• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چین سے یوریا کی درآمد کی منظوری دے دی

شائع January 6, 2022
کھاد بنانے والوں نے چین سے یوریا کی درآمد کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے—تصویر: اے پی پی
کھاد بنانے والوں نے چین سے یوریا کی درآمد کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے—تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈکوالٹی کنٹرول اتھارٹی سے کلیئرنس ملنے کے بعد چین سے حکومتی سطح پر 50 ہزارمیٹرک ٹن یوریا کی فوری درآمد کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی کا اجلاس وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات شوکت ترین کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں حکومت سے حکومتی بنیادوں پر درآمد کی اجازت دی گئی اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو یوریا کی مزید درآمد کے لیے چین کی حکومت کے مجاز سپلائرز کے ساتھ قیمتوں پر بات چیت کی ذمہ داری دی گئی۔

کھاد بنانے والوں نے ملک میں کھاد قلت پر قابو پانے کے لیے 50 ہزار ٹن یوریا درآمد کرنے کے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کھاد کی قلت کے باعث گندم کی پیداوار ہدف سے کم رہنے کا خدشہ

پاکستان ایڈوائزری کونسل کے فرٹیلائزر مینوفیکچررز (ایف ایم پی اے سی) نے حکومت کو اضافی اسٹاک بنانے کے لیےایک لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کی تجویز دی تھی۔

ایف ایم پی اے سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریگیڈیئر (ر) شیر شاہ ملک نے کہا کہ ’اس فیصلے سے کسانوں پر کھاد کی قلت سے متعلق نفسیاتی دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کھاد کی صنعت یومیہ تقریباً 20 ہزار ٹن یوریا فروخت کر رہی ہے اور 50 ہزار ٹن کا درآمد شدہ ذخیرہ تین دن سے بھی کم وقت ہی رہ سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یوریا انڈسٹری کا خیال ہے کہ ملک میں کچھ اضافی ذخیرہ موجود ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں:یوریا کی قلت اور اضافی قیمتوں سے سندھ میں گندم کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ

ایف ایم پی اے سی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سال 2021 میں ملک میں اب تک کی سب سے زیادہ 63 لاکھ 40 ہزار ٹن یوریا کی فروخت دیکھنے میں آئی جب کہ گزشتہ 5 برسوں میں اوسطاً 61 لاکھ ٹن یوریا فروخت ہوئی ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ کاشتکاری کا رقبہ 2 کروڑ 43 لاکھ ہیکٹر پر اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس میں گزشتہ دو برسوں میں 20 لاکھ ہیکٹر کا اضافہ ہوا۔

اشیائے خور و نوش کے ذخیرےکا انفرا اسٹرکچر

نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کو ہدایت کی کہ وہ خراب ہونے والی اشیائے خورونوش کی فراہمی کے سلسلے کو بہتر بنانے کے لیے ذخیرے کے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے لیے حکمت عملی تیار کرے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت این پی ایم سی کے اجلاس میں ملک میں کھاد کی طلب اور رسد پر بھی غور کیا گیا اور وزارت صنعت و پیداوار کو ہدایت کی گئی کہ بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے اور اس کی قیمت میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے جلد از جلد کھاد درآمد کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: تیل، کھاد کی درآمد کی فنانسنگ کیلئے 'آئی ٹی ایف سی' سے ساڑھے 4 ارب ڈالر کا معاہدہ

این پی ایم سی کو گندم کے آٹے کی قیمت سے آگاہ کیا گیا جس میں گزشتہ 5 ہفتوں میں مسلسل کمی واقع ہوئی، اجلاس میں ملک میں گندم کے وافر ذخیرے کی دستیابی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں ملک میں گندم کی بوائی کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا اور چاروں صوبوں میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

این پی ایم سی کو ملک میں چینی کی قیمت اور اس کے اسٹاک کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور مختلف شہروں میں اس کی قیمتوں میں معمولی اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس کو دالوں کی قیمتوں میں فرق اور موسمی عنصر کی وجہ سے انڈے اور چکن کی قیمتوں میں اضافے سے بھی آگاہ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024