گزشتہ 4 برس میں 14 ہزار سے زائد ریپ کیسز رپورٹ ہوئے، قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش
وفاقی وزارت انسانی حقوق نے قومی اسمبلی میں جمع کی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 4 برسوں میں 14 ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ ریپ کیا گیا۔
وزارت انسانی حقوق نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو کے سوال پر تحریری جواب جمع کرادیا۔
مزید پڑھیں: سینیٹ کمیٹی میں انسداد ریپ قانون پر عمل درآمد کی رپورٹ طلب
ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو نے وزارت انسانی حقوق سے پوچھا تھا کہ ملک میں 2018 سے ہونے والے ریپ کیسز کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور اس حوالے سے حکومتی اقدامات بھی بتائی جائیں۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ گزشتہ 4 برسوں میں خواتین کے ساتھ جنسی تشدد اور دفاتر میں ہراسانی کے مجموعی کیسز کی تعداد 16 ہزار 153 کیسز رپورٹ ہوئے۔
نیشنل پولیس بیورو سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر رواں برس کے صرف ابتدائی 6 ماہ (جنوری سے جون) کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
وزارت انسانی حقوق نے ان تفصیلات کو دو کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، جنسی تشدد اور دفاتر میں ہراسانی پر مشتمل ہیں، جنسی تشدد کو مزید دو ذیلی کٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں ریپ، گینگ ریپ، حراستی اور بے حیائی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ریپ کیسز کی سماعت کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا بل منظور
وزارت انسانی حقوق سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق جنسی تشدد اور مقام کار پر ہراسگی کے 2018 میں 5 ہزار 48، 2019 میں 4 ہزار 751، 2020 میں 4 ہزار 276 اور 2021 میں 2 ہزار 78 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ 2018 میں ملک بھر سے ریپ کے 4 ہزار 326 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ پنجاب میں 3 ہزار 281 کیسز، دوسرے نمبر پر خیبر پختونخوا میں 771، سندھ میں 250، بلوچستان میں 11، اسلام آباد میں25، آزاد جموں اور کشمیر میں 7 جبکہ گلگت بلتستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
اسی طرح 2019 میں ملک بھر میں ریپ کے 4 ہزار 377 کیسز رپورٹ ہوئے، 3 ہزار 883 پنجاب میں، سندھ میں 249، خیبرپختونخوا میں 203، بلوچستان میں 13، اسلام آباد میں 26 اور گلگت بلتستان میں ایک جبکہ آزاد کشمیر سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
وزارتِ انسانی حقوق کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں ملک بھر سے ریپ کے 3 ہزار 887 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں پنجاب سے 3 ہزار 314، سندھ سے277، خیبرپختونخوا سے 233، بلوچستان سے 21، اسلام آباد سے 40، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے ایک،ایک کیس رپورٹ ہوا۔
وزارت انسانی حقوق نے تحریری طور پر کہا کہ رواں برس جون 2021 تک ملک بھر سے ریپ کے ایک ہزار 866 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں پنجاب سے ایک ہزار 584، سندھ سے 153، خیبر پختونخوا سے 92، اسلام آباد سے 31، بلوچستان سے 4، آزادکشمیر سے ایک جبکہ گلگت بلتستان سے کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
مزید پڑھیں: پارلیمنٹ میں عادی ریپسٹ کو کیمیائی طریقے سے نامرد بنانے کا بل منظور
وزارتِ انسانی حقوق کے مطابق گزشتہ چار سال میں ملک بھر سے گینگ ریپ کے 908 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں،2018 میں گینگ ریپ کے 289، 2019 میں 260، 2020 میں 246، 2021 میں گینگ ریپ کے 113 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
وزارت کی جانب سے ان کیسز سےنمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات کے بارے میں بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی پولیس کے محکموں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوج داری جرائم کے تحت درج کی جاتی ہیں اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
تحریری جواب میں بتایا گیا کہ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے انسانی حقوق آگہی پروگرام کے عنوان سے پی ایس وی پی منصوبے کا آغاز کردیا گیا ہے، جس پر عمل کیا جا رہا ہے۔
وزارت نے کہا کہ خواتین کے حقوق اور خواتین کے لیے قانون کے حوالے سے آگاہی کے لیے جامع پروگراموں کا انتظام کیا جاتا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سےقانونی مدد فراہم کرنے کے لیے فری ہیلپ لائن 1099 بھی کام کر رہی ہے۔