• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

نومبر میں تجارتی خسارہ اب تک کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا

شائع December 2, 2021
تجارتی خسارے میں مسلسل پانچویں ماہ اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا —فائل فوٹو: رائٹرز
تجارتی خسارے میں مسلسل پانچویں ماہ اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا —فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: رواں مالی سال کے دوران نومبر میں تجارتی خسارے میں 162.4 فیصد کا اضافہ ہوا جس کی سب سے بڑی وجہ ملک سے برآمدات کے مقابلے درآمدات میں 3 گنا اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارے میں مسلسل پانچویں ماہ اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا اور اشیا کا تجارتی خسارہ نومبر میں 5 ارب 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک جاپہنچا جو گزشتہ برس کے اسی ماہ میں ایک ارب 94 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔

یہ قیمت کے لحاظ سے ایک ماہ میں ریکارڈ کیا جانے والا سب سے زیادہ تجارتی خسارہ ہے۔

رواں سال کا آغاز بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے ساتھ ہوا جس سے بیرونی جانب دباؤ پڑنے کا سنگین خطرہ لاحق ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 103 فیصد اضافہ

نومبر میں درآمدی بل اب تک کی بلند ترین سطح 8 ارب ایک کروڑ ڈالر تک جاپہنچا جو گزشتہ برس کے اسی ماہ میں 4 ارب 12 کروڑ ڈالر تھا، یعنی اس میں 94.41 فیصد کا اضافہ ہوا۔

وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ درآمدات کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جارہا ہے جسے جلد شیئر کیا جائے گا۔

اپنی حکومت کی مثبت تصویر پیش کرنے کے لیے انہوں نے صرف نومبر میں ہونے والی برآمدات کے اعداد و شمار شیئر کیے۔

درآمدات میں اب تک کے بلند ترین اضافے نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو درآمدی سطح پر سیلز ٹیکس، وِد ہولڈنگ ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں زیادہ سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرنے میں مدد دی۔

تاہم بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے خلاف حکومت کی جنگ الٹ رہی ہے اور اب تک کی بلند ترین درآمدات بیرونی جانب دباؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 117.25 فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: جولائی سے اکتوبر کے دوران تیل کی درآمد تقریباً دگنی ہوگئی

جولائی سے نومبر 2021 تک تجارتی خسارہ گزشتہ برس کے اسی ماہ کے 9 ارب 54 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی سطح سے بڑھ کر 20 ارب 74 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

وزارت خزانہ کا خیال ہے کہ ترسیلات زر میں اضافہ، برآمدی آمدنی میں اضافہ اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس بڑی حد تک دباؤ کو کم کرنے میں مدد کریں گے۔

اس سے قبل مالی سال 2018 میں تجارتی خسارہ 37 ارب 70 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچا تھا تاہم حکومتی اقدامات کی بدولت سال 2019 میں یہ کم ہو کر 31 ارب 80 کروڑ ڈالر، مالی سال 2020 میں 23 ارب 18 کروڑ 30 لاکھ ڈٖالر تک کم ہوگیا تھا۔

تاہم یہ رجحان دوبارہ تبدیل ہوا اور مالی سال 2021 میں تجارتی خسارہ دوبارہ بڑھ کر 30 ارب 79 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

گزشتہ برس دسمبر سے تجارتی فرق بڑھتا جا رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ درآمدات میں تیزی سے اضافہ اور برآمدات میں نسبتاً سست نمو ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تیل کی درآمد کا بل پہلی سہ ماہی میں 97 فیصد بڑھ گیا

جولائی سے نومبر 2021 تک درآمدی بل 71.59 فیصد بڑھ کر 33 ارب 11 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے انہی مہینوں میں 19 ارب 29 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔

گاڑیوں، مشینری کے ساتھ ساتھ ویکسین کی درآمد میں اضافہ دیکھا گیا جس سے درآمدی بل میں اضافہ ہوا۔

مالی سال 2021 میں درآمدی بل 56 ارب 9 کروڑ ڈالر 10 لاکھ ہوگیا تھا جو مالی سال 2020 کے 44 ارب 57 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے 25.8 فیصد زیادہ تھا۔

جولائی تا نومبر 2021 میں برآمدات میں سالانہ اعتبار سے 27 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 12 ارب 36 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے انہی مہینوں میں 9 ارب 74 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھی۔

نومبر میں برآمدات گزشتہ سال کے اسی ماہ کے 2 ارب 17 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے 33 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 90 کروڑ 3 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: مالی سال2021 میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک بڑھ گیا

عبدالرزاق داؤد نے نومبر میں برآمدات میں اضافے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پانچ ماہ کے لیے برآمدات کا ہدف 12 ارب 20 کروڑ ڈالر تھا جبکہ نومبر کے لیے ماہانہ ہدف 2 ارب 60 کرور ڈالر تھا۔

مالی سال2021 میں برآمدات 18.2 فیصد بڑھ 25 ارب 29 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہو گئی تھیں جو اس سے پہلے والے سال 21 ارب 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024