این ٹی ڈی سی کا سی پیک کے تحت ٹرانسمیشن لائن منصوبے میں خامیوں کا انکشاف
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے جس پاک چین اقتصادی راہداری کے میگا مٹیاری-لاہور ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ کا کمرشل آپریشن گزشتہ سال یکم ستمبر کو شروع کرنے کی اجازت دی تھی وہ ٹرانسمیشن سروس ایگریمنٹ (ٹی ایس اے) کے مطابق نہیں تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اہم پروجیکٹ صلاحیت کے مظاہرے کے امتحان (سی ڈی ٹی) کے بغیر شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد پاور پلانٹس سے 4 ہزار میگاواٹ بجلی نکالنے کی لائن کی نصب شدہ صلاحیت کی جانچ کرنا تھا۔
ڈان کو معلوم ہوا کہ ٹرانسمیشن سروس ایگریمنٹ کی مکمل روح کے بغیر یکم ستمبر کے کمرشل آپریشن کی تاریخ کو سرکاری منظوری دینے سے انکار کرتے ہوئے این ٹی ڈی سی نے سول ورکس، ٹاور کی تعمیر، مواد وغیرہ میں تضادات پر پروجیکٹ کنسلٹنٹس کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کا بھی ذکر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سی پیک پر کام کی سست رفتار سے چینی کمپنیاں پریشان
سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دراصل انہوں (این ٹی ڈی سی کی اعلیٰ انتظامیہ) نے غلط طریقے سے کمرشل آپریشن کی تاریخ کو قبول کر لیا اور ٹی ایس اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 2800 میگا واٹ نکالنے کے ٹیسٹ کے بعد 4 ہزار میگا واٹ کے انخلا کے لیے ڈیزائن شدہ / انسٹال شدہ لائن کی صلاحیت کا حتمی ٹیسٹ کیے بغیر کمرشل آپریشن کی اجازت دی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اب پاک مٹیاری-لاہور ٹرانسمیشن کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (پی ایم ٹی سی ایل)، لائنز سی او ڈی وغیرہ کو صلاحیت کے چارجز کی ادائیگی کے تناظر میں مختلف مسائل سامنے آئے ہیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملک کی پہلی660 کلو واٹ کی ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن لائن کی یکم ستمبر کو کمرشل آپریشن کی تاریخ کی صورتحال سنگین معلوم ہوتی ہے۔
3 جنوری کے ایک خط کے مطابق این ٹی ڈی سی کے جنرل منیجر برائے ایچ وی ڈی سی نے (نیپرا کے خط کے تناظر میں) اپنے منیجنگ ڈائریکٹر کو لائن سے متعلق موجودہ مسائل پر بات کرنے کے بارے میں ان کی ہدایت سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں:سی پیک کے بیشتر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں، چینی قونصل جنرل
صورتحال کا مشاہدہ کرتے ہوئے جنرل مینیجر نے اپنے باس کو بتایا کہ مٹیاری (سندھ) سے لاہور تک 4 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کے لیے این ٹی ڈی سی اور ایم /ایس پی ایم ایل ٹی سی کے درمیان پروجیکٹ پر دستخط کیے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیایس اے معاہدے کے مطابق کمرشل آپریشن کی تاریخ کو دو قطبی انتظامات پر 4 ہزار میگاواٹ بجلی کے اخراج کی کارکردگی کے بعد حتمی شکل دی جانی تھی۔
جنرل مینجیر نے مزید انکشاف کیا کہ این ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے187ویں اجلاس میں ای سی سی (وفاقی حکومت) کے منظور شدہ تمام ضابطہ اخلاق کی تکمیل کے بعد این ٹی ڈی سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کو ٹی ایس اے کے ضمیمہ نمبر 1 اور آپریشن اینڈ مینٹیننس سروس معاہدے کے ضمیمہ نمبر 1 پر دستخط کرنے کا اختیار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے مطابق مذکورہ بالا ضمیمہ پر این ٹی ڈی سی اور پی ایم ایل ٹی سی کے درمیان دستخط ہوئے تھے جس میں یکم ستمبر کو کمرشل آپریشن کی تاریخ طے کی گئی تھی۔
خط میں کہا گیا کہ بعض رکاوٹوں کی وجہ سے بائیو پول انتظامات پر اصل ٹی ایس اے معاہدے کے مطابق 4 ہزار میگا واٹ پر سی ڈی ٹی نہیں ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں:سی پیک پینل نے کراچی کے ساحلی منصوبے کی منظوری دے دی
جس پر این ٹی ڈی سی کے اس وقت کے مینجنگ ڈائریکٹر نے موجودہ رکاوٹوں کی وجہ سے ٹیسٹ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
کمیٹی کے اجلاس میں مالکان اور آزاد انجینئرز کی سفارش پر کمیٹی نے وقت کی بچت کے لیے 2800 میگاواٹ اور بعد میں 4 ہزار میگا واٹ پر صلاحیت کا مظاہرہ کرنے پر اتفاق کیا جو ابھی تک ٹی ایس اے معاہدے کی شرط کے مطابق زیر التوا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ 'مذکورہ بالا حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے، ٹی ایس اے میں مطلوبہ تمام ضابطہ اخلاق کی تکمیل اور اتھارٹی کی طرف سے ٹیرف کی درستگی سے پہلے پی ایم ایل ٹی سی کو درستگی کے لیے بھیجے گئے تضادات کی اصلاح تک کمرشل آپریشن کی تاریخ کی منظوری نہیں دی جا سکتی'۔