• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’اراکین نے حاضری لگاکر پارلیمنٹ سے باہر نکلنے کی عادت بنالی‘

شائع December 28, 2021
اسپیکر نے شیخ فیاض الدین سے کہا کہ کورم کی نشاندہی کرنا مناسب نہیں ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
اسپیکر نے شیخ فیاض الدین سے کہا کہ کورم کی نشاندہی کرنا مناسب نہیں ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس مسلسل تیسرے روز بھی کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے بغیر کسی ایجنڈے کے ملتوی کردیا گیا، اسمبلی سیکریٹریٹ کے ریکارڈ کے مطابق ارکان اسمبلی نے اپنی حاضری لگا کر پارلیمنٹ ہاؤس سے باہر نکلنا عادت بنالی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیسے ہی اسپیکر اسد قیصر کی جانب سے وقفہ سوالات کے آغاز کا اعلان کیا تو رحیم یار خان سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شیخ فیاض الدین نے کورم کی کمی کی نشاندہی کی۔

مزیدپڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کا 3 ’جھگڑالو‘ اراکین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

اسپیکر نے شیخ فیاض الدین سے کہا کہ کورم کی نشاندہی کرنا مناسب نہیں، وہ دور دراز کے علاقے سے صرف اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز نے خالی حکومتی بینچوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ وہ دور دراز کے علاقوں سے آئے ہیں لیکن اسپیکر قومی اسمبلی حکومتی لوگوں کو بھی اجلاس میں شرکت کی ہدایت کریں۔

اسپیکر نے پہلے کورم پورا ہونے تک کارروائی ملتوی کر دی تاہم بعد ازاں حکومت کی جانب سے ارکان کی مطلوبہ تعداد میں حاضری یقینی نہ ہونے پر انہیں اجلاس (کل) بدھ کی سہ پہر تک ملتوی کرنا پڑا۔

اس سے قبل 22 اور 24 دسمبر کو بھی کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی اسی طرح ملتوی کر دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں قانون سازی پر حکومت کو دو مرتبہ ناکامی کا سامنا

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اسمبلی کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ 22 دسمبر کو کل 219 جبکہ 24 دسمبر کو 176 ارکان اسمبلی نے حاضری لگائی تھی۔

22 دسمبر کو قومی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کے پہلے دن حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کی اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 89 ارکان موجود تھے جب کہ 24 دسمبر کو 105 ٹریژری ممبران نے حاضری دی، دونوں دنوں کی تعداد کورم پورا کرنے کے لیے کافی تھی۔

اپوزیشن ارکان نے کورم کی نشاندہی پر ایوان سے واک آؤٹ کرنا معمول بنا لیا ہے۔

تاہم حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ارکان کی اکثریت اسمبلی میں موجود نہیں تھی کیونکہ وہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی 14ویں برسی کے موقع پر پارٹی کی جانب سے منعقد کی گئی تقریبات میں مصروف تھے۔

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے شیخ روحیل اصغر کے ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر 11 اپریل 2022 تک مکمل ہو جائے گی، جس کی کل لاگت 17 ارب روپے ہے۔

مزیدپڑھیں: کے پی بلدیاتی انتخابات: پی ٹی آئی وزرا، چیئرمین پی پی پی سمیت دیگر پر جرمانہ

انہوں نے بتایا کہ 19.4 کلومیٹر طویل ایکسپریس وے پر تعمیراتی کام 12 اکتوبر 2017 کو شروع ہوا، چائنہ کمیونیکیشن اینڈ کنسٹرکشن کمپنی اس منصوبے کی ٹھیکیدار تھی۔

پی ٹی آئی کی نزہت پٹھان کی جانب سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر ریلوے اعظم سواتی نے اسمبلی کو بتایا کہ اگست 2018 سے 30 نومبر تک پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کل 442 ٹرین حادثات ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024