نیشنل بینک پر ہونے والے سائبر حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، ڈی جی ایف آئی اے
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مختلف اداروں بشمول بینکوں پر ہونے والے سائبر حملوں کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہیں اور اس ضمن میں سائبر کرائم پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اس سال اب تک ایک ہزار 160 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ڈاکٹر ثنااللہ عباسی نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ایف آئی اے کے سندھ زونز کے دورے کے دوران ڈان اخبار سے بات کرتے ہوئے کیا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ایف آئی اے، نیشنل بینک آف پاکستان پر ہونے والے سائبر حملے کے بارے میں تحقیقات کر رہا ہے کیونکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اس بات پر متفق ہیں کہ یہ معاملہ ایف آئی اے کہ دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اکتوبر کے اواخر میں سائبر حملے کا نشانہ بننے کے باوجود نیشنل بینک نے باقاعدہ شکایت درج نہیں کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سائبر حملے پر این بی پی کی عدم شکایت کے باوجود ایف آئی اے کی مدد کی پیشکش
ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا گیا کہ کیا ایف آئی اے کو بینک کی جانب سے کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس پر ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے نیشنل بینک اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ حکام سے بات کی تو انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ بینک پر ہونے والا سائبر حملہ ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
ڈی جی ایف آئی نے سائبر کرائم اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے جاری سرگرمیوں کے متعلق بتایا کہ اس سال ادارے کو سائبر کرائم کے حوالے سے 75 ہزار 356 شکایات موصول ہوئی ہیں، یہ اس بات کا اشارہ کے ادارے کو افرادی قوت کی کمی کے باوجود کس بڑے چیلنج سے نمٹنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 14 ہزار 757 انکوائریوں کا آغاز کردیا گیا ہے، ایک ہزار 83 مقدمے درج کیے گئے ہیں جبکہ ایک ہزار 160 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں یہ مقدمے جاری ہیں اور اب تک 28 ملزمان کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ایف آئی نے 2017 سے اب تک منی لانڈرنگ کے 911 مقدمات درج کیے اور ایک ہزار 25 ملزمان کو گرفتار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ 197 ملزمان کو سزائیں دی جاچکی ہیں جبکہ ان مقدمات میں کیس پراپرٹی کے طور پر 2 ارب 30 کروڑ روپے بھی ضبط کیے جاچکے ہیں۔
غیر قانونی منی چینجرز کے بارے میں سوال کے جواب میں ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ آیف آئی اے نے منی چینجرز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 60 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان سے ملکی اور غیر ملکی کرنسی کی صورت میں تقریباً 26 کروڑ 30 لاکھ روپے برآمد کیے ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے اثاثوں پر غیر قانونی قبضے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے اثاثوں پر قبضہ کرنے کے الزام میں 17 افراد کو گرفتار کرکے 2 ارب روپے سے زائد مالیت کی 13 زمینیں واگزار کروائی ہیں۔
انہوں نے ڈان کو تصدیق کی کہ اربوں روپے مالیت کے اثاثے متروکہ وقف املاک بورڈ کے حوالے کردیے گئے ہیں، اس کے علاوہ بھی متروکہ املاک کے 59 مقدمات میں تحقیقات جاری ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے اپنے 2 روزہ دورہ سندھ کے دوران نواب شاہ، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ اور کراچی زونز سے متعلق مختلف معاملات میں انکوائریوں اور شکایات پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔
آیف آئی اے میں افرادی قوت اور وسائل کی کمی کے حوالے سے سوال پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ بھرتیوں کا عمل پہلے ہی شروع ہوچکا ہے اور ادارے کو ضرورت پڑنے پر پولیس، کسٹمز اور دیگر محکموں کی خدمات لینے کی بھی ہدایات دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: سائبر حملے سے نیشنل بینک آف پاکستان کی خدمات متاثر
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کو 1100 اسامیوں کے لیے 11 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی تھیں، ورچوئل یونیورسٹی کے ساتھ معاہدے کے بعد ہمیں امید ہے کہ بھرتیوں کا عمل مکمل ہوجائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ امیدواروں کے فزیکل ٹیسٹ لے لیے گئے ہیں جبکہ یونیورسٹی ان کا تحریری امتحان لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی توجہ منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم پر ہے۔
اس سے قبل ڈی جی ایف آئی اے نے ہیڈ کواٹرز کے اعلیٰ حکام اور تمام زونل ڈائریکٹرز کے اجلاس کی صدارت کی، انہوں نے ایف آئی اے حیدر آباد سندھ زون-2 کا دورہ کیا اور انکوائریوں میں تیزی لانے کے احکامات دیے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ اس سال ادارے نے تقریباً 20 ارب روپے واگزار کروائے ہیں جبکہ کرپشن کے کچھ بڑے مقدمات پر تفتیش جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے مختلف محکموں کے ساتھ مل کر ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
یہ خبر 13 دسمبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔