'منی بجٹ' کی منظوری کیلئے 10 جنوری کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تیاری
اسلام آباد: حکومت ’منی بجٹ‘ کے نام سے معروف متنازع مالیاتی ضمنی بل پر بحث کے لیے 10 جنوری کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور وزارت پارلیمانی امور اس مقصد کے لیے ایک سمری تیار کرچکی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے ڈان سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہی۔
بابر اعوان نے کہا کہ اسمبلی اپنے نئے اجلاس میں مالیاتی (ضمنی) بل 2021 پر سینیٹ کی سفارشات پر غور کرے گی جسے وزیر خزانہ شوکت ترین نے 30 دسمبر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے سینیٹ میں 'منی بجٹ' پیش کردیا، اپوزیشن کا شدید احتجاج
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ حکومت، اپوزیشن کو رکاوٹیں ڈال کر قانون سازی کا راستہ نہیں روکنے دے گی، تاہم انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے لیے قانون سازی پر مذاکرات کے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ٹیکس اور ڈیوٹیز سے متعلق بعض قوانین میں ترمیم سے متعلق مالیاتی بل اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 کی منظوری اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے چھٹے جائزے کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری مل جائے۔
تقریباً ایک ارب ڈالر کی قسط کی تقسیم کا فیصلہ کرنے کے لیے آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس 12 جنوری کو ہوگا۔
مزید پڑھیں: 6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘
قبل ازیں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے اعلان کیا تھا کہ مالیاتی (ضمنی) بل 2021 قائمہ کمیٹی میں نہیں بھیجا جائے گا اور اس پر ایوان میں بحث کی جائے گی جبکہ انہوں نے اسٹیٹ بینک کو 'آپریشنل اور مالیاتی خودمختاری' فراہم کرنے سے متعلق بل رپورٹ کے لیے ایوان کی متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا تھا۔
حکومت نے مالیاتی بل 4 جنوری کو سینیٹ میں پیش کیا تھا اور چیئرمین صادق سنجرانی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو 3 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اپوزیشن اراکین جنہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے بل پیش کرنے کے اقدام کو پوری قوت سے روکیں گے، اپنی تقاریر میں حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر الزام عائد کیا کہ وہ ان بلز کے ذریعے ملک کی معاشی خود مختاری کو سرینڈر کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دے دی
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ بلز پاکستان کے لوگوں کے لیے مزید معاشی مشکلات کا باعث بنیں گے جو پہلے ہی قیمتوں میں بے مثال اضافے اور بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں۔
اس ضمن میں 3 جنوری کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا تھا کہ سینیٹ 4 روز میں اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے سکتا ہے، جس کے بعد بل قومی اسمبلی سے منظور کیا جا سکتا ہے۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر بل کی منظوری میں کچھ دنوں کے لیے تاخیر ہوتی ہے تو عالمی مالیاتی فنڈ کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔