جن مقدمات کو تنقید کی بنیاد بنایا جاتا ہے وہ نیب کے پاس نہیں، چیئرمین نیب
قومی احتساب بیورو(نیب) کے چئیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے جن مقدمات کی بنیاد پر نیب کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہ احتساب بیورو کے پاس نہیں ہیں اور نیب نے ابھی تک اربوں کھربوں روپے کی شجرکاری مہم کا مقدمہ بند نہیں کیا۔
جمعرات کو چیئرمین نیب نے نیب خیبرپختونخوا کا دورہ کیا جہاں ڈی جی نیب خیبر پختونخوا بریگیڈیر(ر) فاروق ناصر اعوان نے چئیرمین نیب کو میگا کرپشن مقدمات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں: نیب کے ڈپٹی چیئرمین نے استعفیٰ دے دیا
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیب خیبر پختونخوا کی مؤثر پیروی کی وجہ سے احتساب عدالتوں نے گزشتہ 4سالوں میں 51ملزمان کو سزا سنائی اور جعلی ہاؤسنگ سو سائٹیز کی مد میں عوام سے لوٹی گئی رقوم برآمد کر کے متاثرین میں تقسیم کیں۔
چئیرمین نیب نے نیب خیبر پختونخوا کی شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب خیبرپختونخوا نیب کا ایک اہم علاقائی بیورو ہے جس نے نیب کی مجموعی کارکردگی کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے اور آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینے والوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب واحد ادارہ ہے جس نے سی پیک کے تحت پاکستان میں جاری منصوبوں کی نگرانی کے لیے چین کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں اور معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں نے احتساب بیورو کی کارکردگی کو سراہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے چیئرمین نیب کیلئے شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، فواد چوہدری
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب کو سارک ممالک کے لیے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وائٹ کالر کرائمز اور عام مقدمات میں بہت فرق ہے اور ماضی میں جن لوگوں کو نیب میں بلانے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا، ان کو نیب نے ناصرف بلایا بلکہ ان سے ملک وقوم کی مبینہ طور پر لوٹی گئی رقوم کا بھی پوچھا۔
انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے تنقید پر کہا کہ بی آر ٹی کا مسئلہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہے جو ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے لہٰذا جب بھی فیصلہ ہو گا تو بہت بہتر فیصلہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جن کیسز کا بار بار حوالہ دیا جاتا ہے یا جن کو تنقید کی بنیاد بنایا جاتا ہے وہ نیب کے پاس نہیں ہیں، ایک کیس کو پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ختم کیا اور دوسرا سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ شجرکاری مہم پر اربوں کھربوں روپے خرچ ہو گئے ہیں لیکن وہ کیس بند نہیں ہوا بلکہ چل رہا ہے، آفیشل ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے اور میں پھر کہتا ہوں کہ اس کا غیرنبدارانہ فیصلہ ہو گا۔
مزید پڑھیں: نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک موجودہ چیئرمین کام جاری رکھیں گے، فروغ نسیم
انہوں نے مزید کہا کہ پلی بارگین قانون کے تحت کی جاتی ہے جس کی منظوری متعلقہ احتساب عدالت دیتی ہے۔
چئیرمین نیب نے امید ظاہر کی کہ نیب خیبر پختونخوا اس جوش اور جذبے اور قانون کے مطابق اپنی قومی ذمہ داری کو سرانجام دینے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔
واضح رہے کہ آج مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلے کرپشن پر مبنی ہوتے ہیں، موجودہ حکومت کی کرپشن پر چیئرمین نیب خاموش ہیں لیکن ایک دن آئے گا کہ ان کی کرپشن دنیا کے سامنے آئے گی۔