انگور کھانے کی عادت ہارٹ اٹیک اور فالج سے تحفظ کے لیے بہترین
ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنا چاہتے ہیں تو ایک مزیدار پھل کھانا عادت بنالیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں شامل رضا کاروں کو روزانہ 46 گرام انگوروں کا پاؤڈر استعمال کرایا گیا جو 300 گرام انگوروں کے برابر سمجھا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ انگور کھانے کی عادت سے معدے میں بیکٹریا کا تنوع نمایاں حد تک بڑھتا ہے جو مدافعٹی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ انگور کھانے سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے، یعنی خون میں موجود وہ چربیلا مواد جو شریانوں کو بند کرکے امراض قلب کا باعث بنتا ہے۔
تحقیق کے لیے 19 صحت مند افراد کو پولی فینول اور فائبر کی کم مقدار والی غذا کا 4 ہفتوں تک استعمال کرایا گیا اور اس کے بعد مزید 4 ہفتوں تک 46 گرام انگوروں کے پاؤڈر کا روزانہ استعمال کرایا گیا جبکہ پہلی والی غذا کا استعمال جاری رکھا گیا۔
انگوروں کے سپلیمنٹس کے استعمال سے قبل اور بعد میں فضلے اور پیشاب کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے اور دریافت ہوا کہ معدے میں صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی اقسام میں اضافہ ہوا، بالخصوص ایسے بیکٹریا جو گلوکوز اور لپڈ میٹابولزم کے لیے فائدہ مند اثرات مرتب کرتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رضاکاروں میں بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں مجموعی طور پر 6.1 فیصد کمی آئی جبکہ نقصان دہ سمجھے جانے والے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں 5.9 فیصد کمی آئی۔
تحقیق کے مطابق بائل ایسڈز کی سطح بھی 40.9 فیصد گھٹ گئی۔
محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ انگور معدے کی صحت کے ساتھ ساتھ دل کی صحت کے لیے مفید پھل ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں انگور کھانے کی عادت اور دل کی اچھی صحت کے لیے درمیان تعلق کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیوٹریشنز میں شائع ہوئے۔