پاکستان، سعودی عرب کے مابین ورکرز کی بھرتیوں اور مہارت سے متعلق معاہدہ
پاکستان اور سعودی عرب نے ورکرز کی بھرتی اور مملکت میں کام کرنے والی پاکستانی افرادی قوت کی مہارت کی تصدیق سے متعلق دو معاہدوں پر دستخط کر دیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ معاہدے پر پاکستان کے وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود اور تکامل، سعودی عرب کی جانب سے ڈاکٹر احمد جبار الیمنی نے دستخط کیے۔
بیان میں کہا گیا کہ کارکنوں کی بھرتی کا معاہدہ مملکت میں متنوع پیشوں میں پاکستان سے افرادی قوت کی برآمد کے عمل کو ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوگا، ان کے حقوق کو تحفظ ملے گا اور سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانی شہریوں کو قانونی تحفظ حاصل ہوسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز کی مانگ میں اضافہ
اس کے ساتھ یہ معاہدہ کنٹریکٹ کے تنازعات کو حل کرنے اور کسی بھی خلاف ورزی پر بھرتی کرنے والے دفاتر، کمپنیوں یا ایجنسیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے میں بھی مدد کرے گا۔
ہنر کی تصدیق کے معاہدے سے مملکت کے لیے ہنر مند اور تصدیق شدہ پاکستانی افرادی قوت کی برآمد میں اضافہ ہوگا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی افرادی قوت کی بیرون ملک ملازمت کو بہتر بنانے کے لیے جدید مہارتوں کی فراہمی اور سرٹیفکیشن کو یقینی بنانا وزیر اعظم عمران خان کے ترجیحی شعبوں میں شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ہنر مند افرادی قوت کے لیے سرٹیفکیشن، پاکستان میں تکنیکی افرادی قوت کے لیے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تربیت اور سرٹیفکیشن حاصل کرنے کے مواقع پیدا کرے گا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب نے پاکستانی ورکرز کیلئے ویزوں کے اجرا کا عمل شروع کردیا
وفاقی وزارت تعلیم سے جاری بیان میں کہا گیا کہ معاہدے پر سعودی عرب کی وزارت انسانی وسائل اور سماجی ترقی میں دستخط ہوئے جہاں سینیئر عہدیدار موجود تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ اہم تعاون تکامل، سعودی عرب اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (نیوٹیک) پاکستان کی مشترکہ سرٹیفکیشن اور ٹیسٹنگ کے ذریعے ہنر مند پاکستانی افرادی قوت کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے دور رس اثرات مرتب کرے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے سے سعودی عرب میں کام کرنے والی پہلے سے موجود افرادی قوت کے حقوق کا بھی تحفظ ہوگا اور توقع ہے کہ حکومت پاکستان کی کاوشوں کے نتیجے میں لاکھوں ہنر مند پاکستانی کارکنوں کو روزگار کے پرکشش مواقع ملیں گے اور ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
بیان میں بتایا گیا کہ سعودی عرب کی وزارت انسانی وسائل و سماجی ترقی نے لیبر مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے جولائی 2021 میں اسکلز ویریفکیشن پروگرام کا آغاز کیا تھا جس کے آغاز کے بعد سعودی عرب میں ملازمت حاصل کرنے کی خواہش مند پاکستانی افرادی قوت کے لیے ہنر کی تصدیق ضروری ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں ملازمتوں سے نکالے گئے پاکستانی بقایاجات کے منتظر
واضح رہے کہ سعودی عرب میں لاکھوں پاکستانی تارکین وطن برسر روزگار ہیں جو ترسیلات زر کے ذریعے قومی معیشت کے استحکام میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، تاہم سعودی عرب میں کام کرنے والی زیادہ تر افرادی قوت غیر ہنر مند یا جزوی ہنر مند ہے جس کی وجہ سے ان کا معاوضہ کم ہوتا ہے اور ترسیلات زر پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب 20 لاکھ سے زیادہ پاکستانی تارکین وطن کا گھر ہے اور جنوبی ایشیائی ملک کو ترسیلات زر کا واحد سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مملکت میں مقیم پاکستانیوں نے مالی سال 2021 کے جولائی سے مارچ تک عرصے میں 5 ارب 70 کروڑ ڈالر وطن بھیجے۔