خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم
خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ کا وقت ختم ہو گیا ہے اور گنتی شروع کردی گئی ہے۔
پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو کسی وقفے کے بغیر شام 5 بجے تک جاری رہا۔
مزید پڑھیں: کے پی بلدیاتی انتخابات: پی ٹی آئی وزرا، چیئرمین پی پی پی سمیت دیگر پر جرمانہ
اس دوران کرک اور کوہاٹ سمیت مختلف اضلاع سے پولنگ کے عمل کے دوران فائرنگ اور پرتشدد واقعات کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
کرک کی تحصیل تخت نصرتی میں پولنگ اسٹیشن پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور تین شدید زخمی ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے کرک کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا۔
ادھر چارسدہ میں پولنگ اسٹیشن کے باہر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا۔
دوسری جانب پولنگ کے عمل کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی کوششوں کے حوالےسے نئی پستیوں پر گر گئی ہے۔
انہوں نے ہفتے کو قتل کیے گئے عمر خطاب شیرانی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اے این پی کے ایک امیدوار کو انتخابات سے ایک دن قبل قتل کر دیا گیا تھا اور ان کے خاندان کے افراد نے پی ٹی آئی کے وزیر پر الزام لگایا کہ پہلے انہیں رشوت دینے کی کوشش کی گئی اور پھر قتل کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نمائندے پشاور میں پولنگ سے ایک رات پہلے بیلٹ پیپرز پر مہر لگاتے ہوئے رنگے ہاتھ پکڑے گئے تھے اور الزام لگایا کہ سارا دن پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولنگ اسٹیشنوں میں توڑ پھوڑ کی خبریں آتی رہی ہیں۔
بلاول نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ دھاندلی کے خلاف کارروائی کرے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات یقینی بنائے۔
پیپلز پارٹی چیئرمین نے خیبر پختونخوا کے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے ہتھکنڈوں سے نہ گھبرائیں اور بڑی تعداد میں گھروں سے نکل کر اپنے ووٹوں سے پی ٹی آئی کو شکست دیں۔
واضح رہے کہ اتوار کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں صوبے کے قبائلی اضلاع کے عوام آج تاریخ میں پہلی بار اپنے بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب کیا۔
جن اضلاع میں آج بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے ان میں پشاور، نوشہرہ، چارسدہ، مردان، صوابی، کوہاٹ، خیبر، مہمند، ہنگو، بنوں، کرک، لکی مروت، ڈیرہ اسمٰعیل خان، ہری پور، بونیر، ٹانک اور باجوڑ شامل ہیں۔
بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات کے لیے 9 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز اور تقریباً 29 ہزار پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے، جن میں سے 2 ہزار 500 سے زائد کو انتہائی حساس اور 4 ہزار 100 سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات: خیبرپختونخوا کے اکثر پولنگ اسٹیشنز حساس قرار
مجموعی طور پر 19ہزار 282 امیدوار 2 ہزار 359 ولیج اور نیبرہڈ کونسلوں میں جنرل نشستوں پر انتخاب لڑ رہے تھے، جبکہ وی سی این سیز کی اتنی ہی نشستوں کے لیے خواتین امیدواروں کی تعداد 3 ہزار 905 تھی۔
اسی طرح کسانوں اور مزدوروں کی نشستوں کے لیے 7 ہزار 513، نوجوانوں کے لیے 290 اور اقلیت کے لیے 282 امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا، علاوہ ازیں خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع کی 63 تحصیل کونسلز کے میئر یا چیئرمین کی نشستوں کے لیے 689 امیدوار بھی میدان میں تھے۔
بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران ایک کروڑ 26 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ رائے دہندگان انتخابی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنا تھا۔
ان ووٹرز میں 70 لاکھ سے زائد مرد اور 56 لاکھ سے زائد خواتین شامل ہیں۔
بلدیاتی انتخابات کے لیے ہر ووٹر کو 6 ووٹ کاسٹ کرنا تھے، میئر سٹی کونسل اور چیئرمین تحصیل کونسل کی نشست کے لیے ووٹر کو سفید رنگ، نیبر ہڈ اور ولیج کونسل کے لیے سلیٹی رنگ جبکہ خواتین کی نشست کے لیے گلابی رنگ کا بیلٹ پیپر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کی مہم زور و شور سے جاری
بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 2 ہزار 32 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
جنرل نشستوں پر 217، خواتین نشستوں پر 876، کسان کی نشستوں پر 285 اور یوتھ نشستوں پر 500 جبکہ اقلیتی نشستوں پر 154 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے تھے۔
گزشتہ روز ڈیرہ اسمٰعیل خان میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے میئر کے امیدوار عمر خطاب شیرانی کو قتل کردیا گیا تھا، جس کے باعث الیکشن کمیشن نے وہاں شیڈول انتخاب ملتوی کردیا تھا۔
سیکیورٹی انتظامات
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال اور شفاف الیکشن یقینی بنانے کے لیے 77 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
صوبائی حکومت کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولنگ اسٹیشنز کی اے، بی اور سی کیٹیگری میں درجہ بندی کی ہے، 9 پولیس عہدیداران اے کیٹیگری کے پولنگ اسٹیشنز پر تعینات ہوں گے، پانچ بی کیٹگری جبکہ 3 سی کیٹیگری کے پولنگ اسٹیشنز پر تعینات ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی میں بلدیاتی انتخابات، ڈیرہ اسمٰعیل خان میں اے این پی امیدوار کا قتل
ان کا کہنا تھا کہ وہ پولنگ اسٹشنز جو انتہائی حساس یا زیادہ آبادی والے علاقوں میں ہیں، انہیں اے کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔
فرنٹیئر کور (ایف سی) اور آرمی کے 10 ہزار جوانوں پر مشتمل کوئیک رسپانس فورس بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں پولیس کی مدد کرے گی۔
واضح رہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں صوبے کے دیگر 18 اضلاع میں انتخابات 16 جنوری 2022 کو ہوں گے۔