• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت نے سینیٹ میں 'منی بجٹ' پیش کردیا، اپوزیشن کا شدید احتجاج

شائع January 4, 2022
وزیرخزانہ شوکت ترین نے منی بجٹ ایوان میں پیش کردیا—فائل/فوٹو: اے پی پی
وزیرخزانہ شوکت ترین نے منی بجٹ ایوان میں پیش کردیا—فائل/فوٹو: اے پی پی

حکومت نے ضمنی مالیاتی بل 2021 سینیٹ میں پیش کردیا جہاں اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جبکہ بل کی کاپیاں متعلقہ کمیٹی کو بھیج دی گئیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جہاں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے منی بل 2021 ایوان میں پیش کردیا تو اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پیش، اپوزیشن کا شور شرابا

چئیرمین سینیٹ نے بل کی کاپی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دی اور ہدایت کی کہ تین روز کے اندر قائمہ کمیٹی اپنی سفارشات جمع کروائے۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے منی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اسی منی بجٹ اور اپنے دیگر متنازع بلز کی وجہ سے گرے گی۔

انہوں نے کہا کہ منی بجٹ غریب عوام کے قتل کے مترادف ہے، پی ٹی آئی کے میڈیا مینجمینٹ کے پیسے ٹیکس کے پیسوں سے دیے جاتے ہیں، میڈیا ٹیم کو کہا گیا ہے کہ عوام کو بتائیں کوئی مہنگائی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت دیوالیہ کی نہج پر ہے، آپ آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر لینے کے لیے عوام کو 3 ارب ڈالر کا ٹیکا لگا رہے ہیں۔ْ

شیری رحمٰن نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں اب مڈل کلاس کے لوگ بھکاری بن گئے ہیں، غریب عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں، حکومت ہر چیز درآمد کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ آج سینیٹ میں ’منی بجٹ‘ پیش کریں گے

انہوں نے کہا کہ حکومت اب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے نہیں بلکہ کمرشل بینکوں سے قرضے لے گی، آپ اپنے بینک سے قرض نہیں لے سکیں گے۔

پی پی پی سینیٹر کا کہنا تھا کہ ایک خودمختار حکومت کے پاس اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کا آپشن ہونا چاہیے، اپنے ملک کی بقا کے لیے جب آپ کو پیسے چاہیے ہوں گے تو کہاں سے لائیں گے۔

حکومت کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لے رہی ہے، آپ سے 300 فیصد سے زائد گیس کی قیمت بڑھائی ہے، عوام کہاں جائیں؟ حکومت تو آنی جانی ہے، آپ ابھی ریاست پر سمجھوتا کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارے دور میں خود کفیل تھا، برائے مہربانی ہمیں اپنا پرانا پاکستان دے دو، ریاست کی ترجیحات سمجھیں، پاکستان کو اس طرح نیلام نہ کریں۔

ٹیکس وصولی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس ڈائریکٹری جاری کی ہے، ٹیکس ڈائریکٹری کی سرخیاں شائع کروائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی پر سرخیاں لگائی گئی ہیں حالانکہ وہ اس وقت سینیٹر نہیں تھے، تاثر دیا جا رہا سیاست دان ٹیکس نہیں دے رہے ہیں۔

شیری رحمٰن کا کہناتھا کہ ٹیکس ڈائریکٹری کا ڈھونگ لگایا جا رہا ہے، سب نے ٹیکس جمع کیا ہے، ایف بی آر نے کس طرح ہیرا پھیری کی ہے، اس معاملے کو استحقاق کمیٹی میں دیکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو آئی ایم ایف اجلاس سے قبل منی بجٹ منظور کرانے کی کوئی جلدی نہیں

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت سے قوم جاننا چاہتی ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر کیا پریشر ڈالا جا رہا ہے، اس کے شرائط اور اثرات کیا ہوں گے، مطالبہ کرتا ہوں کہ پریشر سے متعلق اعتماد میں لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ایوان اور قوم کو اعتماد میں لیں اور امریکا اور آئی ایم ایف کی جانب سے پریشر سے متعلق بتایا جائے۔

منی بجٹ سے متعلق انہوں نے کہا کہ مذکورہ بل آئی ایم ایف کے کہنے پر پیش ہوا، اس بل سے بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھائیں، قوم جاننا چاہتی کہ آخر وہ آئی ایم ایف اور امریکی پریشر کیا ہے۔

رضاربانی نے کہا کہ پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو گروی رکھا جارہا ہے، اس ایوان اور قوم کو اعتماد میں لیا جائے، یہ قوم امریکا اور آئی ایم ایف کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی۔

یاد رہے کہ حکومت نے 30 دسمبر 2021 کو قومی اسمبلی میں مالیاتی ضمنی بل اور اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش کردیا تھا جبکہ اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا اور رولنگ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اسپیکر نے رولنگ دی تھی کہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط و طریقہ کار کے قاعدہ 122 کے تحت یہ بل قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے سپرد نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: منی بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگا رہے، بعض استثنیٰ ختم کریں گے، شوکت ترین

ایوان میں اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق اسٹیٹ بینک ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا اور بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا تھا۔

اپوزیشن کی جانب سے زبانی ووٹنگ چیلنج کردی گئی تو اسپیکر نے گنتی کروائی، جس پر اپوزیشن کو شکست ہوئی جہاں حکومت کو 145ووٹ ملے تھے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے صرف تین ارکان مخالفت میں کھڑے ہوئے اور اپوزیشن ارکان کی اکثریت گنتی میں کھڑی نہیں ہوئی تھی۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا تھا کہ ضمنی مالیاتی بل میں ترامیم پر مکمل بحث کرائی جائے گی اور سب کو بولنے اور تجاویز دینے کا موقع ملے گا۔

4 بل منظور

سینیٹ اجلاس میں خواتین کو کام کے مقامات پر ہرا ساں کرنے کے خلاف تحفظ ترمیمی بل سمیت چار بل منظور کیے گئے۔

اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے ریکوڈک کے معاملے پر بریفنگ نہ دینے پر دو بار ایوان سے واک آؤٹ کیا اور تین مرتبہ کورم کی نشان دہی کی۔

چئیرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں منعقدہ سینیٹ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی میڈیا کنٹرول کرنے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ صبح سے ایک آڈیو میڈیا میں چل رہی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ ویڈیو آپ کو فراہم کی ہے کل آپ کی وڈیوز بھی آئیں گی۔

سینیٹ اجلاس میں چار بل منظور ہوئے جو خواتین کو کام کرنے کی جگہ پر ہرا ساں کرنے کے خلاف تحفظ ترمیمی بل، قومی کمیشن برائے حقوق طفل ترمیمی بل، نظام انصاف برائے نو عمر افراد ترمیمی بل اور اسلام آباد دارالحکومت تحفظ طفل ترمیمی بل تھے۔

ایوان سے منظور ہونے والے تمام چاروں بل وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے پیش کیے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024