• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm

الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

شائع December 23, 2021
الیکشن کمیشن میں نااہلی کیس کی آج ہونے والی سماعت میں فیصل واڈا خود پیش ہوئے—تصویر: ڈان نیوز
الیکشن کمیشن میں نااہلی کیس کی آج ہونے والی سماعت میں فیصل واڈا خود پیش ہوئے—تصویر: ڈان نیوز

الیکشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فیصل واڈا کی دہری شہریت پر نااہلی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واڈا نااہلی کیس کی سماعت کی جس میں وہ خود بھی پش ہوئے۔

فیصل واڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے پیدائشی سرٹیفکیٹ کمیشن میں جمع کروایا اور بتایا کہ فیصل واڈا امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے تھے اور پیدائشی طور پر امریکی شہری ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ فیصل واڈا نے کوئی جھوٹ نہیں بولا، کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے قبل انہوں نے اپنا غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ کروا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نااہلی کیس: فیصل واڈا کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت

اس پر رکن سندھ نثار درانی نے وکیل استفسار کیا کہ امریکی پاسپورٹ منسوخ کرانے کی تاریخ بتائیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے دریافت کیا کہ کیا پاسپورٹ منسوخ ہونے کا یہ مطلب ہے کہ شہریت ختم ہو گئی۔

وکیل نے بتایا کہ ریٹرننگ افسر کے آرڈر میں لکھا ہے کہ فیصل واڈا کا غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ شدہ تھا۔

درخواست گزار قادر مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں آج تیئسویں سماعت ہے، کمیشن ڈیڑھ سال سے جواب مانگ رہا ہے جو نہیں دیا گیا۔

اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جواب آئے نہ آئے آپ اپنی بات مکمل کریں، مزید مہلت نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کو فیصل واڈا کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پر کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت

قادر مندوخیل نے کہا کہ الیکشن 2018 میں ریٹرننگ افسر نے دوہری شہریت پر غلط حکم دیا، فیصل واڈا کے بجائے ریٹرننگ افسر نے میرے کاغذات مسترد کر دیے۔

رکن بلوچستان شاہ محمد جتوئی نے قادر مندوخیل سے استفسار کیا کہ آپ نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ ٹربیونل میں چیلنج کیوں نہیں کیا؟ براہ راست الیکشن کمیشن میں فیصلہ چیلنج کرنے پر مطمئن کریں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر آپ نے کہا تھا دلائل مکمل ہیں آج نئی باتیں کر رہے۔

بعدازاں فیصل واڈا کے خلاف تمام درخواست گزاروں نے دلائل مکمل کیے جبکہ ایک درخواست عدم پیروی پر خارج کردی گئی جس کے بعد فیصل واڈا کے وکیل نے حتمی دلائل دینا شروع کیے۔

وکیل نے کہا کہ فیصل واڈا نے سال 2018 کے انتخابات سے قبل نادرا سے عام شناختی کارڈ بنوا لیا تھا، نائیکوپ منسوخ ہونے اور نادرا کی تصدیق سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکی شہریت نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں:فیصل واڈا نااہلی کیس: ’آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کرلیں گے‘

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا نادرا کسی کی غیر ملکی شہریت نہ ہونے کی تصدیق کا مجاز ہے؟

وکیل فیصل واڈا نے کہا کہ نادرا انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) سے تصدیق کرانے کے بعد ہی شناختی کارڈ جاری کرتا ہے۔

فیصل واڈا نے کہا کہ ایسا کوئی دوہری شہریت والا نہیں جس کے پاس عام شناختی کارڈ ہو، دوہری شہریت کا حامل عام شناختی کارڈ رکھنے والا بنک اکاؤنٹ بھی نہیں کھول سکتا۔

بیرسٹر معید نے کہا کہ فیصل واڈا رکن قومی اسمبلی نہیں رہے تو اس درخواست پر نااہلی کیسے ہوسکتی؟ قادر مندوخیل نے میڈیا ٹرائل کے لیےجان بوجھ کر غلط فورم سے رجوع کیا۔

فیصل واڈا نے کہا کہ بطور ایم این اے امیدوار مجھے قانون کا اتنا علم نہیں تھا، مجھے گاڑیوں کا شوق ہے اس کا کسی اور کو اتنا علم نہیں ہوگا، مجھے بلاوجہ گھسیٹا جا رہا ہے، مخالفین کسی ٹربیونل میں نہیں گئے۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کی نااہلی سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پس منظر

خیال رہے کہ سینیٹ کی نشست پر فیصل واڈا کے مخالف امیدوار دوست علی نے دہری شہریت کی معلومات چھپانے پر فیصل واڈا کے خلاف الیکشن کمیشن میں نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:نااہلی کیس: فیصل واڈا کی الیکشن کمیشن میں سماعت رکوانے کی درخواست مسترد

مذکورہ پٹیشن سال 2020 میں ان کے بطور رکن قومی اسمبلی اہلیت کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ جس وقت فیصل واڈا نے قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ دہری شہریت کے حامل اور امریکی شہری تھے۔

پٹیشن میں کہا گیا تھا فیصل واڈا نے انتخابات میں حصہ لیتے وقت الیکشن کمیشن میں ایک بیانِ حلفی دائر کیا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے شہری نہیں ہے۔

پٹیشن کے مطابق چونکہ انہوں نے جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا اس لیے آئین کی دفعہ 62 (1) (ف) کے تحت وہ نااہل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 14 نومبر 2024
کارٹون : 13 نومبر 2024