سیالکوٹ واقعہ: ساتھی کی سری لنکن منیجر کو بچانے کی کوشش کی ویڈیو سامنے آگئی
سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے بہیمانہ تشدد سے سری لنکن منیجر کی ہلاکت کے واقعے میں ملوث مزید ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ غیر ملکی شہری کی جان بچانے کی کوشش کرنے والے ساتھی کی ویڈیو سامنے آگئی۔
ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پروڈکشن منیجر حملے کے دوران جان ہتھیلی پر رکھ کر کس طرح غیر ملکی منیجر پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
غیر ملکی منیجر پر جب فیکٹری ملازمین نے حملہ کیا تو پروڈکشن منیجر نے انہیں چھت پر چڑھا کر دروازہ بند کردیا۔
تاہم 20 سے 25 مشتعل افراد دروازہ توڑ کر حملہ آور ہوئے جن سے پروڈکشن منیجر درخواست کرتے رہے کہ غیر ملکی نے کچھ کیا ہے تو انہیں پولیس کے حوالے کر دیتے ہیں۔
مشتعل ہجوم نے پروڈکشن منیجر کو زدو کوب کیا اور پریانتھا کمارا کو تشدد کرتے ہوئے لے گئے۔
ویڈیو میں کچھ افراد کو نعرے لگاتے اور یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’یہ (منیجر) آج نہیں بچے گا‘۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ
ڈان نیوز کو موصول پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مقتول کی سر کی ہڈی ٹوٹنے اور دماغ باہر آنے کی تصدیق کی گئی اور کہا گیا کہ ان کے جسم کا 99 فیصد حصہ مکمل طور پر جل چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرانتھا کمارا کی موت دماغ کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے ہوئی، بازو کولہے سمیت تمام ہڈیاں ٹوٹ چکی تھیں، پرانتھا کمارا کا صرف ایک پاوں ٹھیک تھا باقی پورے جسم میں ایک بھی ہڈی سلامت نہیں رہی۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق سری لنکا کے شہری پرانتھا کی لاش ریسکیو کی ایمبولینس کے ذریعے لاہور روانہ کر دی گئی ہے اور ایمبولینس کے ساتھ ایلیٹ فورس کی دو گاڑیاں بھی روانہ کردی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد لاش لاہور کے لیے روانہ کر دی گئی ہے، جہاں سری لنکن سفارت خانے کے حوالے کی جائے گی۔
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ لاہور سے قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد خصوصی پرواز کے ذریعے سری لنکا روانہ کی جائے گی۔
22ٹیمیں تشکیل، مزید گرفتاریاں
سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین کے بہیمانہ تشدد سے سری لنکن منیجر کی ہلاکت میں واقعے میں ملوث 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
سیالکوٹ کے ڈی پی او عمر سعید نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ کے حوالے سے 22ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور 13 مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 118 سے زائد ملزمان پولیس نے گرفتار کیے ہیں، مرکزی ملزمان میں فرحان ادریس، صبور بٹ، طلحہ، عبدالرحمٰن، عمران، تیمور، شعیب، راحیل، عثمان، شاہذیب احمد، ناصر، احتشام اور جنید شامل ہیں۔
ڈی پی او نے بتایا کہ ملزمان فرحان ادریس، طلحہ اور باسط میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کرتے رہے، دیگر 10 گرفتار ملزمان تشدد کرتے رہے اور مجموعی طور پر 118 ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 200 سے زائد چھاپے مارے گئے ہیں، 12 گھنٹوں پر محیط 160 ویڈیوز کا معائنہ کیا گیا، جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ہزاروں موبائل کالز کاڈیٹا چیک کیا گیا ہے، اس واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائےگا۔
جمعہ کی رات کو سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اور ڈپٹی پولیس افسر (ڈی پی او) نے صوبائی حکام کے اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے واقعے کی تفصیلات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مقتول کو سخت منتظم کے طور پر جانا جاتا تھا، واقعے میں ملوث تقریباً 110 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اپنے بیان میں آئی جی پنجاب نے دعویٰ کیا تھا کہ دو مرکزی ملزمان فرحان ادریس اور عثمان رشید بھی گرفتار ملزمان میں شامل ہیں۔
ہفتہ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے اطلاعات حسان خاور نے گرفتار ملزمان کی تعداد 118 بتائی اور کہا کہ 200 چھاپے مارے گئے جبکہ گرفتار ملزمان میں 13 مرکزی ملزمان بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: سیالکوٹ: توہین مذہب کے الزام پر ہجوم کا سری لنکن شہری پر بہیمانہ تشدد، قتل کے بعد آگ لگادی
آئی جی پولیس راؤ سردار علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پولیس نے 160 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر لی ہے جبکہ اضافی ویڈیو اور ڈیٹا سورسز جیسا کہ موبائل ڈیٹا اور کال ریکارڈز کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’تحقیقات میں خاصی پیشرفت ہوئی ہے اور تحقیقات ابھی جاری ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی باقیات کو وزارت داخلہ اور خارجہ کے ذریعے سری لنکن سفارت خانے کے حوالے کیا جائے گا۔
حسان خاور نے کہا کہ ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ناصرف انصاف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا بھی دکھے گا، کسی کو کوئی رعایت نہیں ملے گی اور اگر حکام غفلت کے مرتکب ہوئے تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی‘۔
آئی جی پنجاب نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب تک حاصل ہونے والے معلومات کے مطابق واقعے کا آغاز جمعہ کی صبح 10 بجکر 2 منٹ پر ہوا جو تقریباً 10 بجکر 45 منٹ پر تشدد اور مار کٹائی میں بدل گیا جس کے نتیجے میں 11 بجکر 5 پر پریانتھا کمارا کی موقت واقع ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو 11 بجکر 28 منٹ پر واقعے کی اطلاع ملی اور وہ 11 بجکر 45 منٹ پر جائے وقوع پہنچی۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کا چالان انسداد دہشت گرد عدالت میں جلد جمع کرا دیا جائے گا تاکہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔
دلخراش واقعہ
واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم نے سری لنکا سے تعلق رکھنے والے مقامی فیکٹری کے منیجر پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے بہیمانہ تشدد کرکے قتل کیا اور ان کی لاش نذرِ آتش کردی تھی۔
سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عمر سعید ملک نے کہا کہ مقتول کی شناخت پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔
سیالکوٹ پولیس کے سربراہ ارمغان گوندل نے غیرملکی خبر ایجنسی ’اے پی‘ کو بتایا کہ فیکٹری کے ملازمین نے مقتول پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پوسٹر کی بے حرمتی کی جس پر پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا نام درج تھا۔
سیالکوٹ میں واقعے کے چند گھنٹے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی حسان اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی امور حافظ طاہر محمود اشرفی نے علما کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ اس وحشت پر پاکستانی قوم، پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علما، مشائخ اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کی طرف سے مذمت کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کا قتل، پاکستان کیلئے شرم ناک دن ہے، وزیراعظم
بعد ازاں پنجاب پولیس نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ‘سیالکوٹ واقعے میں پولیس نے تشدد کرنے اور اشتعال انگیزی میں ملوث ملزمان میں سے ایک مرکزی ملزم فرحان ادریس کو گرفتار کر لیا ہے’۔
پولیس نے کہا کہ ‘100 سے زائد افراد کو حراست میں لےلیا گیا ہے، آئی جی پنجاب سارے معاملہ کی خود نگرانی کر رہے ہیں، دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں’۔
دوسری جانب سری لنکا کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ انہیں پاکستانی حکام سے توقع ہے کہ وہ تفتیش اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے مطلوبہ کارروائی کریں گے۔
سری لنکا کے میڈیا کے ادارے نیوز فرسٹ نے وزارت خارجہ کے ترجمان سوگیشوارا گونارتنا کے حوالے سے کہا کہ اسلام آباد میں سری لنکا کے ہائی کمیشن واقعے کی تفصیلات کی تصدیق کے لیے پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘سیالکوٹ میں فیکٹری پر وحشت ناک حملہ اور سری لنکن منیجر کو زندہ جلانا پاکستان کے لیے ایک شرم ناک دن ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘میں تفتیش کی نگرانی کر رہا ہوں اور تمام ذمہ داران کو قانون کے مطابق سزا دلانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی’۔
مزید پڑھیں: سیالکوٹ واقعے پر اہم شخصیات کا اظہار افسوس
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیالکوٹ میں ہجوم کی جانب سے بےگناہ قتل قابل مذمت اور شرم ناک ہے، اس طرح کا ماورائے قانون قتل کسی قیمت معاف نہیں کیا جاسکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کےمطابق آرمی چیف نے اس وحشت ناک واقعے کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے سول انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے ’انتہائی افسوس ناک واقعہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘آئی جی پنجاب کو واقعے کی تفتیش کی ہدایت کی ہے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یقین دلاتا ہوں کہ واقعے میں جو بھی اس غیرانسانی واقعے میں ملوث ہیں وہ نہیں بچیں گے’۔