سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور رانا شمیم قائمہ کمیٹی میں طلب
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے فیصلہ کیا ہے کہ 15 دسمبر کو ہونے والے آئندہ اجلاس میں وہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم اور نیوز ایڈیٹر و چیف میر شکیل الرحمٰن کو مدعو کریں گے تاکہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر دیکھی جانے والی خبروں پر ان کے نقطہ نظر کی وضاحت پیش کی جاسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کئی روز سے گردش کرنے والی خبر میں کہا جارہا ہے کہ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے جج کو ہدایت دی تھی کہ الیکشن 2018 سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نواز شریف اور مریم نواز کو رہا نہ کیا جائے۔
علاوہ ازیں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشن اسلام آباد پولیس افضل احمد کوثر نے کمیٹی کو سابق چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ابصار عالم اور سینئر صحافی حامد میر، مطیع اللہ جان، عاصمہ شیرازی اور اسد طور پر حملے کے حوالے سے جاری تحقیقات میں ہونے والے پیش رفت سے آگاہ کیا۔
مزید پڑھیں: ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ،'اب سب ٹھیک ہونے کی امید ہے'
ڈی آئی جی نے کمیٹی کو حملوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے سے متعلق پولیس کی کاوشوں کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔
انہوں نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی کہ پولیس نے محکمہ جاتی کمیٹی کے اجلاس میں صحافیوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران جن حکومتی بلوں کو مؤخر کیا گیا ان میں موشن پکچر (ترمیمی) بل 2020، پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ترمیمی) بل 2020، ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان کار پوریشن (ترمیمی) بل 2020، نجی اراکین بل، رکن قومی اسمبلی عظمیٰ ریاض کی جانب سے پیش کردہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2020 شامل ہے۔
کمیٹی نے وقت کی کمی کے باعث مولانا عبدالاکبر چترالی و دیگر کی جانب سے پیش کردہ بل کو بھی آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا گیا، مذکورہ بل ٹی وی چینلز پر بڑھتے ہوئے فحاش مواد کے حوالے سے پیش کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس ثاقب نثار پر الزام، سابق جج رانا شمیم اسلام آباد ہائیکورٹ طلب
اجلاس میں علی نواز اعوان، طاہر اقبال، محمد اکرام چیمہ، جویریہ ظفر اہیر، صائمہ ندیم، مائزہ حمید، سعد وسیم اور ڈاکٹر نافیہ شاہ نے شرکت کی۔
اراکین قومی اسمبلی عظمیٰ ریاض، مولانا عبد الاکبر چترالی بل پیش کرنے والوں کے طور پر اجلاس میں شریک ہوئے۔