• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسرائیلی وزیر اعظم کا یو اے ای کا پہلا دورہ، ولی عہد سے ملاقات

شائع December 14, 2021
شیخ محمد بن زاید النہیان نے اپنے ذاتی محل میں اسرائیلی وزیراعظم کا استقبال کیا — فوٹو: رائٹرز
شیخ محمد بن زاید النہیان نے اپنے ذاتی محل میں اسرائیلی وزیراعظم کا استقبال کیا — فوٹو: رائٹرز

اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ولی عہد سے ابوظبی میں ملاقات کی، یہ یہودی ریاست کسی رہنما کا خلیجی ملک کا پہلا دورہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نفتالی بینیٹ کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیل، ویانا میں ہونے والے بین الاقوامی جوہری مذاکرات کے خلاف سفارتی کوششوں میں مصروف ہے، کیوں کہ مذاکرات کے نتیجے میں اس کے حریف ملک ایران پر پابندیاں نرم ہوسکتی ہیں۔

ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان نے اپنے ذاتی محل میں اسرائیلی وزیر اعظم کا استقبال کیا اور بات چیت کے لیے اندر جانے سے قبل خیر مقدمی جملوں کا تبادلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم کا ایک دہائی میں مصر کا پہلا دورہ، صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات

یہ دورہ ’ابراہم معاہدے‘ کے نام سے مشہور امریکی ثالثی میں ہونے والی سلسلہ وار بات چیت کے تحت متحدہ عرب امارات کی جانب سے کئی دہائیوں پر محیط عرب اتفاق رائے اور سفارتی تعلقات کو توڑنے کے 15 ماہ بعد ہوا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم اتوار کے روز یو اے ای پہنچے تھے اور امکان ہے کہ وہ تجارتی روابط پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے، ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کا دورہ مشرق وسطیٰ کے لیے ’نئی حقیقت‘ کا عکاس ہے۔

یو اے ای کے سرکاری خبر رساں ادارے ’وام‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میری رائے میں یہ نئی حقیقت ہے جس کا یہ خطہ مشاہدہ کر رہا ہے اور ہم اپنے بچوں کا بہتر مستقبل یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم، جو بائیڈن پر ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال نہ کرنے پر زور ڈالیں گے

خیال رہے کہ اسرائیل، ایران کے جوہری پروگرام پر ویانا میں اس کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کے خلاف سفارتی کوششیں کر رہا ہے۔

نفتالی بینیٹ نے مذاکرات روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایران پر جوہری بلیک میل کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ کہ وہ پابندیوں میں کمی سے حاصل ہونے والی آمدن کو فوجی سازو سامان کو تقویت دینے کے لیے استعمال کرے گا جس سے اسرائیل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی طاقتوں نے جمعرات کے روز ویانا میں ایران کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی جس کا مقصد 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدی کی بحالی ہے جس سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں دستبردار ہوگئے تھے۔

اسرائیلی وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران یو اے ای کی ٹیکنالوجی اور ثقافت کے وزرا سے بھی ملاقات کریں گے اور تجارت کی ترقی کے لیے ’مستقبل کے لامحدود مواقع‘ پر بات چیت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کی کابینہ نے اسرائیل میں سفارت خانے کے قیام کی منظوری دے دی

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یو اے ای کی طرح اسرائیل بھی خطے کا تجارتی حب ہے، ہمارا تعاون نہ صرف ہمارے لیے بلکہ دیگر ممالک کے لیے بے مثال تجارتی مواقع فراہم کرے گا‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن کے بعد اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی روابط قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک بنا تھا جس کے بعد بحرین اور مراکش نے بھی اس کی پیروی کی تھی۔

علاوہ ازیں ابراہم معاہدے کے تحت سوڈان نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا تھا لیکن مکمل رابط اب تک عملی شکل میں نہیں آئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024