وزیراعظم نے چیئرمین نیب کو پارلیمانی کمیٹیوں کے اجلاس میں پیش ہونے سے روک دیا
وزیر اعظم عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کوپبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سمیت کسی بھی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہونے سے روک دیا۔
چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو چیئرمین پی اے سی نے میڈیا کے نمائندوں کو اجلاس سے جانے کا کہا جس پر کمیٹی ارکان نے احتجاج کیا۔
پی اے سی کے تمام ارکان نے ان کیمرا کے بجائے اجلاس اوپن رکھنے کا مطالبہ کیا۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ نیب کی جانب سے جو بھی بریفنگ دی جائے وہ سب کے سامنے ہونی چاہیے۔
تاہم چیئرمین پی اے سی اجلاس ان کیمرا رکھنے پر بضد رہے اور میڈیا کو کمیٹی روم سے نکال دیا گیا۔
مزید پڑھیں: نیب سربراہ کا تقرر: قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے آرڈیننس متعارف کرایا جائے گا، فواد چوہدری
چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال بریفنگ کے لیے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور بیورو کی جانب سے لکھا گیا خط پی اے سی اجلاس میں پیش کیا گیا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم کی منظوری سے ڈی جی نیب کو چیئرمین کی نمائندگی کا حق دیا گیا ہے اور وہ بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر، چیئرمین نیب کی نمائندگی کریں گے۔
چیئرمین نیب کی اجلاس میں عدم شرکت پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ارکان نے شدید برہمی اظہار کیا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے منظوری دی ہوتی تو کابینہ ڈویژن کی جانب سے خط لکھا جاتا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے کہا کہ بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر، چیئرمین نیب کی نمائندگی کوئی افسر نہیں کر سکتا۔
پی اے سی ارکان نے نیب کی وصولیوں پر ڈی جی نیب سے بریفنگ لینے سے انکار کر دیا اور ارکان کے احتجاج کے باعث پی اے سی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
کمیٹی نے چیئرمین نیب کا عذر مسترد کردیا اور آئندہ اجلاس میں انہیں خود پیش ہونے کی ہدایت کی۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ یہ اجلاس چیئرمین نیب کی خواہش پر رکھا گیا تھا اور نیب کے خط کے حوالے سے سیکریٹری کابینہ ڈویژن سے تصدیق کروائی جائے گی۔
مزید پڑھیں: نیب نے قومی خزانے میں کوئی رقم جمع نہیں کرائی، سلیم مانڈوی والا
واضح رہے کہ چیئرمین نیب 7 دسمبر 2021 کو پی اے سی میں پیش ہوئے تھے جہاں ان سے سیاست دانوں، بیوروکریٹس، ججوں اور عسکری حکام کے مقدمات اور ریکوری کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے 6 جنوری کو ان کیمرا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
نیب کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا تنویر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا۔
رانا تنویر نے چیئرمین نیب کی پیشی پر کہا تھا کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے، بڑی دیر کر دی آپ نے آنے میں، آپ ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن آپ نے یہاں آنے میں بڑی دیر لگا دی۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ کسی شخص کو پارلیمنٹ کی بالادستی سے انکار نہیں، مجھے احساس ہے کہ میں ایک، دو مرتبہ نہیں آ سکا، اس کی جائز وجوہات ہیں، میں مغل شہنشاہ نہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سب سے بالادست ادارہ ہے، نیب آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہے، خامیوں سے پاک کوئی بھی نہیں ہے اور میں نے اپنے دور کا مکمل آڈٹ کروایا۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کو سینیٹ میں طلب کرنے کیلئے تحریک استحقاق
چیئرمین پی اے سی رانا تنویر نے کہا کہ کمیٹی نے ریکوری کی تفصیل مانگی تھی، صرف دو لائنوں کا جواب دیا گیا، ہم نے پوچھا تھا کہ بتائیں لوٹی گئی رقم کتنی ہے، ڈیفالٹ کی رقم کتنی ہے، ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے کتنی وصولی ہوئی۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ ہم ایک، ایک روپے کا حساب دیں گے، نیب نے ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے اربوں روپے لے کر 20 ہزار افراد میں تقسیم کیے، اس وقت 1386 ارب روپے کے ایک ہزار 270 ریفرنس زیر التوا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف شکایات کم آئی ہیں اس لیے کیسز بھی کم بنے، آٹا اور چینی اسکینڈل نیب کے پاس نہیں ہے، توسیع آرڈیننس سے ہوئی ہے اور یہ قانونی ہے۔