• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

جنگلات و جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ’اشر‘

شائع December 6, 2021

جنگلات کی کٹائی ایک خلافِ فطرت عمل ہے اور عصرِ حاضر میں جب پوری دنیا کو بدترین فضائی آلودگی اور موسمی حدت کا مسئلہ درپیش ہے ایسے میں درختوں کی کٹائی گویا پوری انسانیت کو تباہی کی طرف لے جانے کے مترادف ہے۔

ہماری زمین بہت تیزی کے ساتھ جنگلات سے محروم ہورہی ہے۔ پاکستان میں اگرچہ ماحولیات کے تحفظ پر کافی بات ہوتی ہے اور اقدامات بھی کیے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود جنگلات کی کٹائی کئی صورتوں میں جاری ہے۔ محققین کے مطابق جنگلات کی کٹائی ایک غیر معمولی انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔

بلوچستان میں وادئ ژوب اور شیرانی کے شین غر، کوہِ سلیمان، سانگے غر، قمردین کاریز و دیگر علاقوں میں انواع و اقسام کے درخت پائے جاتے ہیں۔ بالخصوص کوہِ سلیمان کے دامن میں واقع شین غر، تور غر، اوبشتہ، پونگہ منڑہ جیسے علاقے چلغوزے کے قیمتی جنگلات سے مالا مال ہیں۔

اسی طرح ان علاقوں میں زیتون اور دیگر اقسام کے پیڑوں کی بھی بہتات نظر آتی ہے۔ تاہم گزشتہ 10، 15 سال کے دوران ہزاروں کی تعداد میں درخت کاٹ کر مقامی افراد اور ٹمبر مافیا نے ان خوبصورت جنگلات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ جنگلات کے متعلقہ ادارے اگرچہ اس بربادی کی دہائیاں تو دیتے ہیں لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کی سنجیدہ کوشش کرتے نظر نہیں آتے۔

لیکن بھلا ہو ان نوجوانوں کا جنہوں نے رواں سال اپریل سے نہ صرف جنگلات کی کٹائی کے خلاف بھرپور مہم کا آغاز کیا بلکہ ژوب ڈویژن کے مختلف اضلاع ژوب، شیرانی، قلعہ سیف اللہ اور لورالائی میں اپنی مدد آپ کے تحت تقریباً 60 ہزار درخت لگا کر ماحول دوستی کا ثبوت دیا۔

سالمین خپلواک کی سربراہی میں شروع ہونے والی یہ مہم اشر کہلائی جس میں یہاں کے درجنوں نوجوانوں نے حصہ لیا۔ ہم آپ کو یہاں بتاتے چلیں کہ 'اشر' اس اجتماعی کُمک کا نام ہے جو پشتون معاشرے میں لوگوں کی رضاکارانہ طور پر مدد کرتی ہے۔ ضروری نہیں کہ اشر میں لوگ صرف فرد واحد کا ہاتھ بٹائیں بلکہ اس کے ذریعے سماج کے مشترکہ کاموں اور مسائل کو بھی حل کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیے: پختون رسم ’اشر‘ سے ہم سب کو سیکھنے کی ضرورت ہے

اشر پشتونولی (پشتونوں کی ضابطہ حیات) کا ایک اہم عنصر ہے جس کے ذریعے ایک طرف جہاں ہفتوں کا کام چند دنوں میں نمٹایا جاتا ہے وہیں دوسری طرف یہ اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کا ایک بہترین وسیلہ بھی بنتا ہے۔

اشر میں شریک نوجوان—ایمل خان مندوخیل
اشر میں شریک نوجوان—ایمل خان مندوخیل

شجرکاری میں مصروف نوجوان—ایمل خان مندوخیل
شجرکاری میں مصروف نوجوان—ایمل خان مندوخیل

اشر کے ساتھی—ایمل خان مندوخیل
اشر کے ساتھی—ایمل خان مندوخیل

سالمین خپلواک ژوب میں مقیم ایک استاد اور سماجی کارکن ہیں، انہوں نے جنگلات کی کٹائی کے خلاف علم بلند کرکے اپنے علاقے کے لوگوں کے دل جیت لیے ہیں۔ سالمین کے مطابق چونکہ درخت لگانے کی مہم میں انہیں ایک مضبوط ٹیم مطلوب تھی لہٰذا انہوں نے مقامی نوجوانوں کو اس مہم کا حصہ بننے کے لیے راغب کیا۔

سالمین کہتے ہیں کہ نوجوانوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ان کے دو لطیف ساتھیوں نے بھی بھرپور انداز میں ان کا ساتھ دیا۔ وہ مقامی افراد کا حوصلہ بڑھانے کے دوران اپنے لطیفوں سے محظوظ بھی کرتے رہے۔

مقامی افراد کی یہ کاوشیں رنگ لے آئیں اور چند ہی دنوں میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شجرکاری کے اشر کے لیے جمع ہوگئی۔ سالمین کے مطابق اشر کی سخت جاں ٹیم نے نہ صرف ژوب ڈویژن کے اضلاع ژوب، قلعہ سیف اللہ اور لورالائی کے مختلف تعلیمی اداروں میں 60 ہزار سے زائد درخت لگائے ہیں بلکہ طلبہ کو اپنی جدوجہد کا حصہ بنا کر لورالائی میں ایک منٹ میں 900 درخت لگانے کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔

طلبہ نے 900 پودے لگانے کا ریکارڈ بھی قائم کیا—ایمل خان مندوخیل
طلبہ نے 900 پودے لگانے کا ریکارڈ بھی قائم کیا—ایمل خان مندوخیل

ماحولیات پر تاریخ کے پہلے جرگے کا انعقاد

اشر کی ٹیم نے 20 نومبر کو ژوب کے سلیازہ نامی مقام پر ایک قبائلی جرگے کا بھی اہتمام کیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تقریباً 500 افراد نے شرکت کی۔ پشتون معاشرے کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا جرگہ تھا جس کا ایجنڈا ماحولیات جیسے عالمگیر مسئلے کو اجاگر کرنا اور اس حوالے سے عوامی شعور و آگہی کو پیدا کرنا تھا۔

پشتون معاشرے کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا جرگہ تھا جس کا ایجنڈا ماحولیات جیسے عالمگیر مسئلے کو اجاگر کرنا تھا—ایمل خان مندوخیل
پشتون معاشرے کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا جرگہ تھا جس کا ایجنڈا ماحولیات جیسے عالمگیر مسئلے کو اجاگر کرنا تھا—ایمل خان مندوخیل

جرگے کے شرکا—ایمل خان مندوخیل
جرگے کے شرکا—ایمل خان مندوخیل

اس جرگے میں بطور مہمان خصوصی شریک سیکریٹری ماحولیات دوستین جمالدینی کے علاوہ سابق بیوروکریٹ ڈاکٹر عمر بابر، سابق کمشنر رخشان ڈویژن ایاز خان مندوخیل، محکمہ نیاز کاکڑ، امین مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ڈاکٹر بایزید روشان، جمیعت علمائے اسلام کے محمد خان کبزئی، عوامی نیشنل پارٹی کے امان اللہ حریفال، قطب خان آفاقی اور دیگر مہمانوں نے شرکت کی۔ حاضرین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عہد کیا کہ وہ جنگلات کی کٹائی اور جنگلی حیات کے شکار کے خلاف کسی بھی طرح کا تعاون فراہم کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

جرگے کی قراردادیں

جرگے کی بیٹھک کے اختتام پر کئی قراردادیں بھی پیش کی گئیں جنہیں شرکا نے اتفاق رائے سے منظور کیا۔ چند قراردادیں مندرجہ ذیل ہیں:

  • یہ جرگہ محکمہ جنگلات وجنگلی حیات اور محکمہ زراعت سے جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
  • یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت یہاں کے لوگوں کو سردی کے موسم میں لکڑی کے متبادل وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ جنگلات کی کٹائی کی نوبت نہ آئے۔
  • جرگے کا مطالبہ ہے کہ متعلقہ ادارے یہاں موجود زیتون کے قدیم درختوں کی گنتی کرکے اس کی پیوند کاری کا اہتمام کریں اور موسم کی مناسبت سے شجرکاری کی غرض سے مختلف اقسام کے بیجوں اور پودوں کی فراہمی میں بھرپور تعاون کریں۔
  • جرگہ ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ انتظامیہ اشر کمیٹی کی شکایت پر آئندہ جنگلات کی کٹائی میں ملوث پائے جانے والے افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔
  • جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ لورالائی میں زیتون کا تیل کشید کرنے والے خراب پلانٹ کی جلد از جلد مرمت کی جائے۔ نیز حکومت محکمہ جنگلات کے ملازمین کو ہر قسم کے وسائل فراہم کرے۔
  • جرگہ حکومت سے مکمل تعاون کی اپیل کرتا ہے اور یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ ماحول کی حفاظت میں مزید کوتاہی برتنے سے گریز کیا جائے۔
  • جرگے کے شرکا یہ عہد کرتے ہیں کہ ہر سال دیہاتوں میں درخت لگانے کے لیے اشر کیا جائے گا اور لوگوں کو اس کام کی انجام دہی کے لیے قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
جرگے کا منظر—ایمل خان مندوخیل
جرگے کا منظر—ایمل خان مندوخیل

عوامی آگاہی کی کوششیں

موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے تحفظ سے متعلق شعور و آگہی پھیلانے کے لیے بلوچستان کے مختلف حکومتی عہدیداروں کے ساتھ پشتو کے نامور موسیقاروں نے عوام کے نام اپنے اپنے پیغامات بھی جاری کیے۔ معروف پشتو گلوکار کرن خان نے اپنے پیغام میں لوگوں سے اپیل کی کہ لوگ اشر تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے ماحول کو شفاف بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

کرن خان کا کہنا ہے کہ ہر ایک شخص کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک درخت لگا کر انسان دوستی کا ثبوت دینا چاہیے۔ اسی طرح بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے سینیٹر انوارالحق کاکڑ، بلوچستان اسمبلی میں ژوب کے نمائندہ مٹھا خان کاکڑ و دیگر نے بھی آن لائن پیغامات کے ذریعے لوگوں سے اشر تحریک میں شمولیت اختیار کرنے اور تحفظِ ماحولیات میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے کی اپیل کی۔

جنگلات کے تحفظ کے لیے آخر ایسے عوامی قدامات کی ضرورت کیوں پڑی؟

عبدالستار ایدھی کی وفات پر کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ 'جہاں ریاستیں زندہ ہوتی ہیں وہاں عبدالستار ایدھی پیدا نہیں ہوتے'۔ اس جملے کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ عوام کی جان و مال، عزت و آبرو کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔ اگر ریاست اپنا فرض پورا کرتے ہوئے حقیقی معنوں میں عوام کو ان کے حقوق فراہم کرے تو عبدالستار ایدھی جیسے لوگوں کو فلاحی ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔

اسی طرح سے جنگلات کے حوالے سے جب بھی کسی صاحبِ رائے سے پوچھا جاتا ہے کہ آخر سالمین خپلواک کو اس کام کے لیے کیونکر آگے بڑھنا پڑا؟ تو وہ ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے حکومت کو ہی ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

سچ تو یہ ہے کہ تمام تر وسائل رکھنے کے باوجود یہاں کے جنگلات محفوظ ہیں اور نہ ہی جنگلی حیات۔ اگر حکومت اعلانات پر سنجیدگی سے عمل نہیں کرتی تو پھر بامرِ مجبوری غیرسرکاری فلاحی ادارے قائم ہوں گے اور قبائلی اشر اور جرگوں کے ذریعے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے انفرادی و اجتماعی مسائل کے حل کے لیے آگے بڑھیں گے۔

محمد حسین ہنرمل

لکھاری بوائز ڈگری کالج ژوب میں ادب کے لیکچرر ہیں۔ وہ مختلف اردو اور انگریزی اخبارات میں تواتر سے سماجی، مذہبی اور سیاسی موضوعات پر لکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (9) بند ہیں

انجنیئر حا مد شفیق Dec 06, 2021 06:57pm
شاید انہی لوگوں کی وجہ سے ہمارا ملک چل رہا ہے
محمد جنید زبیری Dec 06, 2021 08:12pm
جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے یہ نوجوان بہت بڑا کام کررہے ہیں، اللہ انہیں جزائے خیر دے، جنگلات کے تحفظ کام تو حکومت کا ہے لیکن وسائل کی کمی کا رونا رویا جاتا ہے ، بہرحال نوجوانوں کے اس قومی جذبے کو سراہا جانا چاہئے اوریہ پورے پاکستان کے لئے رول ماڈل بھی ہونا چاہئے۔
Polaris Dec 06, 2021 09:24pm
The trees plantation is necessary for the environment. A long time ago used to be a "Tree Planting Day" in colleges and students were encouraged to plant a tree and also take care of it.
Hammad Rauf Dec 07, 2021 01:14am
بہت خوب۔ مثالی اقدام۔
Taj Ahmad Dec 07, 2021 02:36am
Planting a tree is a great step forward in contribution to make our climate and temperature moderate and cool. Pakistan is a beautiful country in the world, all Pakistanis from Karachi to Peshawar and from Quetta to Lahore and Kashmir are responsible to watching all tress already planted and no one from timber Mafia can ever try to cut them to sale in black market. United We Stand....Pakistan Zindabad.
Imran Shafi Dec 07, 2021 09:02am
ماشا اللہ اور جزاک اللہ
ZaKaUllah Dec 07, 2021 02:33pm
بہت مثبت قدم لیا ہے بلوچ لوگوں نے۔ یہ ان کیلئے اور ہم سب کیلئے ضروری ہے کہ جنگلات کی حفاظت کریں۔ بلوچ اور قومی حکومت کو نمبر مافیا کے خلاف اسی طرح ایکشن لینا چاہیے جس طرح کسی سنگین قتل کیس میں ۔
Saleem Khan Dec 07, 2021 03:25pm
Wah bhai wonderful and exemplary jirga and conduct of such a wonderful social drive. I really appreciate to listen this from Punjab. I wish a prosperous and peaceful Balochistan. Pakistan Zindabad.
Pakistan first Dec 07, 2021 05:39pm
Great Initiative. Youth of all provinces need to emulate this trend.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024