اسد عمر کا سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف عدالت جانے کا اعلان
وفاقی وزیر برائے منصوبہ و ترقی اسد عمر نے سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتےہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ بلدیاتی بل کے خلاف پوری اپوزیشن کا اتفاق ہے کہ یہ سندھ دشمن اور ملک دشمن قانون ہے، سندھ کا پرانا بلدیاتی قانون آئینی شرائط پر پورا نہیں اترتا تھا اور وہ بھی ہمارے خیال میں غیر آئینی تھا اس لیے پی ٹی آئی اس کے خلاف عدالت گئی جس میں وزیراعظم عمران خان، میں اور عامر کیانی درخواست گزار ہیں۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود سندھ اسمبلی میں بلدیاتی ترمیمی بل منظور
ان کا کہنا تھا کہ وہ معاملہ عدالت میں پہلے سے موجود ہے تاہم بلدیاتی بل میں اب جو ترمیم کی گئی ہے وہ مقامی حکومتوں کے پاس اختیارات کو ختم کردے گی۔
اسد عمر نے کہا کہ آئین میں ایسے بلدیاتی نظام کا پابند بنایا گیا جس میں مقامی حکومتوں کو سیاسی، مالی اور انتظامی خود مختاری حاصل ہو، پاکستان میں ایک وفاقی نظام حکومت ہے جس کے تحت صوبوں کے پاس کئی اختیارات ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد اختیارت میں بہت زیادہ اضافہ کیا گیا لہٰذا اسی طرح سے مقامی حکومتوں کو بھی اختیارات منتقل ہونے چاہئیں ۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جب تک اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل نہیں کیا جائے گا تو مسائل برقرار رہیں گے اور لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ ایسا بلدیاتی نظام چاہتے ہیں جہاں مقامی حکومتیں بااختیار ہوں، اس حوالے سے سندھ کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے، نئے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف پٹیشن تیار کررہے ہیں، ہم عدالت جائیں گے اور ہر سطح پر پھرپور مزاحمت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ کا بلدیاتی حکومت ترمیمی بل پر دستخط سے انکار
ترمیم شدہ لوکل گورنمنٹ بل سندھ اسمبلی نے 26 نومبر 2021 کو اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج اور کارروائی کے بائیکاٹ کے باوجود منظور کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں کا اس قانون کے حوالے سے اعتراض ہے کہ نئی قانون سازی کے تحت منتخب نمائندوں کے اختیارات میں مزید کمی ہو جائے گی۔
صوبے میں حزب اختلاف کی جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، جماعت اسلامی، پاک سرزمین پارٹی اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اس قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں اور ان ترامیم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے بھی اس قانون کے خلاف آج سے فیصلہ کن تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایسا کوئی قانون نہیں جو صوبے کو اپنے لوگوں کیلئے ویکسین خریدنے سے روکے، اسد عمر
وفاقی وزیر کاکہناتھا کہ کورونا کے معاملے پر سیاست نہیں کرنا چاہتا، وفاقی حکومت نے ویکسینیشن مہم کے لیے 250ارب روپے خرچ کیے، سندھ کے رہنماؤں کی جانب سے کہا گیا کہ قانون صوبائی حکومت کو ویکسین خریدنے سے روکتا ہے لیکن ایسا کوئی قانون نہیں جو صوبے کو اپنے لوگوں کے لیے ویکسین خریدنے سے روکے۔
آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق اسد عمر کا کہناتھا کہ پاکستان ہر وقت ہی آئی ایم ایف کے پروگروام میں ہوتا ہے، موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت حکومت ٹیکس کے ہدف کو 700ارب سے کم کر کے ساڑھے تین سو ارب تک لے کر آئی اس میں سے بھی صرف دو ارب کے براہ راست ٹیکس عوام پر لگیں گے۔
اسد عمر کا کہناتھا کہ ان ٹیکسوں میں سے 262 ارب کے ایسے ٹیکس ہیں جوریفنڈ ہو جائیں گے۔
مزید پڑھیں: وفاقی وزیر کا سندھ کے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف مہم چلانے کا عندیہ
انہوں نے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے سندھ کے عوام مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں، نیب کی رپورٹ یہ کہتی ہے کہ جس وقت سندھ کے عوام مہنگا آٹاخرید رہے تھے اس وقت 20ارب روپے کی گندم کی چوری ہورہی تھی اور سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ گندم چوہے کھا گئے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں وہ چوہے انسانی نوعیت کے چوہے تھےیا ویسے ہی چوہے تھے جیسے فالودےوالے، کوئی ربڑی والے تھے جن کے اکاونٹ سے سندھ کےحکمرانوں کے اربوں روپے نکل آتے ہیں۔