• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

دبئی میں روپے کی گھٹتی قدر سے ترسیلات زر میں کمی کا خطرہ

شائع December 19, 2021
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

کراچی: دبئی میں حوالہ کا کام کرنے والے ڈالر 187 سے 189 پاکستانی روپے (پاکستان میں ڈالر کی قیمت کی نسبت 3 سے 4 فیصد زائد) میں فروخت کر رہے ہیں جس کی وجہ سے متحدہ عرب امارات سے آنے والی باضابطہ ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی ہے۔

جمعے کے روز پاکستان میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 181 روپے جبکہ انٹر بینک میں 178 روپے تھی۔

مقامی ایکسچینج کمپنیوں کے مطابق دبئی میں ڈالر کی قیمت کو ہی پاکستان میں کرنسی کی اصل قیمت سمجھا جاتا ہے اور ایسا خاص طور پر اوپن مارکیٹ میں ہوتا ہے، عام طور پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت انٹر بینک کے مقابلے 2 سے 3 فیصد زیادہ ہی ہوتی ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق پاکستان اور دبئی میں ڈالر کی قیمت میں بہت فرق ہے، دبئی میں موجود حوالہ کا کام کرنے والوں نے ڈالر کی قیمت 187 سے 189 روپے تک رکھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کئی پاکستانی اپنی رقم ان کے ذریعے پاکستان بھجوارہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی مارکیٹ میں ڈالر کی اسی قیمت کو اختیار کیا جاسکتا ہے لیکن اس سے روپے کی قدر مزید کم ہوجائے گی۔

اعداد و شمار کے مطابق جولائی کے مہینے میں دبئی سے آنے والی ترسیلات زر 53 کروڑ 6 لاکھ ڈالر، اگست میں 51 کروڑ 23 لاکھ ڈالر، ستمبر میں 50 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، اکتوبر میں 45 کروڑ 59 لاکھ ڈالر، اور نومبر میں 45 کروڑ 25 لاکھ ڈالر رہی۔

دبئی میں ڈالر کی اس اضافی قیمت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ افغانستان اور کچھ وسط ایشیائی ممالک کے لوگ پاکستانی برآمد کنندگان کو دبئی سے خریدے گئے ڈالروں میں ادائیگی کررہے ہیں۔

درحقیقت افغانی تو پاکستانی برآمد کنندگان کو ڈالر کی بجائے 187 سے 189 کی قیمت کے تناسب سے روپے میں ہی ادائیگیاں کررہے ہیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کے مطابق ’افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک ایسا اس وجہ سے کررہے ہیں کیونکہ ان کے پاس ڈالر نہیں ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس غیر قانونی لین دین میں اضافے پر اعلیٰ حکام بشمول مشیر خزانہ شوکت ترین کو بھی بریف کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں حکام کو خبردار کرچکا ہوں کہ اگر اسے نہ روکا گیا تو ملک کو مستقبل قریب میں ترسیلات زر کی مد میں 2 ارب ڈالر تک کا خسارہ ہوسکتا ہے‘۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رائے دستیاب نہ ہوسکی۔


یہ خبر 19 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024