خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ مارچ تک مؤخر
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو دو ماہ سے زائد عرصے تک کے لیے مؤخر کر دیا اور نئی تاریخ 27 مارچ مقرر کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹری بینچ کے روبرو پیش ہوئے۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ای سی پی سے درخواست کی تھی کہ بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ دسمبر 2021 میں اور دوسرا مرحلہ مئی 2022 میں کرایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا بارکوڈ والے بیلٹ پیپرز پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ
تاہم سی ای سی نے یاد دلایا کہ صوبائی حکومت نے اتفاق کیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ رمضان سے پہلے کرایا جائے گا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ چونکہ رمضان کا مہینہ 3 یا 4 اپریل سے شروع ہوگا لہٰذا اگر مئی میں انتخابات ہوئے تو بہت دیر ہو جائے گی، جس پر سیکریٹری نے کمیشن سے مارچ 2022 کے آخر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کی درخواست کی۔
الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس مہینے کا آخری اتوار 27 مارچ کو آئے گا اور انتخابی عمل کے لیے نئی تاریخ یہی مقرر کردی۔
قبل ازیں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 16 جنوری کو ہونا تھا تاہم خیبر پختونخوا کی حکومت نے خراب موسم اور برف باری کو وجہ بتاتے ہوئے دوسرے مرحلے کو مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کیلئے تاریخوں کا اعلان
واضح رہے کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت
دوسری جانب الیکشن کمیشن حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت 4 جنوری کو کرے گا۔
ای سی پی نے پی ٹی آئی کے جی ایم (فنانس) محمد ارشد اور پارٹی کے وکیل شاہ خاور کے علاوہ درخواست گزار اکبر ایس بابر اور ان کے وکیل احمد حسن شاہ کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈز کے آڈٹ کے لیے مارچ 2019 میں تشکیل دی گئی ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی نے بالآخر 26 نومبر کو کمیشن کو دی گئی آخری ڈیڈ لائن کے تقریباً چھ ماہ بعد اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔
پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے چل رہا ہے جو پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے دائر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق الیکشن کمیشن کا اہم بیان
اپنی درخواست میں اکبر ایس بابر نے پارٹی کے اکاؤنٹس میں مالی بے ضابطگیوں کا الزام لگایا تھا جس میں فنڈنگ کے غیر قانونی ذرائع، ملک اور بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کو چھپانا، منی لانڈرنگ اور پارٹی ملازمین کے نجی بینک اکاؤنٹس کو مشرق وسطیٰ سے غیر قانونی عطیات وصول کرنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔
ای سی پی نے رواں سال جنوری میں کہا تھا کہ اس کی اسکروٹنی کمیٹی کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی طاقت اور حیثیت حاصل ہے اور وہ غیر ملکی فنڈنگ کیس میں کھلی سماعت نہیں کر سکتا۔
ای سی پی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'ایسا ہوتا ہے تو کمیٹی کو کیس کو آگے بڑھانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔'
یہ بیان وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے غیر ملکی فنڈنگ کیس میں عوامی سماعت اور براہِ راست نشر کرنے کی تجویز کے ایک دن بعد سامنے آیا تھا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے پارٹی انتخابات 2022 میں کرانے کا فیصلہ
خیبر پختونخوا میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 'فارن فنڈنگ کیس کی کارروائی کو ٹی وی پر براہ راست نشر کیا جانا چاہیے تاکہ سب کچھ عام لوگوں کو معلوم ہو'۔
تاہم ای سی پی کے بیان میں کہا گیا کہ کمیشن اسکروٹنی کمیٹی سے سفارشات موصول ہونے کے بعد غیر ملکی فنڈنگ کیس میں کھلی سماعت کرے گا، جنہیں فریقین کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔