• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

امریکا، افغان مالیاتی پابندیوں پر لچک دکھائے گا، سینئر عہدیدار

شائع December 21, 2021
یہ بیان امریکا کی جانب سے افغان طالبان پر عائد پابندیوں پر نظرثانی کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات کے پیش نظر سامنے آیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ بیان امریکا کی جانب سے افغان طالبان پر عائد پابندیوں پر نظرثانی کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات کے پیش نظر سامنے آیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ امریکا، افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد وہاں انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دینے کے لیے کابل پر عائد مالی پابندیوں میں زیادہ لچک دکھائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی میڈیا تنظیموں کے ساتھ کام کرنے والے اسلام آباد کے صحافیوں سے بات کرنے والے امریکی عہدیدار نے اشارہ دیا کہ افغانستان کے لیے کیش فلو کی اجازت دی جاسکتی ہے تاکہ نقدی کی شدید قلت کا سامنا کرنے والے ملک میں مزید لیکویڈیٹی ڈالنے کی اجازت ہوگی اور اسی طرح افغانستان میں مزید نجی ترسیلات کی اجازت دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: 'افغانستان کے مستقبل کے تناظر میں امریکا، پاکستان سے تعلقات کا جائزہ لے گا'

یہ بیان امریکا کی جانب سے افغان طالبان پر عائد پابندیوں پر نظرثانی کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات کے پیش نظر سامنے آیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے عہدیدار نے کہا کہ ہم نے پس پردہ کام کیا ہے تاکہ ملک کے اندر بڑی مقدار میں نقد رقم کی روانی ہو اور طالبان اس کوشش میں تعاون کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ طالبان نقد رقم کی تلاش میں نہیں ہیں اور ہم ان کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔

تاہم عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا ایک نگرانی کا طریقہ کار وضع کرنا چاہے گا تاکہ منتقل کی گئی رقم کو دہشت گرد گروہوں کو بھیجنے سے روکا جاسکے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں 20 برس کے دوران یومیہ 29 کروڑ ڈالر خرچ کیے

عہدیدار نے معمول پر واپسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت پیچیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کے پاس موجود 10 ارب ڈالر کے افغان اثاثوں کو فوری طور پر غیر منجمد کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ اس میں عدالتی مقدمات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رقم جاری کرنے کے لیے کوئی ’ایگزیکٹو جادوئی بٹن‘ نہیں ہے۔

امریکی عہدیدار نے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے افغانستان کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی حمایت میں اضافے کا مطالبہ کیا اور اشارہ دیا کہ امریکا شاید اس میں بڑا حصہ نہیں ڈال سکتا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن

انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں کابل میں امریکی سفارت خانہ دوبارہ نہیں کھلے گا، تاہم افغانستان کی حکومت میں ٹیکنوکریٹس کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے گی۔

خیال رہے کہ طالبان نے اگست میں سقوط کابل کے بعد پورے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کے بعد امریکا نے افغانستان کے اثاثے منجمد کردیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024