• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سنگین الزمات کیس: الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری، اعظم سواتی کی معافی قبول کرلی

شائع December 22, 2021
آج ہونے والی سماعت میں وفاقی وزیر ریلوے، الیکشن کمیشن میں خود پیش ہوئے—فائل فوٹوز: ڈان نیوز
آج ہونے والی سماعت میں وفاقی وزیر ریلوے، الیکشن کمیشن میں خود پیش ہوئے—فائل فوٹوز: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سنگین الزامات عائد کرنے پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور وزیر ریلوے اعظم سواتی کی معافی کو قبول کر لیا۔

الیکشن کمیشن کے رکنِ سندھ نثار درانی اور رکنِ بلوچستان شاہ محمد نے فواد چوہدری اور اعظم سواتی کے خلاف نوٹس کی سماعت کی۔

خیال رہے کہ 3 دسمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں کمیشن نے فواد چوہدری کی معافی پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جبکہ اعظم سواتی کی جانب سے بھی معافی نامہ جمع کرایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کے بعد اعظم سواتی نے بھی الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی

چنانچہ آج ہونے والی سماعت میں وفاقی وزیر ریلوے، الیکشن کمیشن میں خود پیش ہوئے۔

رکن سندھ نے کہا کہ اعظم سواتی صاحب، آپ مصروف آدمی ہیں پیش کیوں نہیں ہوتے، آپ پر ذمہ داری زیادہ ہے، تمام ادارے آپ کے ہیں انہیں بُرا بھلا کہنا درست نہیں۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو خود مختار بنانے کے لیے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری اور اعظم سواتی کی معافی قبول کرتے ہوئے دونوں وزرا کو آئندہ محتاط رہنے کی ہدایت کی۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے معذرت قبول کرنے پر الیکشن کمیشن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں کمیشن بااختیار ہو

مزید پڑھیں: سنگین الزامات کیس: فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر الیکشن کمیشن اچھے فیصلے کرنے والا ہے، ای وی ایم کے ذریعے ووٹ کے تقدس کی حفاظت کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو ہر لحاظ سے طاقتور کیا جائے گا اور حکومت، کمیشن کو مستحکم کرنے کے لیے ساتھ کھڑی ہوگی۔

اس حوالے سے بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اُس کی معذرت کرلی ہے، الیکشن کمیشن کا وقار برقرار رکھنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے کیوں کہ ہمیں کمیشن کے ساتھ مل کر چلنا ہے۔

معاملے کا پس منظر

واضح رہے کہ 10 ستمبر کو قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔

انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔

اعظم سواتی کے ان ریمارکس کے بعد الیکشن کمیشن کے اراکین اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایسے اداروں کو آگ لگائیں، اعظم سواتی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر تنقید

اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر، نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جاسکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔

مزید پڑھیں: رشوت لینے، دھاندلی کا الزام لگانے پر الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو طلب کرلیا

14 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو شوکار نوٹس جاری کرنے اور الزامات کے ثبوت طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم 16 نومبر کو ایک سماعت کے دوران فواد چوہدری نےالیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی تھی جبکہ اعظم سواتی نے 3 دسمبر کو الیکشن کمیشن میں معافی نامہ جمع کروایا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024