لکی مروت میں بجلی، گیس کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف خواتین کا دھرنا
خیبرپختونخوا (کے پی) کے خلع لکی مروت میں بجلی اور گیس کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف خواتین کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا اور دھرنا دےدیا۔
لکی مروت میں بجلی اور گیس کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف پہلی مرتبہ خواتین سڑکوں پر نکل آئیں اور احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں: ملک میں قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی
خواتین نے روایتی برقعہ پہن رکھا تھا اور صبح 9 بجے لکی میانوالی کے مرکزی روڑ پر احتجاج شروع کیا جس کے نتیجے میں روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بلاک ہوگیا۔
مظاہرے کی قیادت کرنے والی بزرگ خاتون نے کہا کہ ‘ہم اپنے گھروں سے باہر کیوں آئی ہیں’ اور کہا کہ حکومت نے انہیں سڑک پر نکلنے کے لیے مجبور کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعے میں گیس اور بجلی دونوں کا طویل تعطل ہے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بزرگ خاتون نے کہا کہ ‘ہمیں روزانہ 14 گھنٹے گیس اور تقریباً 18 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے’ اور کہا کہ صورت حال نے انہیں اور دیگر خواتین کو اپنے حقوق کے لیے احتجاج پر مجبور کیا۔
مظاہرے میں شامل خواتین نے منتخب اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے بعد وہ اسلام آباد کو ترجیح دیتے ہیں اور اپنے ووٹرز کو بھول جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں بجلی کا 8 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال بدستور برقرار
انہوں نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ ہمارے نمائندے کہاں ہیں اور جب ہم مشکل میں ہوتے ہیں تو وہ ساتھ کھڑے نہیں ہوتے ہیں۔
خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھاتھا اور حکومت اور ان کے منتخب نمائندوں کے خلاف نعرے لگا رہی تھیں اور مطالبہ کیا کہ گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے۔
مظاہرین نے گیس اور بجلی کے بل بھی نذر آتش کیے اور ان کا کہنا تھا کہ وہ ہزاروں روپے کے بل ادا کرتے ہیں۔
خواتین کے دھرنےمیں بعد ازاں مقامی افراد کی بڑی تعداد بھی شامل ہوگئی، جن میں خواتین بھی شامل تھیں اور دھرنا 6گھنٹوں تک جاری رہا، جس کے نتیجے میں شہر کی مرکزی شاہراہ میں ٹریفک جام ہونے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
بعد ازاں حال ہی میں منتخب ہونے والے تحصیل چیئرمینز اور کونسلرز نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور یقین دہانی کروائی کہ وہ متعلقہ حکام کےسامنے معاملے کو اٹھائیں گے۔
مزید پڑھیں: گیس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، معاون خصوصی
پشاور الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (پیسکو)، گیس اور ضلعی انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین پرامن انداز میں منتشر ہوگئے تاہم انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کےمسائل حل نہیں ہوئے تو وہ دوبارہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔
خیال رہے کہ ملک میں سردی کا موسم شروع ہوتے ہیں گھریلو اور صنعتی صارفین کو گیس کی قلت کا سامنا ہے۔