• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

مالیاتی جرائم کے ملزم کی ’سہولت کاری’ پر ایف آئی اے کے سابق سربراہ سے پوچھ گچھ

شائع January 2, 2022
بشیر میمن ایف آئی اے لاہور کی انکرائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
بشیر میمن ایف آئی اے لاہور کی انکرائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق سربراہ بشیر میمن ہفتے کے روز بیرون ملک مالی جرائم میں مطلوب ملزم کی مبینہ سہولت کاری اور اس شخص کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات میں ناکامی پر انکوائری ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملزم کی حوالگی میں مبینہ ناکامی پر وزارت خارجہ کے دو اہلکار بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ایف آئی اے لاہور کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

اس کے علاوہ ادارے نے ان کیسز میں ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل سید مرزا کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مذکورہ ناکامی کی اصل وجوہات کا پتہ لگایا جا سکے۔

ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس ضمن میں بشیر میمن ویڈیو لنک کے ذریعے ایف آئی اے پنجاب کے ڈائریکٹر ڈپٹی انسپکٹر جنرل محمد رضوان کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: سانگھڑ: سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن کی فیکٹری پر چھاپہ

عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے سابق سربراہ سے عمر فاروق ظہور کےے زیورخ اور اوسلو میں مالی جرائم کے دو مقدمات میں سہولت کاری اور بحیثیت ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے ان کے دور میں انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔

عہدیدار نے بتایا کہ جب بشیر میمن پر جواب دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تو وہ چلے گئے جس کے فوری بعد اجلاس ختم ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کے دو اہلکار، مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر سعید سرور اور دبئی کے ڈپٹی قونصل جنرل گیان چند بھی ایف آئی اے ٹیم کے سامنے پیش ہوئے اور ان الزامات کا جواب دیا کہ انہوں نے مشتبہ شخص کو پاکستان کے حوالے کرنے میں ادارے کی مدد کیوں نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشتبہ شخص اس وقت متحدہ عرب امارات میں تھا اور مذکورہ بالا اہلکاروں نے ادارے کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے ملاقات میں جسٹس قاضی فائز کا نام نہیں لیا، بشیر میمن

بشیر میمن نے ایک مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری بھی حاصل کر رکھی تھی، ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان مقدمات میں ایف آئی اے سے الزامات کا ریکارڈ طلب کیا ہے، جب مجھے ریکارڈ مل جائے گا تو میں الزامات کا جواب دوں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے ان پر جو نوٹس دیا وہ اس کے پسِ پردہ ارادوں کو ظاہر کرتا ہے۔

بشیر میمن کا کہنا تھا کہ مجھ سے سوال کیا جا رہا ہے کہ میں نے 2017 میں بطور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے 2004 اور 2011 میں درج مقدمات کی تحقیقات کیوں نہیں کیں؟ میری ریٹائرمنٹ کے بعد واجد ضیا نے عہدہ سنبھالا، میں حیران ہوں کہ کیا یہی (سوال) ان سے یا کسی اور سے پوچھے جا رہے ہیں؟

قبل ازیں بشیر میمن کو بین الاقوامی مفرور ظہور کی مبینہ سہولت کاری کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے 15 دن کی حفاظتی ضمانت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس بنانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، سابق ڈی جی ایف آئی اے

سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے انہیں 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے اور لاہور کی ٹرائل کورٹ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی ہدایت کی تاکہ مقررہ مدت میں ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024