حکومت نے مالی سال 21 میں 15.32 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے معاہدے کیے، رپورٹ
اسلام آباد: حکومت نے گزشتہ مالی سال 21-2020 کے دوران کثیرالجہتی اداروں اور کمرشل بینکوں سے 15.32 ارب ڈالر کے نئے غیر ملکی قرضوں کے معاہدے کیے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 10.45 ارب ڈالر یعنی 47 فیصد زیادہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری کردہ ’ملکی اقتصادی امداد 21-2020 کی سالانہ رپورٹ‘ کے مطابق قرض کے ان اضافی معاہدوں کے ساتھ موجودہ حکومت نے اپنے اقتدار کے پہلے 3 برس میں تقریباً 34.17 ارب ڈالر کے معاہدے کیے، جبکہ اس عرصے کے دوران کُل غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی 35.1 ارب ڈالر کی گئی۔
مزید پڑھیں: قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو روکنے کے لیے قانونی مسودہ تیار
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے مالی سال 19-2018 میں 8.41 ارب ڈالر کے معاہدہ کیے، اس کے بعد 20-2019 میں 10.45 ارب ڈالر (24 فیصد اضافہ) اور 21-2020 میں 15.32 ارب ڈالر (47 فیصد اضافہ) کے معاہدے کیے۔
اس کے ساتھ پاکستان کا بیرونی عوامی قرض 30 جون 2021 تک 85.6 ارب ڈالر رہا جو کہ 30 جون 2020 تک 77.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 7.7 ارب ڈالر (10 فیصد) کا خالص اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
جون 2019 کے آخر تک بیرونی قرضہ 73.4 ارب ڈالر تھا۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ’کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر دباؤ کو کم کرنے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط بنانے، بیرونی قرضوں کی فراہمی کی صلاحیت کو بڑھانے اور پانی کے شعبے کی ترقی کے لیے مطلوبہ فنانسنگ فراہم کرنے‘ کے لیے وعدے کیے تھے۔
مزید پڑھیں: حکومتی قرض دو سال میں 22 فیصد بڑھ کر 38 ہزار 700 ارب روپے ہوگیا
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 15.32 ارب ڈالر کے نئے معاہدوں میں سے 6.97 ارب ڈالر کے مالیاتی معاہدوں پر کثیر الجہتی ترقیاتی شراکت داروں، 4.66 ارب ڈالر کے غیر ملکی کمرشل بینکوں اور 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے دو طرفہ ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ دستخط کیے گئے۔
اس کے علاوہ حکومت نے یورو بانڈز کے ذریعے بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹوں سے 2.5 ارب ڈالر اور چینی حکومت کی غیر ملکی زرمبادلہ اور بین الاقوامی تجارتی ایجنسی، اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج (سیف) سے بطور ڈپازٹ ایک ارب ڈالر قرض لیا۔
ان میں سے 2 ارب ڈالر (یا کُل وعدوں کا 13 فیصد) کثیر الجہتی ترقیاتی شراکت داروں نے مالیاتی نظام کو وسیع کرنے، مالیاتی نظم و نسق اور ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے پروگرام فنانسنگ کے طور پر پاکستان میں ترقی اور مسابقت کو فروغ دینے کے لیے مختص کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2021: حکومت کے غیر ملکی قرضوں میں 34 فیصد اضافہ
4.67 ارب ڈالر کے ساتھ عالمی بینک سب سے بڑا ترقیاتی شراکت دار بن کر ابھرا، اس کے بعد بالترتیب اسلامی ترقیاتی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشیائی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک شامل ہیں۔
مالی سال 21-2020 کے دوران قرضوں کے نئے معاہدوں کے لیے توانائی اور بجلی کلیدی ترجیحی شعبے تھے، جن کا کُل حصہ 35 فیصد ہے جو کہ 4.19 ارب ڈالر کی کل پراجیکٹ فنانسنگ میں سے ہے۔