ایغور مسلمانوں سے بدسلوکی، امریکا نے مزید 8چینی کمپنیوں پر پابندی لگا دی
چین کے صوبے سنکیانگ میں مسلم اقلیت ایغور مسلمانوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدسلوکی کے الزامات پر امریکا نے ڈرون ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی حامل دنیا کی سب سے بڑی کمرشل کمپنی میجوی سمیت 8 چینی کمپنیوں پر پابندی کردی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا کے محکمہ خزانہ نے جمعرات کو پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج کیے گئے ہمارے اقدامات اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ چینی دفاع اور نگرانی کی ٹیکنالوجی کے شعبوں کی کمپنیاں کس طرح سے مذہبی اقلیتوں کو دبانے کے لیے حکومتی کوششوں میں مکمل تعاون کررہی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایغور مسلمانوں کا معاملہ، امریکا نے چینی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردیں
اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ محکمہ خزانہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ امریکی مالیاتی نظام اور امریکی سرمایہ کار ان سرگرمیوں کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔
اس پابندی کے بعد امریکی سرمایہ کار اس فہرست میں شامل کمپنیوں مالیاتی طور پر سرمایہ کاری یا اس کے حصص کی خرید و فروخت نہیں کرتے۔
چین کی مشہور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کمپنی سینس ٹائم کو پچھلے ہفتے اس فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
مزید آٹھ چینی کمپنیوں کی اس فہرست میں شمولیت کی منظوری دیتے ہوئے خصوصی طور پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ ڈیولپرز پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'سنکیانگ کے معاملے پر چین کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہیں'
جن کمپنیوں پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کمپنی فرمز کلاؤڈ واک ٹیکنالوجی اور ییتو ٹیکنالوجی شامل ہیں، سپر کمپیوٹر بنانے والی ڈاننگ انفارمیشن انڈسٹری، ژیامین مئیا پیکو، لیون ٹیکنالوجی اور نیٹ پوسا ٹیکنالوجیز بھی فہرست کا حصہ ہیں۔
پابندی کی زد میں آنے والی چینی کمپنی میجوی نے امریکی اقدام کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ الزامات بے بنیاد ہیں، ڈی جے آئی نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جبکہ دیگر فرموں نے اس حوالے ےس رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہیں دیا۔
اس فہرست میں شمولیت کے سبب امریکا میں چینی ٹیکنالوجی فرموں کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہوا ہے، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں بھی درجنوں چینی کمپنیوں کو پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سے ان فرموں کی برآمدات محدود ہو گئی تھی۔
ایک سرکاری بیان میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منظور شدہ کمپنیوں کو سنکیانگ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے براہ راست منسلک قرار دیا۔
مزید پڑھیں: سنکیانگ کے معاملے پر عالمی طاقتوں کی چین پر تنقید
بلنکن نے کہا کہ ان کمپنیوں میں سے ایک نے اپنی مرضی سے سافٹ ویئر تیار کیا ہے جو تبتی اور ایغور سمیت مخصوص نسلی اقلیتوں کو پہچانتا ہے اور حکام کو ان کے ملنے پر الرٹ کرتا ہے۔
چینی حکومت نے خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ خزانہ کے اعلان سے کچھ دیر پہلے محکمہ کامرس نے مزید 34 چینی اداروں کو اس فہرست میں شامل کیا جن میں چین کی اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنسز اور اس کے 11 تحقیقی ادارے بھی شامل ہیں۔