• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

‘میری میڈیا مینجمنٹ دیکھیے’: مریم نواز کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک

شائع December 21, 2021
مریم نواز نے مبینہ آڈیو کلپ پر سوال کا جواب نہیں دیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے مبینہ آڈیو کلپ پر سوال کا جواب نہیں دیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ایک اور مبینہ آڈیو کلپ سامنے آگئی ہے جس میں وہ بظاہر اپنی ‘میڈیا مینجمنٹ’ کی تعریف کر رہی ہیں۔

ٹوئٹر پر گردش کرنے والی ایک مختصر آڈیو کلپ میں مریم نواز مبینہ طور پر کہہ رہی ہیں کہ ‘دیکھیے میری میڈیا منیجمنٹ، جیو نیوز اور دنیا نیوز نے ان کو بے نقاب کردیا’۔

مزید پڑھیں: چینلوں کو اشتہار نہ دینے کی آڈیو: آواز میری ہے، مریم نواز

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ آڈیو کلپ کب ریکارڈ کی گئی اور کس موقع پر 5 سیکنڈز کی کلپ میں اس طرف اشارہ کر رہی ہیں۔

قبل ازیں رواں ماہ کے اوائل میں مریم نواز کی اسی طرح کی آڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ مخصوص ٹی وی چینلوں کو اشتہارات نہ دینے کی ہدایت کر رہی تھیں اور اس کا انہوں نے اعتراف کیا تھا۔

تاہم اس دفعہ مریم نواز اس آڈیو کے بارے میں خاموش ہیں حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کےباہر میڈیا سےگفتگو کے دوران ان سے مبینہ آڈیو کلپ کی صداقت کے حوالے سے سوال کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘میں اس کا جواب پہلے ہی دے چکی ہوں اور واضح جواب دیا تھا’ اور اگلے سوال کی طرف بڑھیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان مریم اورنگ زیب بھی ان کے ہمراہ موجود تھی اور جب رپورٹر نے سوال دہرایا تو انہوں نےکہا ‘بس ہوگیا بھائی، وہ اس سوال کو پہلے ہی جواب دے چکی ہیں’۔

رپورٹر کی جانب سے سوال دہرایا گیا لیکن مریم نواز نے وہی جواب دیا کہ ‘میں اس کو پہلے ہی جواب دےچکی ہوں’۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘مریم نواز کی پےدر پے آنے والی آڈیوز نے پاکستان کے میڈیا اسٹرکچر کی خامیاں سب کے سامنے آشکار کر دی ہیں’۔

مزید پڑھیں: ثاقب نثار بتائیں کس نے مجھے اور نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ ‘اگر ایسا میڈیا آزاد میڈیا ہے تو پھر غلام میڈیا کیا ہو گا؟ میڈیا کی آزادی مافیاز نے یرغمال بنا رکھی ہے’۔

وزیراعظم کے ڈیجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن ارسلان خالد نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘مریم نواز کی آڈیوز مسلسل جیو نیوز اور دنیا نیوز کو مسلم لیگ (ن)کا لفافہ میڈیا ہونے کا الزام لگا رہی ہیں’۔

ارسلان خالدکا سوالیہ انداز میں کہنا تھا کہ ‘دونوں چینلز کی خاموشی شکوک پیدا کر رہی ہے، ان دونوں چینلز سے منسلک صحافی بتانا پسند کریں گے کہ کیا آپ سب لوگ مریم نواز سے مینج ہوتے ہیں’۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ‘مریم نواز کی نئی آڈیو ٹیپ کے بعد جیو اور دنیا ٹی وی کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مریم بار بار ان کی جانب داری کا دعویٰ فرما رہی ہیں، مریم کے ترجمان ان کی آڈیو کو حقیقت مان چکے ہیں، اس کے بعد ان اداروں کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہو گی’۔

شہباز گل کا کہنا تھا کہ ‘اگر یہ جھوٹ ہے تو مریم سے معافی کا تقاضا کریں’۔

مریم کا چینلوں کو اشتہار نہ دینے کی آڈیوکی تصدیق

گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران سوشل میڈیا میں مختلف چینلوں کو اشتہارات دینے سے منع کرنے کے حوالے سے زیر گردش آڈیو سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا تھا کہ ‘میں یہ نہیں کہہ رہی ہوں کہ وہ جوڑجوڑ کر بنائی گئی ہے، یا میری آواز نہیں ہے، وہ میری آواز ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘جب میں پارٹی کا میڈیا سیل چلا رہی تھی، وہ بہت پرانی آڈیو ہے لیکن میں نے جب کہہ دیا کہ میں یہ نہیں کہہ رہی کہ توڑ جوڑ کر، میری فلاں تقریر سے نکال کر بنائی گئیں تو یہ بات سامنے آگئی’۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق آڈیو کلپ جعلی ہے، سابق چیف جسٹس

مریم نواز نے کہا تھا کہ 'میں اس پر بہت لمبی بات چیت بھی کرسکتی ہوں لیکن پھر کسی وقت کے لیے'۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ مریم نواز کی گفتگو پارٹی اشتہارات سے متعلق تھی، یہ ایک پرانی آڈیو ہے جس پر مریم نواز نے جرات کے ساتھ سچ بولا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی اشتہار سے متعلق فیصلہ پارٹی ہی کرتی ہے، انہوں نے اس آڈیو کو مانا کیونکہ اس میں چھپانے والی کوئی بات تھی ہی نہیں ، جب کچھ غلط نہ کیا ہو تو اسی طرح کھل کر اعتراف کیا جاتا ہے۔

مریم اورنگ زیب نے کہا تھا کہ اس آڈیو پر طوفان برپا کرنے کی ضرورت نہیں، اصل معاملے سے توجہ ہٹائی نہیں جاسکتی، اس آڈیو کا جواب دیں جس نے 22 کروڑ عوام کو مہنگائی، بے روزگاری کے جہنم میں دھکیل دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024