سیالکوٹ جیسے واقعات کو روکنے کیلئے عدالتی نظام کو بہتر بنایا جائے، سی آئی آئی
اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش سنگین مسئلہ قوانین کا نفاذ ہے جبکہ سیالکوٹ میں غیر ملکی شہری کی ہلاکت جیسے واقعات کو روکنے کے لیے عدالتی نظام میں بہتری کی ضرورت ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی آئی آئی نے کہا کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا قرآن و سنت، شریعت اور آئین کے خلاف ہے۔
مزید پڑھیں: 'سیالکوٹ واقعہ میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا'
سی آئی آئی نے کہا کہ اگر کوئی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں لے تو ریاست کو اس کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔
سی آئی آئی نے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی ہلاکت سے متعلق ایک خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا۔
پریانتھا کمارا سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں منیجر تھا اور انہیں توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے تشدد کرکے ہلاک کردیا اور اس کے جسم کو آگ لگادی تھی۔
اجلاس کو ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عمر سعید ملک نے سانحے کے بعد کی گئی کارروائی اور کیس کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ واقعہ: ساتھی کی سری لنکن منیجر کو بچانے کی کوشش کی ویڈیو سامنے آگئی
سی آئی آئی کے اراکین نے کہا کہ ملک کے عدالتی نظام میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
سی آئی آئی کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے اور اجلاس کا مقصد سانحے کے پس پردہ وجوہات اور عوامل کا تعین اور سمجھنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب سمجھتے ہیں کہ نظام میں تمام خامیوں کے باوجود تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو ختم کرنا ریاست کے ساتھ شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے۔
اجلاس میں پولیس افسران کے علاوہ نفسیات، سماجیات اور قانون کے ماہرین نے شرکت کی۔
سی آئی آئی کے رکن علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ ریاست بہت واضح ہے کہ سیالکوٹ جیسا ایک اور واقعہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: سانحہ سیالکوٹ: پولیس نے مزید 18 مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا
انہوں نے مزید کہا کہ ’لیکن ساتھ ہی ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس بیماری سے چھٹکارا پانے میں وقت لگے گا جس کو پختہ ہونے میں 40 سال لگے ہیں‘۔
سی آئی آئی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ سانحہ سیالکوٹ میں ملوث پائے جانے والے تمام افراد کو مکمل قانونی عمل کے بعد سزا دی جائے۔
اجلاس میں ملک سے انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ماہرین سے مشاورت کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کونسل نے پہلے بھی کہا تھا کہ مسئلہ قانون پر عمل درآمد نہ ہونا ہے اور موجودہ قوانین کے تحت ایسے واقعات میں ملوث افراد کے لیے سزا کو یقینی بنانا نئے قوانین بنانے سے زیادہ اہم ہے۔
اعلامیے میں اس امر پر زور دیا گیا کہ نظام اس بات کو یقینی بنائے کہ سانحہ سیالکوٹ یا اس طرح کے دیگر واقعات میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔