کراچی کے علاقے کورنگی میں راہگیر کی ہلاکت پر 3 پولیس اہلکار گرفتار
کراچی کے علاقے کورنگی میں ہفتہ اتوار کی درمیانی شب ایک شخص گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا پولیس نے اسے مسلح ڈاکوؤں اورپولیس کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کا شاخسانہ قرار دیا۔
تاہم متاثرہ شخص کے اہلِ خانہ نے مہران ٹاؤن کے علاقے میں 32 سالہ شخص واصف ریاض کے مبینہ قتل پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) شرقی مقدس حیدر نے کہا کہ متاثرہ خاندان کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے 3 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: مبینہ پولیس مقابلے میں کالج طالبعلم کو قتل کرنے والا پولیس اہلکار گرفتار
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گشت پر مامور پولیس ٹیم نے شرافی گوٹھ تھانے کی حدود میں واقع مہران ٹاؤن میں کچھ موٹرسائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹرسائیکل سواروں نے رکنے کے بجائے فائرنگ کردی اور فائرنگ کے تبادلے میں راہگیر واصف ریاض کو متعدد گولیاں لگیں جس سے وہ دم توڑ گیا۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ملزمان اپنی بائیک چھوڑ کر فرار ہوگئے جو ایک ماہ قبل لانڈھی سے چھینی گئی تھی۔
بعدازاں جاں بحق فرد کی لاش جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کی گئی جہاں ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے کہا کہ ڈاکٹروں کو پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
مزید پڑھیں:کراچی میں پولیس مقابلہ، 5 مشتبہ ڈاکو ہلاک
انہوں نے بتایا کہ پولیس صبح ساڑھے 4 بجے لاش کو مردہ خانے لائی تھی جہاں لاش کا بیرونی معائنہ کیا گیا جس سے صرف ایک گولی لگنے کا انکشاف ہوا۔
مذکورہ واقعے پر متاثرہ فرد کے اہلِ خانہ غم و غصے میں آگئے اور انہوں نے جناح ہسپتال باہر احتجاج کیا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی نے بھی شرکت کی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ واقعے کے 2 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں جس میں ایک پولیس اہلکاروں کے خلاف دوسرا ڈاکوؤں سے مقابلے کا ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے میں کالج کے طالب علم کو قتل اور اس کے ساتھی کو زخمی کرنے والے پولیس اہلکار اور اس کے دوست کو گرفتارکیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی: پولیس مقابلے میں 10 سالہ بچی کی ہلاکت پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس
ارسلان نامی نوجوان اپنے دوست کے ہمراہ موٹر سائیکل پر ٹیوشن گیا تھا، واپسی پر تقریباً رات 8 بج کر 30 منٹ پر اورنگی ٹاؤن تھانے کی حدود میں ان پر فائرنگ کی گئی، جس پر ابتدا میں اہل خانہ سمجھے کہ یہ ڈکیتی میں مزاحمت کا واقعہ ہے۔
بعدازاں تحقیقات کرنے پر پتا چلا کہ پولیس اہلکار توحید اور اس کے دوست عمیر نے انہیں ڈکیت سمجھ کر ان پر فائرنگ کی جو علاقے میں انٹیلی جنس ڈیوٹی پر تعینات تھا۔
اس حوالے سے کراچی پولیس میڈیا سیل نے ایک پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ’نامعلوم ملزم‘ ہلاک ہوگیا جبکہ اس کا دوست جائے وقوع سے فرار ہوگیا۔