نے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر افغانستان کے منجمد اثاثوں کی بحالی کی کوششیں کررہے ہیں۔
57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کا خصوصی اجلاس طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان کے حوالے سے ہونے والی سب سے بڑی کانفرنس تھی۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما میں 10 لاکھ افغان بچے بھوک سے مرسکتے ہیں، امریکی تھنک ٹینک
دسمبر میں بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر ایک امریکی قرارداد منظور کی تھی جس میں مایوس افغان عوام کو مدد پہنچانے پر اتفاق رائے کیا گیا تھا۔
طالبان حکام کی جانب سے اس قرارداد کا خیرمقدم کیا گیا تھا۔