برکینافاسو: شدت پسندوں کے حملے میں سماجی رہنما سمیت 41افراد ہلاک
شمالی برکینا فاسو میں دہشت گردوں کے حملے میں 41 افراد کو ہلاک ہو گئے جس میں ملکی فوج کی مدد کرنے والے رضاکار گروپ کے سرکردہ سماجی رہنما بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق حکومتی ترجمان الکسوم مائیگا نے جمعرات کو صوبہ لوروم میں قافلے پر ہونے والے حملے کے بعد دو دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: برکینا فاسو: دہشت گردوں کے حملے میں 11 پولیس افسران ہلاک
متاثرین میں لاڈجی یورو کے نام سے مشہور سومائلا گانامے بھی شامل ہیں، برکینا فاسو کے صدر روچ مارک کرسچن کبور نے کہا کہ سومائلا گانامے نے اپنے ملک کے لیے جان دی اور انہیں دشمن سے لڑنے کے ہمارے عزم کا عملی نمونہ تصور کیا جانا چاہیے۔
مسلح تنازعات کے حوالے سے ایک سینئر محقق ہینی نسائیبا نے کہا کہ برکینا فاسو کے اہم سماجی رہنما کی موت نے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کردیا ہے۔
ماضی میں انتہائی پرامند تصور کیے جانے والے مغربی افریقی ملک میں القاعدہ اور داعش کے مسلسل حملوں کی وجہ سے تشدد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حال ہیں نومبر میں ملک کی سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے سب سے بڑے حملے میں 50 سے زائد اہلکار مارے گئے تھے جبکہ اس سے قبل جون میں ساحل علاقے میں کم از کم 160 شہریوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: برکینا فاسو، نائیجیریا میں دہشت گردوں کے حملے، 220 افراد ہلاک
نسائیبیا نے کہا کہ اگرچہ برکینا فاسو کی سیکیورٹی فورسز اپنے پڑوسیوں کے مقابلے میں غیر مستحکم علاقے ساحل میں سب سے زیادہ کارروائیاں کر رہی ہیں لیکن لیکن فوج ایک وقت میں ایک ہی آگ بجھانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
رضاکار جنگجوؤں پر الزام ہے کہ وہ شدت پسندوں سے مبینہ طور پر رابطے میں رہنے والوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کررہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان افراد کو شدت پسندوں کے حملوں کا بھی سامنا ہے۔
پرتشدد واقعات کو روکنے میں ناکامی اور عدم استحکام کے سبب حکومت سے اقتدار چھوڑنے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں جہاں اس سے قبل نومبر میں کئی ہفتوں تک مظاہرے کیے گئے تھے۔
ان مطالبات کے نتیجے میں صدر نے رواں ماہ وزیراعظم کو برطرف کر دیا تھا۔