سیکریٹری سندھ بار کونسل کا قتل بیوی کی ایما پر کیے جانے کا انکشاف
سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے سندھ بار کونسل کے سیکریٹری کے قتل کے الزام میں دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس قتل کی اصل ماسٹر مائنڈ مقتول کی بیوی اور سالی ہیں۔
عرفان مہر کو 2 دسمبر کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مسلح افراد نے اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا جب وہ اپنے بچے کو اسکول چھوڑ کر گھر واپس جا رہے تھے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں کار پر فائرنگ، سندھ بار کونسل کے سیکریٹری جاں بحق
شارع فیصل پولیس نے ایک دن بعد اپنے آبائی قصبے شکارپور سے لاش لینے کے لیے کراچی آنے والے مقتول کے بھائی رضوان مہر کی مدعیت میں دو نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
ایف آئی آر 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 اور 3 کے تحت درج کی گئی تھی۔
قتل کے ایک دن بعد وکلا نے ذیلی عدالتوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے کے ایک حصے پر مظاہرہ کیا تھا اور شدید نعرے بازی کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے مقدمے کی تازہ ترین پیشرفت کے مطابق دو گرفتار ملزمان میں سے ایک مرحوم عرفان مہر کی اہلیہ کا بھائی ہے جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ اسے قتل کرنے کی ہدایات اور رقم اپنی دونوں بہنوں سے ملی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: وکلا کا عدالتوں کا بائیکاٹ، وکیل رہنما کے قتل کی تحقیقات کا آغاز
ملزم کے مطابق عرفان مہر اپنی بیوی کے ساتھ سختی سے پیش آتا تھا اور وہ اس کے رویے سے ناراض تھی، انہوں نے پولیس کو بتایا کہ اس کی بہن نے قتل کرنے کے لیے دو لاکھ 20ہزار روپے دیے جس سے اسے ایک موٹر سائیکل اور پستول کا بندوبست کرنے میں مدد ملی۔
ملزم نے دعویٰ کیا کہ اس کی چھوٹی بہن کے شوہر نے ایک اور آدمی کا بندوبست کیا تھا جسے 40ہزار روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔
محکمہ انسداد دہشت گردی نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزم نے قتل سے ایک روز قبل مقتول کی جاسوسی کرنے کے ساتھ ساتھ ایک رات ہوٹل میں بھی گزاری تھی۔
محکمہ انسداد دہشت گردی نے اپنے بیان میں کہا کہ واقعے کے دن مقتول کی بیوی نے اپنے بھائی کو بتایا کہ عرفان مہر اب بچے کو اسکول چھوڑنے کے لیے گھر سے نکل گیا ہے، اس کے فوراً بعد ملزم اور موٹر سائیکل پر سوار اس کے ساتھی نے وکیل کو نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: کراچی: وکیل قتل کیس میں کالعدم تنظیم کے 2 کارکنوں کو سزائے موت
محکمے کے مطابق مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے کئی چھاپے مارے گئے، مزید تفتیش جاری ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والے دیگر مشتبہ افراد کو بھی تلاش کر رہے ہیں تاہم ابھی تک عرفان مہر کی اہلیہ اور سالی کو حراست میں نہیں لیا گیا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی نے مزید بتاای کہ آئی جی سندھ پولیس نے اس کیس میں عمدہ کارکردگی دکھانے پر پولیس ٹیم کے لیے نقد انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔