• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان میں ’اومیکرون‘ ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق

شائع December 13, 2021
بیان میں کہا گیا کہ اب تک ہسپتال میں کسی اور مریض میں اومیکرون کی تصدیق نہیں ہوئی ہے — فائل فوٹو / رائٹرز
بیان میں کہا گیا کہ اب تک ہسپتال میں کسی اور مریض میں اومیکرون کی تصدیق نہیں ہوئی ہے — فائل فوٹو / رائٹرز

آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (اے کے یو ایچ) نے تصدیق کی ہے کہ کراچی کی ایک مریضہ میں جینوم سیکوینسنگ سے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کی تشخیص ہوئی ہے۔

اپنے بیان میں ہسپتال انتظامیہ نے کہا کہ مریضہ گھر میں آئسولیٹ ہیں اور ان کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اب تک ہسپتال میں کسی اور مریض میں اومیکرون کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے بھی اومیکرون ویرینٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’قومی ادارہ صحت، اسلام آباد نے تصدیق کی ہے کہ کراچی سے تعلق رکھنے والی مریضہ کا مشتبہ نمونہ اومیکرون ویرینٹ کا ہے‘۔

این سی او سی نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’یہ پہلا مصدقہ کیس ہے لیکن رجحانات کی نشاندہی کے لیے شناخت شدہ نمونوں کی مسلسل نگرانی جاری ہے‘۔

یاد رہے کہ 8 دسمبر کو پاکستان میں کورونا وائرس کے انتہائی متعدی ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے پہلے ’مشتبہ‘ کیس کی تشخیص کراچی میں ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں اومیکرون ویرینٹ کا پہلا ’مشتبہ‘ کیس رپورٹ

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ کراچی میں سامنے آنے والا اومیکرون کا پہلا کیس مشتبہ ہے، اس کی جینومک اسٹڈی نہیں ہوئی ہے لیکن وائرس جیسا برتاؤ کر رہا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ اومیکرون ہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اومیکرون کے مشتبہ کیس سے 57 سالہ خاتون متاثر ہوئی ہیں تاہم جینومک اسٹڈی کے بعد یہ وثوق سے کہا جاسکے گا کہ یہ کیس اومیکرون کا ہے یا نہیں۔

اگلے روز قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ نمونہ حاصل ہونے کے بعد اس کی جینوم سیکوینسنگ کی جائے گی جس کے بعد اس کے اومیکرون ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق ہوگی۔

بعد ازاں کہا گیا تھا کہ اومیکرون ویرینٹ کے تین مشتبہ کیسز کے نمونوں کے نتائج پیر (آج) کو سامنے آئیں گے۔

خیال رہے کہ اومیکرون ویرینٹ گزشتہ ماہ سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوا تھا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اومیکرون کی درجہ بندی 'انتہائی تیزی سے منتقل' ہونے والے ویرینٹ کے طور پر کی ہے اور اسے ڈیلٹا ویرینٹ کی کیٹیگری میں ہی شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اومیکرون ویرینٹ: پاکستان نے مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی

’اومیکرون، پاکستان بھی آئے گا‘

گزشتہ ماہ کے آخر میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے کہا تھا کہ ’اومیکرون‘ جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا۔

معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ تمام تر اقدامات کر کے وائرس کی آمد کو کچھ وقت کے لیے ٹالا جاسکتا ہے لیکن اسے سارے دنیا میں پھیلنا ہی ہے کیوں کہ دنیا ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح ملی ہوئی ہے اسے روکنا ممکن نہیں ہے۔

30 نومبر کو سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے لاحق خطرے کی روشنی میں کووڈ۔19 وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئی ہدایات جاری کی تھیں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں اومیکرون کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نئی حکومتی ہدایات جاری

سفری پابندیاں

پاکستان نے کووڈ-19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے خدشات کے باعث 27 نومبر کو جنوبی افریقہ سمیت 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کی تھی۔

پابندیوں کا شکار ممالک میں 6 افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، اسویٹنی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ بھی شامل تھا۔

بعد ازاں 6 دسمبر کو مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں کروشیا، ہنگری، نیدرلینڈز، یوکرین، آئرلینڈ، سلوانیا، ویتنام، پولینڈ اور زمبابوے شامل تھے۔

علاوہ ازیں این سی او سی نے امریکا، برطانیہ، جرمنی، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، آذربائیجان، میکسیکو، سری لنکا، روس، تھائی لینڈ، فرانس، آسٹریا، افغانستان اور ترکی سمیت 13 ممالک کو 'بی' کیٹیگری کی فہرست میں شامل کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024