• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چند ماہ میں امریکا، یورپ کے لیے پروازیں بحال ہوسکتی ہیں، غلام سرور خان

شائع January 7, 2022
وزیر ہوابازی غلام سرور خان اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے — تصویر: اے ایف پی
وزیر ہوابازی غلام سرور خان اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے — تصویر: اے ایف پی

اسلام آباد: انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) سے منظوری ملنے کے بعد امید کی جارہی ہے کہ پاکستان کی جانب سے فروری یا مارچ میں یورپ، امریکا اور برطانیہ کے لیے پروازیں شروع کردی جائیں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پریس کانفرنس سے خطاب میں اس اعلان کو ’اچھی خبر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وسط ایشیائی شہروں بشمول بشکیک، باکو اور تاشقند کے لیے بھی براہ راست پروازیں متعارف کروائی جائیں گی۔

جولائی 2020 یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے یورپی یونین کے رکن ممالک میں آپریشن پر پر پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین کی جانب سے ’پی آئی اے‘ پر عائد پابندی جلد ختم ہونے کی امید

یہ اقدام 22 مئی 2020 کو کراچی میں ہونے والے طیارہ حادثے اور اس کے نتیجے میں وزیر ہوابازی غلام سرور کے بیان کے تناظر میں اٹھایا گیا تھا، اپنے بیان میں وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ تقریباً 40 فیصد پاکستانی پائلٹس کے پاس 'مشکوک لائسنس' ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیر برائے ہوابازی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 262 پائلٹس کے خلاف شروع کی گئی انکوائری کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے 5 پاکستانی اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ پی آئی اے، برطانیہ کے 3 شہروں لندن، برمنگھم اور مانچسٹر کے ساتھ ساتھ مین لینڈ یورپ میں پیرس اور اوسلو کے لیے پروازیں چلانے کا منصوبہ بنا رہی ہے، انہوں نے یہ بھی اشارہ کیا کہ کینیڈا کے لیے فلائٹ آپریشن بھی دوبارہ شروع ہو جائے گا۔

غلام سرور خان نے دوبارہ منظوری ملنے اور آئی سی اے او کے حفاظتی خدشات ختم ہونے کو پاکستان کے لیے ’بڑی کامیابی‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئی سی اے او کی آڈٹ ٹیم کو یہ ثابت کرنے کے لیے پاکستان مدعو کیا تھا کہ نہ صرف ان کے تمام تحفظات کو دور کیا گیا ہے بلکہ پائلٹس کی تربیت اور لائسنسنگ کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

آئی سی اے او کی آڈٹ ٹیم 29 نومبر سے 10 دسمبر 2021 کے دوران پاکستان میں تھی، اپنے دورے کے دوران انہوں نے فلائنگ کلبوں سمیت سی اے اے کے نظام کا معائنہ کیا، ہوائی اڈوں کا دورہ کیا، اندرون ملک پروازوں کی روانگی کا مشاہدہ کیا، حفاظتی اقدامات اور پائلٹ امتحانی نظام کا جائزہ لیا۔

وزیر ہوابازی نے کہا کہ آئی سی اے او کی طرف سے کلیئرنس کے بعد پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے برطانیہ کے سی اے اے، ای اے ایس اے اور امریکا کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) سے رابطہ کیا ہے تاکہ انہیں یہ بتایا جائے کہ آئی سی اے او کی جانب سے اٹھائے گئے حفاظتی خدشات کو دور کردیا گیا ہے۔

ان اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں رجسٹرڈ ہوائی جہازوں پر یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا میں کام کرنے سے پابندیاں ہٹا دیں۔

مزید پڑھیں: سول ایوی ایشن پر عائد پابندی ختم، پائلٹس لائسنس کے اجرا کی اجازت مل گئی

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 4 رجسٹرڈ ایئرلائنز ہیں جن میں پی آئی اے، ایئر بلیو، ایئر سیال اور سیرین ایئر شامل ہیں، ان سب کی آئی سی اے او آڈٹ کے دوران بین الاقوامی سطح پر تصدیق کی گئی۔

غلام سرور خان نے مزید کہا کہ ’پائلٹ لائسنسنگ کو مزید بہتر بنانے کے لیے پاکستان نے پائلٹوں کے سی پی ایل اور اے ٹی پی ایل لائسنسنگ کے لیے برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ 2 سالہ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت برطانیہ کا لائسنسنگ سیل امیدواروں کے امتحانات کا انتظام کرے گا اور ان کے امتحانی پرچوں کی جانچ بھی کرے گا‘۔

غلام سرور خان نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے ہوابازی کی صنعت کو مجموعی طور پر نقصان پہنچا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ایئرلائنز کو اپنا نصف فضائی بیڑا گراؤنڈ کرنا پڑا۔

تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی آئی اے نے 34 طیاروں کے بیڑے کے ساتھ وبا کے دوران اچھی کارکردگی دکھائی، کیونکہ اس کی آمدنی میں اضافہ ہوا، خسارے میں کمی ہوئی اور 2 ایئربس اے 320 طیارے بیڑے میں شامل کیے گئے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کسی بھی روٹ سے دستبردار نہیں ہوگا اور اے 380 پروازوں کو صرف باہمی بنیادوں پر چلانے کی اجازت دے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024