گوادر میں احتجاج کرنے والوں کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے، صوبائی مشیر داخلہ
کوئٹہ: وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ میر ضیا لانگو نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے 'گوادر کو حق دو تحریک' شروع کرنے والوں کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو دھرنے کے شرکا کے قائد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مولانا ہدایت الرحمان پر زور دیا کہ وہ اپنا 20 روزہ دھرنا ختم کر دیں کیونکہ حکومت پہلے ہی تمام مسائل حل کرنے پر آمادہ ہو چکی ہے۔
ضیا لانگو نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات شروع کرچکی ہے۔
یہپڑھیں:گوادر میں 17 ویں روز بھی دھرنا جاری، پینے کے صاف پانی سمیت دیگر مطالبات
مشیر داخلہ نے بتایا کہ بلوچستان کے پانیوں میں ماہی گیری میں ملوث غیر قانونی ٹرالروں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کاروبار میں ملوث مافیا سے نمٹنے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی فشریز ٹرالروں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں، پاکستان نیوی اور ایم ایس اے کو بھی آپریشن کا کہا گیا ہے جبکہ ایران کے ساتھ سرحد کھلنے کے بعد سرحدی تجارت شروع ہو چکی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں ضیا لانگو نے کہا کہ گوادر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے 5 ہزار پولیس اہلکاروں کو گوادر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور حکومت روزِ اول سے دھرنا طاقت کے ذریعے ختم کرنے کے حق میں نہیں تھی۔
مزید پڑھیں:’گوادر کو حق دو‘ ریلی کے شرکا نے کوسٹل ہائی وے بند کردی
دوسری جانب ہفتہ کو وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر غور کیا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حکومت کے دروازے تمام مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کے لیے کھلے ہیں جو گوادر میں احتجاجی دھرنا دینے والے لوگوں کی قیادت نے پیش کیے تھے۔
آئی جی پولیس نے اجلاس کو صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی جبکہ کمشنر مکران نے گوادر دھرنے کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر دھرنا مظاہرین کے بیشتر مطالبات تسلیم کر لیے جائیں گے اور دیگر آپشنز ہونے کے باوجود حکومت نے تحمل کے ساتھ مظاہرین کی قیادت کے ساتھ بات چیت جاری رکھی۔
کمشنر نے بتایا کہ میر ظہور احمد بلیدی کی قیادت میں صوبائی وزرا نے مولانا ہدایت الرحمان اور مظاہرین کے دیگر رہنماؤں سے گوادر کے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کے 4 اجلاس کیے۔