• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

طالبان نے پاکستانی فوجیوں کو سرحد پر باڑ لگانے سے روک دیا

شائع December 23, 2021
طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں —فائل فوٹو: رائٹرز
طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں —فائل فوٹو: رائٹرز

کابل: افغانستان میں طالبان فوجیوں نے پاکستانی فوج کی جانب سے دونوں ممالک کی سرحد پر حفاظتی باڑ لگانے کے کام میں مداخلت کی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں یہ بات طالبان حکام کے حوالے سے بتائی گئی۔

پاکستان نے کابل کے احتجاج کے باوجود 2 ہزار 600 کلومیٹر طویل سرحد کے زیادہ تر حصے پر باڑ لگا دی ہے جبکہ افغانستان، برطانوی دور میں ہوئی سرحدی حد بندی کی مخالفت کرتا ہے جس سے دونوں اطراف کے خاندان اور قبائل تقسیم ہوئے۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے کہا کہ طالبان فورسز نے اتوار کے روز پاکستانی فوج کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ساتھ بقول ان کے ’غیر قانونی‘ سرحدی باڑ لگانے سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے افغان سرحد پر 'غیر قانونی باڑ' لگانے کے الزامات مسترد کردیے

اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب سب کچھ معمول پر آگیا ہے جبکہ پاکستانی فوج نے تبصرہ کرنے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ طالبان کے سپاہیوں نے خاردار تاروں کے گُچھے پکڑے ہیں اور ایک سینیئر اہلکار نے فاصلے پر موجود سیکیورٹی چوکیوں پر تعینات پاکستانی فوجیوں سے کہا کہ وہ دوبارہ سرحد پر باڑ لگانے کی کوشش نہ کریں۔

تاہم رائٹرز ویڈیو کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

دو طالبان عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان اور پاکستانی افواج سرحدی واقعے پر آمنے سامنے آگئی ہیں اور صورتحال میں تناؤ ہے۔

مزید پڑھیں: طورخم بارڈر پر باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل، سی سی ٹی وی کیمروں اور ڈرون سے نگرانی

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد بدھ کو افغانستان کے صوبہ کنڑ میں مزید شمال کی جانب سرحد پار پاکستانی علاقے سے مارٹر فائر کیے گئے۔

البتہ یہ واضح نہیں کہ کیا ان واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے، حکام نے بتایا کہ افغان فوجی ہیلی کاپٹر کو علاقے میں گشت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

سابقہ امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کی خرابی کی ایک بڑی وجہ سرحد پر باڑ لگانا تھا۔

موجودہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسلام آباد سے قریبی تعلقات کے باوجود یہ مسئلہ طالبان کے لیے ایک متنازع معاملہ ہے۔

غیر ملکی حکومتیں طویل عرصے سے الزام لگاتی آئی ہیں کہ امریکی اور مغربی افواج سے لڑنے میں پاکستان نے عسکریت پسندوں کی مدد کی جبکہ اس الزام کی اسلام آباد تردید کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد کے 900 کلومیٹر حصے پر باڑ لگانے کا کام مکمل

چار سال قبل پاکستان کی جانب سے دھاتی باڑ لگانا شروع کرنے سے قبل لاقانونیت والی پہاڑی سرحد تاریخی طور پر رواں تھی، پاکستان نے باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل کر لیا ہے۔

مذکورہ سرحدی واقعہ اس دن پیش آیا جب دنیا بھر سے غیر ملکی مندوبین اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے لیے جمع ہوئے تھے تاکہ افغانستان میں رونما ہونے والی انسانی تباہی پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024