سول ایوی ایشن پر عائد پابندی ختم، پائلٹس لائسنس کے اجرا کی اجازت مل گئی
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) نے تمام پابندیاں ہٹادی ہیں اور پاکستانی ایئرلائنز کو یورپ، امریکا اور برطانیہ کے لیے پروازوں کی اجازت ہوگی۔
پی سی اے اے کے ترجمان سیف اللہ خان کا کہنا تھا کہ آئی سی اے او نے پائلٹس کو لائسنسز جاری کرنے کے لیے ایوی ایشن اتھارٹی پر اور پاکستانی ایئر لائنز پر یورپ، امریکا اور برطانیہ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔
مزیدپڑھیں:عالمی تحفظات دور کرنے کیلئے پائلٹ لائسنس امتحانات آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ
سیف اللہ خان نے کہا کہ بین الاقوامی ایوی ایشن نے سیفٹی سے متعلق تمام اعتراضات بھی واپس لیے ہیں اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
آئی سی اے او نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ کو خط میں لکھا کہ پاکستان نے تمام اعتراضات پر اطمینان بخش اقدامات کیے ہیں۔
آئی سی اے او کے اس اقدام کے بعد پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ائیرلائنز پر یورپ، برطانیہ اور امریکا کے لیے عائد پابندیاں ختم کردی گئی ہیں۔
یاد رہے اقوام متحدہ کے ہوابازی کے ادارے ’آئی سی اے او‘ نے ستمبر 2020 میں پاکستان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اُس سال مئی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیارے کے حادثے کے بعد جعلی لائسنس کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد اصلاحی کارروائی کرے اور کسی بھی نئے پائلٹ کو لائسنس کا اجرا روک دے۔
پائلٹ لائسنس اسکینڈل نے پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری اور پی آئی اے کو بہت نقصان پہنچایا اور اسی کی وجہ سے یورپ اور امریکا کی جانب سے پروازوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
گزشتہ برس جون میں پاکستان نے ایئر لائن کے 262 پائلٹس کو اہلیت کی جانچ پڑتال کے امتحانات کے لیے گراؤنڈ کردیا تھا، یہ کارروائی کراچی میں 2020 میں ایک ہوائی جہاز کے حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے بعد کی گئی تھی۔
رپورٹ سے پتا چلا تھا کہ پائلٹ معیاری طریقہ کار پر عمل کرنے میں ناکام رہے تھے اور الارم کو نظر انداز کیا گیا تھا۔
یہ آڈٹ 6 شعبوں پائلٹ کی اہلیت، پرواز کے معیارات، ذاتی لائسنسنگ اور امتحان، فضائی نیوی گیشن سروسز، ایروڈرومز اور ہوائی جہاز کے حادثے میں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سی اے اے فروری میں لائسنسنگ کی بحالی کیلئے پُرامید
آئی سی اے او کی ٹیم نے پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس، پی آئی اے کے دفاتر اور دیگر ایئر لائنز کے دفاتر کا دورہ کیا تھا۔
پسِ منظر
27 جنوری 2021کو عالمی تحفظات دور کرنے کے لیے پائلٹ لائسنس امتحانات آؤٹ سورس کروانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سول ایوی ایشن کے کمرشل/ایئر لائن ٹرانسپورٹ پائلٹ لائسنس سمیت تمام لائسنسنگ امتحانات اس وقت معطل کردیے گئے تھے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ 262 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس جعلی تھے۔
ان کے بیان کے بعد یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پاکستان کی تیسرے ملک کے لیے آپریشن کی اجازت معطل کردی تھی اور بعد ازاں معطلی میں مزید تین ماہ کی توسیع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی کمیشن اور بین الاقوامی شہری ہوا بازی تنظیم (آئی سی اے او) کی طرف سے تحقیقات کی تصدیق کی گئی ہے۔
اس سے قبل اپنے فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیے گئے ایک آن لائن اجلاس میں متعدد متعلقہ افراد نے سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ سے ایئرلائن ٹرانسپورٹ پائلٹ لائسنس اور دیگر لائسنس کے امتحانات دوبارہ شروع کرنے، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی براہ راست پروازوں کی بحالی، 22 مئی 2020 کو گر کر تباہ ہونے والے طیارے پی کے-8303 اور جعلی لائسنس کے معاملے کے بارے میں پوچھا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے طیارہ حادثہ: تحقیقاتی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج
لائسنسنگ امتحانات کے بارے میں سول ایوی ایشن کے سربراہ نے کہا تھا کہ یہ مارچ کے آخر یا اپریل کے آخر میں شروع ہو گا، ہم ان امتحانات کو آؤٹ سورس کرنے جا رہے ہیں اور تمام تحریری امتحانات برطانیہ کی سول ایوی ایشن کے ذریعے ہی لیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے تفتیش کے بعد 50 کے قریب لائسنس منسوخ کردیے ہیں اور مختلف اوقات میں لیے گئے تقریباً 32 لائسنس معمولی مسائل کی وجہ سے معطل کردیے گئے تھے، ان لائسنسوں کے علاوہ دیگر تمام لائسنس ٹھیک اور باقاعدہ ہیں اور ان میں سے کوئی بھی جعلی نہیں ہے، ایک جعلی لائسنس وہ ہوتا ہے جس کی کوئی اساس نہیں ہوتی ہے یا کسی انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے جاری ہوتا ہے اور ایسا کوئی نہیں ہے، ایک انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت سے سول ایوی ایشن لائسنس جاری کرتا ہے اور تمام لائسنس حقیقی اور جعلی نہیں کچھ غلطیاں بعد میں مختلف کاغذات میں کی گئیں۔
انہوں نے ایک سوال پر بتایا تھا کہ گزشتہ سال پی آئی اے کا جو طیارہ تباہ ہوا اور جس میں 97 مسافر اور عملے کے افراد ہلاک ہوئے، ان میں سے کسی بھی پائلٹ کا جعلی لائسنس نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں شامل تمام افراد کو احتساب کا سامنا ہے، ہمارے عملے کے وہ تمام ارکان جو اس میں ملوث پائے گئے انہیں نوکری سے برخاست کردیا گیا ہے اور ایف آئی اے ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرے گی۔