اگلے سال تک سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک دگنے ہوجائیں گے، امین الحق
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق نے کہا ہے کہ چھوٹے قصبوں اور شہروں میں ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جارہے ہیں، ایک سال کے دوران سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کی تعداد دگنی ہوکر تقریباً 40 ہو جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں ایمیزون سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’فی الحال ملک میں 22 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کام کر رہے ہیں، لیکن دسمبر 2022 تک یہ تعداد دگنی کرتے ہوئے اسے چھوٹے شہروں اور قصبوں تک وسیع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ٹیکنالوجی کی صنعت کو ترقی دینے کے لیے چھوٹے شہروں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
امین الحق کا کہنا تھا ٹیکنالوجی کی پالیسی کا نمایاں فائدہ یہ ہے کہ اس میں خواتین کی خودمختاری پر توجہ دی گئی ہے، خواتین کی بڑی تعداد فری لانسر کے طور پر یا ایسے پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے جو وہ گھر بیٹھ کیے جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک سے جلد پابندی ختم کردی جائے گی، وفاقی وزیر آئی ٹی
امین الحق نے کہا کہ ملک بھر سے 11 کروڑ شہری براڈ بینڈ تک رسائی حاصل کر چکے ہیں، اور پاکستان میں آئی ٹی کے پیشہ ور افراد کی تعداد 5 لاکھ ہے، سالانہ آئی ٹی کی تعلیم حاصل کرنے والے 25 ہزار شہری مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی مارکیٹ میں داخل ہونے والوں میں بڑی تعداد نوجوانوں اور خواتین کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مواصلات کا شعبہ مکمل طور پر منظم ہے اور اس کا کم و بیش 85 فیصد انفرا اسٹرکچر آپٹیکل فائبر مبنی ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک کے 2 ہزار شہروں اور قصبوں میں شہریوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے جبکہ صارفین کی مجموعی تعداد 10 کروڑ 70 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیکنالوجی (ایم او آئی ٹی ٹی) پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) کے ذریعے نجی شعبوں کے ساتھ تمام قابل اعتماد اقدامات میں تعاون جاری رکھے گی تاکہ مقامی آئی ٹی صنعت کو فروغ دیتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ’فری لانسرز کی مدد کیجیے، ان پر ٹیکس لگاکر مسائل نہ بڑھائیں‘
وفاقہ وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی پر خاص توجہ دی جارہی ہے،کوئٹہ پی ایس ای بی کا ریجنل دفتر قائم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’تمام اقدامات چھوٹے قصبوں اور شہروں میں ٹیکنالوجی تک رسائی میں اضافے کےلیے کیے گئےہیں، ہم نے پی ایس ای بی کو ہدایت کی ہے کہ پسماندہ علاقوں میں کمپنیاں اور کاروبار شروع کرنے والوں کو رجسٹریشن فیس سے چھوٹ دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات کے بعد بھاکر، بنوں، ڈیرہ غازی خان، گلگت، خانیوال، کوہاٹ، مِٹھی، مانسہرہ،لیہ اور مظفر آباد سمیت دیگر پسماندہ علاقوں میں نئی کمپنیاں اور کاروبار شروع کرنے کے لیے رجسٹریشن کروانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ’ہمارا ماننا ہے کہ غیر ملکی آئی ٹی کمپنیز کے لیے تیز ترین طریقہ کار کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ اپنا کاروبار وسیع کر سکیں اور وہ کمپنیاں جو سرمایہ کاری اور ضروریات کے لیے پاکستان میں جگہ تلاش کر رہی ہیں ان کو تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں۔
سافٹ ٹیکنالوجی پارک پی ایس ای بی اور ایمیزون مال کے درمیان جوائنٹ وینچر ہے جو 44 ہزار اسکوائر فٹ کے علاقے پر مشتمل ہے اور ٹیکنالوجی کی صنعت کو ایک چھت تلے تمام تر جدید سہولیات فراہم کر رہا ہے جس میں بیک اپ پاور سپلائی بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب میں پہلے ایمازون سینٹر کے افتتاح کی تیاری
سینٹرل کلائمیٹ کنٹرول اور ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سستوں داموں میں فراہم کیا جارہا ہے اور آئی ٹی کے شعبےسے تعلق رکھنے والےافراد یا کمپنیاں 90 روپے فی اسکوائر فٹ پر جگہ بھی حاصل کر سکتی ہیں۔
وفاقی وزیر آئی ٹی نے مزید بتایا کہ آئی ٹی کی صنعت کو ترقی دینے کے اگلے مرحلے میں ہمارا مقصد ایم او آئی ٹی ٹی، مرکزی بینک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور دیگرمتعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول پی ایس ای بی کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہم صرف پاکستان کی آئی ٹی صنعت کو ہی ترقی نہیں دے رہے ہیں بلکہ تمام اداروں کو ترقی دے رہے ہیں۔
اس موقع پر پی ایس ای بی کے ایم ڈی عثمان ناصر اور ایمیزون ٹیکنالوجی پارک کے چیئرمین شفیق اکبر نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔