• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

وزیر خزانہ آج سینیٹ میں ’منی بجٹ‘ پیش کریں گے

شائع January 4, 2022
مالیاتی بل اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران پہلے ہی قومی اسمبلی میں پیش کیا جاچکا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
مالیاتی بل اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران پہلے ہی قومی اسمبلی میں پیش کیا جاچکا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ کا اجلاس (آج) منگل کو طلب کیا ہے تاکہ حکومت متنازع مالیاتی ضمنی بل المعروف منی بجٹ پیش کر سکے۔

مذکورہ بل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی کچھ شرائط سے متعلق ہے جسے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران پہلے ہی قومی اسمبلی میں پیش کیا جاچکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے اجلاس کے لیے جاری کیے گئے 16 نکاتی ایجنڈے میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین مالیاتی بل، فنانس (ضمنی) بل 2021 کی ایک نقل سینیٹ کے سامنے رکھیں گے اور یہ تحریک پیش کریں گے کہ آئین کے آرٹیکل 73 کے تحت سینیٹ، بل پر قومی اسمبلی کو کوئی سفارشات پیش کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کو آئی ایم ایف اجلاس سے قبل منی بجٹ منظور کرانے کی کوئی جلدی نہیں

ٹیکس اور ڈیوٹیز سے متعلق بعض قوانین میں ترمیم کرنے کے لیے مالیاتی (ضمنی) بل کی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2021 کی منظوری اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے چھٹے جائزے کو آئی ایم ایف کی منظوری مل جائے۔

اس سلسلے میں ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 12 جنوری کو ہونے والا ہے جس میں تقریباً ایک ارب ڈالر کی قسط کی فراہمی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سینیٹ کا اجلاس 29 دسمبر کو قومی اسمبلی میں دونوں بلز پیش کیے جانے سے ایک روز قبل ہی ملتوی کیا گیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت نے بلز پیش کرنے کے ایک روز بعد ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا تھا جو بعض حکومتی اراکین سمیت سب کے لیے حیران کن تھا، کیونکہ تاثر یہ تھا کہ آئی ایم ایف نے دونوں قوانین کی منظوری کے لیے پاکستان کے لیے 12 جنوری کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔

مزید پڑھیں: منی بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگا رہے، بعض استثنیٰ ختم کریں گے، شوکت ترین

تاہم بعد میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ حکومت پاکستان کے جائزے کو مؤخر کرنے کے لیے پہلے ہی آئی ایم ایف سے رابطہ کر چکی ہے۔

پارلیمنٹرینز ٹیکس ڈائریکٹری کی افتتاحی تقریب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شوکت ترین نے بتایا تھا کہ وہ اہم آئینی تقاضے کو پورا کرنے کے لیے منگل کو سینیٹ میں فنانس (ضمنی) بل پیش کریں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ پاکستان کا جائزہ اب بھی آئی ایم ایف کے 12 جنوری کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سینیٹ 4 روز میں اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے سکتا ہے جس کے بعد بل قومی اسمبلی سے منظور کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منی بجٹ پیش: کون کون سی اشیاء مہنگی ہوں گی؟

تاہم انہوں نے کہا کہ اگر بل کی منظوری میں کچھ دن تاخیر ہو جاتی ہے تو آئی ایم ایف کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

اس سے قبل وزیر اطلاعات نے امید ظاہر کی تھی کہ مالیاتی بل جنوری کے وسط میں قومی اسمبلی سے منظور کر لیا جائے گا۔

خیال رہے کہ حکومت نے دونوں متنازع بلز اپوزیشن کے ہنگامہ خیز احتجاج کے دوران قومی اسمبلی میں پیش کیے تھے جبکہ اپوزیشن اراکین اپنے سینئر رہنماؤں کے بغیر اور بظاہر کوئی واضح حکمت عملی کے بغیر اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔

اسپیکر اسد قیصر نے اعلان کیا تھا کہ فنانس (ضمنی) بل 2021 کو قائمہ کمیٹی کے سپرد نہیں کیا جائے گا اور اس پر ایوان میں بحث ہو گی البتہ انہوں نے اسٹیٹ بینک کو آپریشنل اور مالیاتی خود مختاری فراہم کرنے کا بل رپورٹ کے لیے ایوان کی متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا تھا۔

مزید پڑھیں: 6 کھرب روپے کی ایڈجسٹمنٹس کے ساتھ ’منی بجٹ تیار‘

دوسری جانب اپوزیشن اراکین نے پہلے ہی یہ اعلان کیا تھا کہ وہ پوری طاقت سے بل پیش کرنے کے حکومتی اقدام کو روکیں گے۔

انہوں نے اپنی تقاریر میں حکمراں جماعت تحریک انصاف پر الزام لگایا کہ وہ ان بلز کے ذریعے ملک کی معاشی خود مختاری سے ہاتھ دھو رہی ہے جس سے ان لوگوں کے لیے مزید معاشی مشکلات پیدا ہوں گی جو پہلے ہی بے مثال قیمتوں میں اضافے اور بے روزگاری کی زد میں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024