نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا
قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما و سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کو گرفتار کرلیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کے سامنے سرینڈر کرنے کے حکم کے بعد آغاز سراج درانی 4 گھنٹے سے زائد وقت تک عدالت عظمیٰ کے احاطے میں موجود رہے۔
گھنٹوں بعد جب وہ باہر آئے تو نیب راولپنڈی کے حکام نے انہیں گرفتار کر لیا۔
قبل ازیں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے آغا سراج درانی کی ضمانت سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے آغا سراج درانی کے وکیل کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت مسترد
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم نہیں دے سکتے، ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہے۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ملزم نے نیب کے سامنے سرینڈر نہیں کیا آغا سراج درانی پہلے نیب اتھارٹی کو سرینڈر کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آغا سراج درانی نیب کے سامنے سرینڈر کریں گے تو درخواستِ ضمانت ٹیک اپ کر لیں گے۔
اس پر وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل نے عدالت کے سامنے سرینڈر کر دیا ہے، ٹرائل کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے کی اجازت دے دیں۔
جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اس طرح کے سرینڈر کو عدالت تسلیم نہیں کرتی۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: آغا سراج درانی کو ضمانت دینے کا فیصلہ کالعدم، کیس دوبارہ ہائیکورٹ منتقل
خیال رہے کہ 25 نومبر کو کراچی کی احتساب عدالت نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور دیگر 10 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کیے تھے۔
ملزمان 13 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد سے مبینہ طور پر مفرور تھے۔
احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثوں اور بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت میں ضمانت پر موجود 3 ملزمان پیش ہوئے تھے لیکن آغا سراج سمیت دیگر 10 ملزمان پیش نہیں ہوئے تھے۔
آغا سراج درانی پر الزامات
خیال رہے کہ نیب نے آغا سراج درانی، ان کی اہلیہ، بچوں، بھائی اور دیگر پر مبینہ طور پر غیر قانونی طریقوں سے بنائے گئے ایک ارب 61 کروڑ روپے کے اثاثے رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مبینہ طور پر معلوم آمدن سے زائد منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے بنانے کی تحقیقات کے سلسلے میں فروری 2019 میں اسلام آباد کی ایک ہوٹل سے گرفتار بھی کیا تھا۔
بعدازاں 21 فروری کو انہیں کراچی کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا ریمانڈ منظور کیا اور اس میں کئی مرتبہ توسیع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر نوٹسز جاری
تاہم 13 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض آغا سراج درانی کی ضمانت منظور کرلی تھی تاہم اگلے ہی روز ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
عدالت نے آغا سراج درانی کی گرفتاری پر نیب کے اقدام پر سوال اٹھایا اور اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری اور ان کے گھر کی تلاشی کو بلاجواز قرار دیا تھا۔
علاوہ ازیں احتساب عدالت میں آغا سراج درانی اور اہلخانہ سمیت دیگر 18 افراد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس بھی دائر ہے جس میں گزشتہ برس 30 نومبر کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
رواں برس مارچ میں سپریم کورٹ نے آغا سراج درانی کی ضمانت کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا اور کیس دوبارہ ہائی کورٹ بھجوادیا۔
جس پر 13 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں آغا سراج درانی سمیت 8 ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی تھی، جس کے ایک روز بعد ہی عدالت نے ایم پی اے ہاسٹل کے فنڈز میں خرد برد کے معاملے میں بھی سراج درانی کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔