• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

نومبر کے دوران 30 اشیا کی درآمدات میں 142 فیصد اضافہ

شائع December 3, 2021
ملک کی مجموعی درآمدات میں ان 30 اشیا کا حصہ 53 فیصد رہا—تصویر: پی آئی ڈی
ملک کی مجموعی درآمدات میں ان 30 اشیا کا حصہ 53 فیصد رہا—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: عالمی مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں بالخصوص پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھنے اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے نومبر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اشیا کی درآمدات میں 142 فیصد اضافہ ہوا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سینیئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ توانائی، اسٹیل اور صنعتی خام مال کے درآمدی بل میں اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ برس نومبر کے مقابلے ویکسین کی درآمدات نے رواں برس نومبر کا درآمدی بل بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

نومبر میں ان 30 اشیا کی مجموعی درآمدی قیمت 6 کھرب 96 ارب 34 کروڑ 60 لاکھ روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ برس نومبر میں 2 کھرب 87 ارب 13 کروڑ 10 لاکھ روپے تھی یعنی اس میں 142.52 فیصد اضافہ ہوا۔

ملک کی مجموعی درآمدات میں ان اشیا کا حصہ 53 فیصد رہا۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں درآمدات، برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

اس کے ساتھ نومبر میں پاکستان کی مجموعی درآمدات بھی 98 فیصد بڑھ کر 13 کھرب 62 ارب روپے ہوگئی جو گزشتہ برس کے اسی ماہ میں 6 کھرب 86 ارب روپے تھی۔

ان 30 اشیا میں سب سے بڑا کردار پیٹرول کا ہے جس کی درآمدات 279.54 فیصد بڑھ کر ایک کھرب 2 کروڑ 69 لاکھ 70 ہزار روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ برس 27 ارب 5 کروڑ 80 لاکھ روپے تھی۔

جس کے بعد تارکول سے حاصل ہونے والے تیل اور پیٹرولیم کی درآمدات131.76 فیصد اضافے کے بعد 75 ارب 45 کروڑ 50 لاکھ روپے پر پہنچ گئی، ہائی اسپیڈ ڈیزل کا درآمدی بل 266.39 فیصد اضافے کے بعد 57 ارب 23 کروڑ روپے پر جا پہنچا جو گزشتہ برس 15 ارب 62 کروڑ 10 لاکھ روپے تھا۔

ایل این جی کی درآمد بھی 101.94 فیصد بڑھ کر 72 ارب 37 کروڑ 20 لاکھ روپے ہو گئی جو گزشتہ سال35 ارب 83 کروڑ 70 لاکھ روپے تھی، ایل این کی قیمنتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں کمی نومبر میں اس کی درآمدی لاگت بڑھانے کا سبب بنا۔

مزید پڑھیں: تیل کی درآمد کا بل پہلی سہ ماہی میں 97 فیصد بڑھ گیا

اس کے علاوہ غیر خالص کوئلے کی درآمد بھی گزشتہ برس کے 18 ارب 76 کروڑ روپے سے 120.36 فیصد بڑھ کر 41 ارب 33 کروڑ 90 لاکھ روپے ہوگئی۔

علاوہ ازیں پام آئل کی درآمدی قیمت 11 ارب 78 کروڑ 80 لاکھ روپے سے بڑھ کر 33 ارب 61 کروڑ 10 لاکھ روپے ہوگئی یعنی 185.12 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید یہ کہ نومبر میں حکومت نے ویکسین کی درآمد پر 31 ارب 48 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ کیے جو گزشتہ سال 3 ارب 60 کروڑ 20 لاکھ روپے تھے۔

اسی طرح نومبر میں حکومت نے گزشتہ برس کے 4 ارب 9 کروڑ 8 لاکھ روپے مقابلے 208 فیصد زیادہ یعنی 12 ارب 65 کروڑ 40 لاکھ روپے کی چینی درآمد کی۔

یہ بھی پڑھیں؛ اکتوبر میں ریکارڈ برآمدات، 2 ارب 47 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

فرنس آئل کی درآمدی مالیت گزشتہ برس کے ایک ارب 88 کروڑ 10 لاکھ روپے سے 243 فیصد بڑھ کر نومبر میں 6 ارب 45 کروڑ 70 لاکھ روپے ہوگئی جس کی بڑی وجہ ملک میں ایل این جی کی کمی ہے۔

اس کے علاوہ نومبر میں سی کے ڈی/ایس کے ڈی صورت میں گاڑیوں کی درآمد بھی بڑھ کر 30 ارب 15 کروڑ 20 لاکھ روپے پہنچ گئی جو گزشہ برس 7 ارب 87 کروڑ 80 لاکھ روپے تھی یعنی اس میں 282.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔

غیر ضروری اشیا کی درآمد کم کرنے کیلئے مؤثر اقدامات کی ہدایت

دوسری جانب مشیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوئے ایک اجلاس میں رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ مہینوں (جولائی تا نومبر) کے درآمدی بل کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ بین الاقوامی منڈی میں توانائی، اسٹیل اور صنعتی خام مال کی قیمتوں میں بلند ترین اضافے کی وجہ سے درآمدی بل کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔

اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کووڈ 19ویکسین کی درآمدات میں اضافے کی وجہ سے بھی پاکستان کا درآمدی بل بڑھا ہے۔

مزید کہا گیا کہ آنے والے مہینوں میں اشیائے خورونوش، فرنس آئل اور ویکسین کی درآمد کی شرح کم رہے گی جس کی وجہ سے مالی سال کی آخری ششماہی میں درآمدی بل کا دباؤ کم ہو گا۔

مشیر خزانہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ غیر ضروری، پرتعیش اشیا کی درآمدات کو کم کرنے کے لیے موثر پالیسی اقدامات اٹھائے جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024