اومیکرون کے تین مشتبہ کیسز کے نتائج آئندہ 24 گھنٹے میں موصول ہوں گے، این آئی ایچ
اسلام آباد: نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کہا کہ کوویڈ 19 کی نئی قسم اومیکرون کے تین مشتبہ کیسز کے نمونوں کے نتائج (کل) پیر تک موصول ہوں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ لوگوں کو گھبرانا نہیں چاہیے کیونکہ ڈیلٹا ویریئنٹ، جو دنیا بھر میں 95 فیصد کیسز میں رپورٹ کیا جا رہا ہے، اومیکرون سے 4 سے 5 گنا زیادہ وائرل ہے۔
مزیدپڑھیں: اومیکرون ویرینٹ: پاکستان نے مزید 9 ممالک پر سفری پابندی عائد کردی
این آئی ایچ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کی رات لیب میں تین افراد کے نمونے موصول ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمیں پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ کا نتیجہ اسی دن ملتا ہے لیکن جینوم کی ترتیب جو کہ وائرس کی درست قسم کی تصدیق کے لیے کی جاتی ہے، ایک طویل اور پیچیدہ طریقہ کار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پیر تک نتیجہ مل جائے گا، اس وائرس میں ایک نیا تغیر ہو سکتا ہے اور ہمیں ایک نئی قسم مل سکتی ہے جیسا کہ جنوبی افریقا میں اومیکرون کی اطلاع دی گئی ہے۔
سندھ حکومت نے 8 دسمبر کو دعویٰ کیا تھا کہ اگرچہ اس بات کی تصدیق کے لیے جینومک اسٹڈی کی جانی چاہیے تھی کہ خاتون مریض میں اومیکرون وائرس کے برتاؤ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اومیکرون سے ری انفیکشن کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او
اس معاملے کو میڈیا میں بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا اور اومیکرون کے پہلے کیس کے طور پر رپورٹ کیا گیا۔
تاہم 9 دسمبر کواین آئی ایچ نے ایک وضاحت جاری کی جس میں کہا گیا کہ مکمل جینوم کی ترتیب کے ذریعے نمونے کی اومیکرون کے طور پر تصدیق ہونا باقی ہے۔
تاہم عالمی صورتحال کی روشنی میں این آئی ایچ نے شہریوں کو جلد سے جلد ویکسین کروانے کا مشورہ دیا۔
ڈاکٹر اکرم نے کہا کہ وائرس میں تھوڑا سا تغیر ہے اسے اومیکرون کہا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی آر ٹیسٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ اسپائک جین کا ڈراپ آؤٹ ہے جو صرف اومیکرون میں دیکھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ تاہم ایک مثبت عنصر یہ ہے کہ آج تک اومیکرون سے ایک بھی موت کی اطلاع نہیں ملی ہے، اس لیے لوگوں کو گھبرانا نہیں چاہیے۔
مزیدپڑھیں: اومیکرون بظاہر کورنا کی بہت زیادہ متعدی قسم ہے، ڈبلیو ایچ او
انہوں نے کہا کہ ویکسین اومیکرون کے خلاف موثر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اومیکرون میں 50 تغیرات ہیں اور افریقا میں اس کی اطلاع ملی ہے جہاں ویکسینیشن کی شرح صرف 6 فیصد ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ لوگوں کو ہجوم کا حصہ بننے سے اجتناب کرنا چاہیے اور لازمی ویکسین کروالیں، تبدیلی کے امکانات کو کم کرنا اور وائرس کو ختم کرنا چاہیے۔