• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پاکستان سے پہلی مال بردار ٹرین 13 روز بعد ترکی پہنچ گئی

شائع January 4, 2022
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرین 8 ویگنز پر مشتمل ہے جس میں 150 ٹن گلابی نمک موجود ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرین 8 ویگنز پر مشتمل ہے جس میں 150 ٹن گلابی نمک موجود ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر

تہران کے ذریعے استبول اور اسلام آباد کے درمیان ایک دہائی بعد چلنے والی ٹرین لاہور، تفتان اور زاہدان سے ہوتی ہوئی انقرہ پہنچ گئی۔

مال بردار ٹرین نے 17 روز کا سفر 13 روز میں مکمل کیا جبکہ دوسری ٹرین بھی ترکی کے راستے پر رواں دواں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلویز کے ڈائریکٹر (آپریشنز) امتیاز احمد نے بتایا کہ ’21 دسمبر کو اسلام آباد سے پہلی مال بردار ٹرین روانہ ہوئی جو پیر کی شام انقرہ (ترکی) پہنچی، جس میں دیگر سازو سامان کے ساتھ بڑی مقدار میں گلابی نمک بھی موجود تھا۔

انہوں نے بتایا کہ منزل پر پہنچنے سے قبل ٹرین میں موجود سامان کو ایرانی، ترک ریل سسٹم کے ذریعے دوسری بوگیوں (ٹرانس شپمنٹ) میں منتقل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرین 8 ویگنز پر مشتمل ہے جس میں 150 ٹن گلابی نمک موجود ہے۔

مزید پڑھیں: استنبول، تہران اور اسلام آباد کے درمیان مال بردار ٹرین کا آغاز

امتیاز احمد نے مزید بتایا کہ دوسری ٹرین 28 دسمبر کو ازاخیل ڈرائی بندرگاہ سے روانہ ہوئی جس میں 525 ٹن صابن کے پتھر موجود تھے، یہ ٹرین ایران میں داخل ہوچکی ہے اور جلد ہی زاہدان پہنچ جائے گی جہاں ترسیل سے متعلق دیگر کام مکمل کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں امتیاز احمد نے، جو استنبول، تہران، اسلام آباد (آئی ٹی آئی) ٹرین کے فوکل پرسن بھی ہیں، بتایا کہ پاکستان ریلوے نے پہلی ٹرین سے 8 لاکھ اور دوسری ٹرین سے 22 لاکھ روپے کمائے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران صرف راستہ فراہم کرنے والے ملک کے طور پر استعمال ہوگا اور پاکستان سے لوڈ کیے جانے والے تمام سازو سامان کی ترسیل ترکی میں ہی کی جائے گی۔

پنک سالٹ سرگودھا سے ٹرک میں لوڈ کرکے اسلام آباد میں آئی ٹی آئی ٹرین تک منتقل کیا گیا جبکہ صابن کے پتھر جلال آباد (افغانستان) سے خریدے گئے اور فریٹ بھیجنے والوں نے اسے خریداروں کے مطالبے کے مطابق آئی ٹی آئی پر بُک کیا۔

امتیاز احمد نے مزید کہا کہ تیسری ٹرین بھی جلد ہی ترکی کے لیے روانہ ہوگی، اسے مال بردار ٹرین بھیجنے والوں کی جانب سے لوڈ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی پہلی مال بردار ٹرین لندن پہنچ گئی

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ پاکستان سے ترکی مختلف ساز و سامان بھی بھیجا جائے گا اور مال بردار ٹرین بھیجنے والے اس پر کام کر رہے ہیں‘۔

تقریباً 10 سال کے طویل عرصے کے بعد ترکی سے 4 مارچ 2020 کو آئی ٹی آئی ٹرین سروس بحال ہوئی تھی جو 16 مارچ کو پاکستان پہنچی اور تین روز بعد اسے دوبارہ ترکی روانہ ہونا تھا۔

تاہم اس سلسلے میں مبینہ طور پر بدانتظامی، غفلت اور تاخیر کے مسائل کے باعث متعلقہ حکام تشویش کا شکار ہیں اور ایران اور ترکی کو پاکستان سے آنے والے سیکڑوں ٹن کے سامان کے آرڈر معطل کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

پاکستان ریلوے فریٹ اینڈ ٹرانسپورٹیشن کمپنی کے ڈائریکٹر (کمرشل) کو ان دونوں ممالک کے لیے اطمینان بخش خدمات انجام دینے سے متعلق بدانتظامی اور معطلی کے الزامات پر معطل کردیا ہے۔

اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) سیکریٹریٹ کی تینوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ سروسز کی بحالی پر ملاقتیں جاری ہیں، لیکن اس میں مختلف فریٹ کرایوں کا مسئلہ، کوئٹہ سے تفتان ٹریک کی مرمت، پاکستان میں مال بردار ٹرین بھیجنے والے ایجنٹس کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ امریکا کی ایران پر ٹرانسپورٹیشن روکنے سے متعلق پابندیوں اور سامان کی ترسیل روکنے سے متعلق مسائل زیر غور ہیں، جنہیں اب تک حل نہیں کیا جاسکا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے استنبول-تہران-اسلام آباد مال بردار ٹرینوں کے نرخوں پر نظرثانی کی اپیل

ای سی او کی جانب سے اس سلسلے میں گزشتہ سال مئی سے ستمبر تک کوئی ملاقات نہیں کی گئی۔

بعد ازاں وزارت ریلوے نے مداخلت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے منسلک مختلف مسائل کو حل کیا۔

پاکستان ریلویز کے چیئرمین ڈاکٹر حبیب الرحمٰن گیلانی نے ڈان کو بتایا کہ ’کئی سالوں بعد آئی ٹی آئی ٹرین کا دوبارہ بحال ہونا بہت اہمیت کا حامل ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ریل نیٹ ورک کے ساتھ پاکستان ریلوے کی بحالی پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہےتاکہ پاکستان ریلوے کے انٹرنیشنل ریل آپریشنز کی نگرانی کی جاسکے اور باآسانی سازو سامان کی ترسیل کو یقینی بنایا جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024