• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

فرانس:سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار

شائع December 8, 2021
ملزم کو ترکی کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر  حراست میں لیاگیا — فائل فوٹو:رائٹرز
ملزم کو ترکی کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر حراست میں لیاگیا — فائل فوٹو:رائٹرز

فرانسیسی پولیس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث اسکواڈ کے ایک ملزم کو گرفتارکر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ نے صحافی کے قتل پر انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔

عدالتی و ائیرپورٹ ذرائع کا کہنا ہےکہ 33 سالہ خالد العُطیبی کو ترکی کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر سرحدی پولیس نے حراست میں لیا، ملزم پیرس کے شارل دی گول ائیر پورٹ سے ریاض کی پرواز میں سوار ہورہا تھا تب پولیس نے اسے گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کو آج (بدھ) کو پراسیکیوٹر کے روبرو پیش کیا جائےگا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

ملزم ان 26 سعودیوں میں سے ایک ہے جنہیں ترکی نے اکتوبر 2020 سےشروع ہونے والے مقدمے میں فرار قرار دیا تھا، گرفتار ملزم پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں اسے عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

ترکی میں جن 26 فرار افراد پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے، ان میں سے 2 افراد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاونین ہیں، ترکی میں کسی بھی سعودی عہدیدار کو قتل کے لیے زاتی طور پر عدالت کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔

خالد العُطیبی ان 17 افراد میں سے ایک ہیں جن پر امریکا نے 2018 کے قتل میں ملوث ہونے کے سبب سرزمین پر داخلے کی پابندی عائد کی ہوئی ہے۔

فرانس کی زیر حراست ملزم کو ترکی میں تحویل کے خلاف مقدمہ لڑنے کا حق حاصل ہے، اگر وہ ایسا کرتا ہیں تو فرانسیسی عدالت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ترک حوالگی کی درخواست کو زیر التوا رکھا جائے یا ملزم کو اس شرط پر رہاکردیا جائے کہ وہ فرانس میں نہیں رہ سکتا۔

مزید پڑھیں: خاشقجی کے قتل کے آپریشن کی منظوری سعودی ولی عہد نے دی، امریکی رپورٹ

عدالت کو یہ فیصلہ کرنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے کہ آیا ملزم کو اس کی خواہش کے خلاف ترکی کے حوالے کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔

ستمبر 2020 میں سعودی عدالت نے بند کمرے میں کیے گئے فیصلے میں 5 سزائے موت کے احکامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کی سزا 20 سال قید میں تبدیل کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024