• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

افغانستان کی مدد کیلئے سلامتی کونسل کی قرارداد کا پاکستان کی جانب سے خیرمقدم

شائع December 23, 2021
ترجمان دفترخارجہ نے سلامتی کونسل کی قرارداد درست سمت ایک قدم قرار دیا—فائل/ فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترجمان دفترخارجہ نے سلامتی کونسل کی قرارداد درست سمت ایک قدم قرار دیا—فائل/ فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے افغانستان کے عوام کی انسانی بنیاد پر مدد کے لیے منظوری کی گئی قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرارداد افغان عوام کی مدد کے لیے درست سمت میں ایک قدم ہے۔

ترجمان دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2 ہزار 615 کی متفقہ منظوری کا پاکستان خیرمقدم کرتا ہے، جس میں توثیق کی گئی ہے کہ افغانستان کے عوام کو انسانی بنیادوں اور دیگر نوعیت کی امداد کی فراہمی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کےمشکور ہیں، امریکا

بیان میں کہا گیا کہ یہ قرارداد ایک اہم مرحلے پر آئی ہے، جس سے عالمی برادری کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر افغان عوام کی مدد کے احساس کی عکاسی ہوتی ہے جو دہائیوں سے جاری تنازع کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں کیے گئے احساس کی غمازی گزشتہ ہفتے پاکستان کی میزبانی میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کی وزرا خارجہ کونسل کے 17 ویں غیرمعمولی اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد سے بھی ہوتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی سربراہی میں اوآئی سی کی وزرا خارجہ کونسل (سی ایف ایف) کے اجلاس میں دوٹوک انداز میں زور دیا گیا تھا کہ افغانستان کو انسانی بنیادوں پر ہر ممکن امداد فراہم کی جائے، بحالی وتعمیر نو، ترقی سمیت تکنیکی معاونت اور دیگر مدد پہنچائی جائے۔

دفترخارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد انتہائی ضرورت کے منتظر افغانستان کے عوام کی مدد کے لیے درست سمت میں ایک قدم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا تو افغانستان میں سب سے بڑا انسانی بحران دیکھنا پڑے گا، وزیر اعظم

انہوں نے بتایا کہ او آئی سی کے مطالبے کے مطابق افغان معیشت کو بحال کرنے اور درست طورپر افغانستان کے اثاثوں کی بحالی کے لیے راستے تلاش کیے جانے چاہئیں۔

ترجمان نےاپنے بیان میں کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی کی وزرا خارجہ کونسل کے اجلاس میں اپنے کلیدی خطاب میں کہا تھا کہ عالمی برادری کی جانب سے افغانستان کے عوام کو انسانی بنیادوں پر درکار ناگزیر امداد اور دیگر معاونت کی فراہمی کی راہ میں پابندیوں کی صورت میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان امید کرتا ہے کہ عالمی برادری خاص طورپر عطیات دینے والے ممالک، اقوام متحدہ کے ادارے، انسانی بنیادوں پر مدد کرنے والی تنظیمیں اور عالمی مالیاتی و دیگر ہنگامی امداد فراہم کرنے والے ادارے افغانستان کے عوام کو ہر ممکن امداد کی فراہمی کے لیے تیزی اور پورے عزم سے کردار ادا کریں گے۔

واضح رہے کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کا غیرمعمولی اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں ہوا تھا جہاں 57 اسلامی ممالک کے مندوبین کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے مبصرین نے بھی سیشن میں حصہ لیا تھا۔

اجلاس میں افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال سے نمٹنے کے لیےہیومینیٹرین ٹرسٹ فنڈ اور فوڈ سیکیورٹی پروگرام کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کو واضح طور پر خبردار کیا تھا کہ ’افغانستان گزشتہ 40 سال سے مشکلات کا سامنا کرتا رہا ہے اور اگر دنیا نے اس وقت کوئی قدم نہیں اٹھایا تو افغانستان میں سب سے بڑا انسانی بحران دیکھنا پڑے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں صورتحال بہت خراب کردی ہے، عمران خان

انہوں نے کہا تھا کہ ’افغانستان میں جاری افراتفری کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے، میں دوبارہ یہ بات دہرانا چاہتا ہوں کہ غیر مستحکم افغانستان کسی کے مفاد میں نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا کو داعش کے خطرے سے بچانا ہے تو افغانستان کو مستحکم کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے سے قبل بھی افغانستان کی نصف آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی تھی اور اس وقت بھی ملک کا 75 فیصد بجٹ بیرونی امداد پر منحصر تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024