موجودہ حالات سے لگتا ہے شرح نمو 5 فیصد سے تجاوز کر جائے گی، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کو طویل عرصے بعد ایک ایسی سیاسی حکومت ملی ہے جس پر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں ہے اور کلین حکومت ہے جو بہت بڑی کامیابی ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک فخر امام کے ہمراہ نیوز کانفنرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں بہت کم مثالیں ہیں کورونا وبا کے بعد کوئی ملک 5 فیصد کی شرح پر ترقی کررہا ہو، اس اعداد و شمار کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی تسلیم کیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو حالات جارہے ہیں اس نے اندازہ ہورہا ہے کہ شرح نمو 5 فیصد سے بھی بڑھ جائے جو بڑی اطمینان بخش بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات ای وی ایم پر نہ ہوئے تو حکومت الیکشن کمیشن کو فنڈ نہیں دے گی، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ برس تقریباً 400 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی ہے، ایک جانب ہم کہتے ہیں کہ مہنگائی ہے لیکن دوسری جانب صرف زرعی شعبے میں 400 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی پیداوار کے نتیجے میں کسانوں کو ایک کھرب 18 ارب روپے اضافی ملے، کپاس میں نمو کے نتیجے میں 136 ارب روپے، چاول کی فصل بہتر ہونے کے نتیجے میں 46 ارب روپے، مکئی کی فصل سے 3 ارب روپے جبکہ گنے کی فصل سے 96 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اضافی آمدن کی وجہ سے ہمارے ہاں ٹریکٹرز، گاڑیوں، زرعی آلات اور یوریا کھاد کی کھپت میں اضافہ ہوا تاہم ڈی اے پی کا مسئلہ جو ہم بناتے نہیں بلکہ امپورٹ کرتے ہیں اور دنیا میں مہنگی ہونے کی وجہ سے ہم اس کی قیمت نیچے نہیں لاسکتے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یوریا کھاد کی قیمت 1700 روپے ہیں، لوگ کہتے ہیں کہ بلیک میں یہ 2200 کی مل رہی ہے لیکن دنیا میں اس کی قیمت 10 ہزار روپے ہے تو اندازہ لگالیں کہ کتنا بڑا فرق ہے اگر یوریا کا ایک ٹرک پاکستان سے باہر جائے تو 70 سے 80 لاکھ روپے کا منافع ہوگا۔
مزید پڑھیں:ملک کے کئی طبقات کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے وزیراعظم پاکستان نے کل ملک کی تاریخ کے سب سے بڑی سماجی تحفظ کے پروگرام کا اعلان کیا جس کے نتیجے میں چاہے آپ 50 لاکھ روپے چاہے 5 ہزار روپے ماہانہ کما رہے ہیں اور پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر یا گلگت بلتستان کے شہری ہیں تمام خاندان کو سالانہ 10 لاکھ روپے تک کا علاج مفت ملے گا۔
انہوں نے کہا پوری دنیا میں اس طرح کے پروگرام کی مثال نہیں ملتی، برطانیہ میں جو اس وقت نیشنل ہیلتھ سروس ہے اس میں لوگوں کو علاج کے لیے پریمیم دینے پڑتے ہیں لیکن صحت کارڈ بالکل مفت ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا اسی طرح 50 ہزار روپے سے کم آمدن والے خاندانوں کو راشن کی مد میں آٹا، دال اور گھی کی قیمتوں پر 30 فیصد رعایت ملے گی جس کے بعد لوگوں کو آٹا 2018 سے بھی سستا پڑے گا جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جو مسئلہ آرہا ہے وہ سندھ میں آرہا ہے، میں حیران ہوں کہ سندھ پر اس وقت مسلط حکومت اتنی سندھ مخالف کیوں ہے، پورے پاکستان کے شہریوں کو مفت علاج اور راشن میں رعایت کی سہولت میسر ہوگئی سوائے سندھ کے رہائشیوں کے۔