• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

سیالکوٹ واقعے پر سری لنکا سے ہمارے سفارتی تعلقات خراب نہیں ہوئے، وزیر خارجہ

شائع December 4, 2021
وزیر خارجہ گورنر ہاؤس لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارجہ گورنر ہاؤس لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سیالکوٹ واقعے پر سری لنکا سے ہمارے سفارتی تعلقات خراب نہیں ہوئے ہیں اور سری لنکا نے پاکستانی مؤقف اور بروقت کارروائی کو سراہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا اور ان کی لاش نذرِآتش کردی تھی۔

وزیر خارجہ نے لاہور میں گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سیالکوٹ کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، حکومت نے واقعے میں متاثرہ خاندان سے رابطہ کیا ہے، متاثرہ خاندان جیسے چاہے گا ویسے ہی آگے بڑھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے وزیر خارجہ سے رابطہ ہوا ہے، سری لنکا سے ہمارے سفارتی تعلقات خراب نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: سری لنکن منیجر کی بہیمانہ تشدد سے ہلاکت، ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کے رات بھر چھاپے

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ واقعے پر سب کو دکھ ہوا ہے، واقعے کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، وزیر اعظم تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں۔

’19 دسمبر کو او آئی سی اجلاس کی میزبانی کریں گے‘

انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان 19 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایک خصوصی اجلاس کی میزبانی کرنے جارہا ہے جس کی بنیادی توجہ افغانستان ہوگی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں بروقت توجہ نہ دی گئی تو انسانی المیہ جنم دے سکتا ہے، اگر افغانستان کے اثاثے منجمد رہے تو معاشی بحران جنم لے سکتا ہے اور ایسی صورتحال میں یہ حالات تشویش ناک ہو سکتے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی اندازوں کے مطابق 2 کروڑ 28 لاکھ افغان غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں اور 32 لاکھ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’کونسل آف فارن منسٹرز کا اجلاس 41 برس بعد منعقد ہو رہا ہے، 19 دسمبر کے اجلاس سے پہلے 18 تاریخ کو او آئی سی کے اعلی حکام پاکستان آجائیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے لیے امریکا، چین، برطانیہ، روس کے نمائندہ سمیت یورپی یونین اور یو این ایجنسی کے متعلقہ نمائندوں اور ورلڈ بینک کے نمائندوں کو بھی دعوت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی، جاپان، کینیڈا اور آسٹریلیا کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے نمائندوں کو بھی بلایا جارہا ہے، ہم افغانستان کے ایک اعلی سطح کے وفد کو بھی دعوت دیں گے کہ وہ بین الاقوامی وفد کو اصل صورتحال سے آگاہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام پر ہجوم کا سری لنکن شہری پر بہیمانہ تشدد، قتل کے بعد آگ لگادی

انہوں نے بتایا کہ یہ نظریہ اس وقت سامنے آیا جب وزیر اعظم، سعودی ولی عہد کی دعوت پر سعودی عرب گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان او آئی سی کا فاونڈنگ ممبر بھی ہے اس کے لیے ہمیں کچھ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے 15 اگست کے بعد پاکستان کے خلاف بھرپور مہم چلائی، جس کا نظریہ پاکستان پر پابندی عائد کرنا تھا لیکن پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھارت کی اس مہم کو شکست دی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر یہ باور کروا چکا کے کہ سب کے ساتھ مشغولیت ہونی چاہیے، ہم نے یہ بھی کوشش کی ہے کہ ہم اپنے سفارتی تعلقات بڑھائیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں دو چیزوں کی جانب توجہ مبذول کرائیں گے، ایک انسانی المیہ جنم لینے سے پہلے اس کو قابو کرنا اور کانفرنس کے ذریعے وسائل اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے 50 ہزار ٹن گندم افغانستان کو دینے کا فیصلہ کیا ہے اور بھارت کو افغانستان کے لیے گندم دینے میں بھی سہولت کاری دینے کا عندیہ دیا ہے، پاکستان کو اپنے افعان بھائیوں کے لیے راستہ دینے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان کو تسلیم کرنے کے معاملے کی ابھی نوبت نہیں آئی، دنیا ہمارے رویے اور قول و فعل کو بڑے غور سے دیکھ رہی ہے‘۔

’کچھ لوگ سی پیک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں‘

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ شب میری چین کے اہم شخصیت سے بات ہوئی اور تبادلہ خیال کیا، کچھ لوگ سی پیک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ قوتیں ایف اے ٹی ایف کے ذریعے پاکستان کا ہاتھ موڑنا چاہتی ہیں، اگر پاکستان ایف اے ٹی ایف سے پاکستان کا نام اب نہ نکالا گیا تو پھر اس کی جانبداری پر سوال آجائے گا‘۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024