اومیکرون کا مقابلہ کرنے کیلئے انگلینڈ میں ماسک پہننا دوبارہ لازمی قرار
انگلینڈ نے کورونا وائرس کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک میں نئی پابندیاں نافذ کردی ہیں اور ملک بھر میں عوامی مقامات پر فیس ماسک کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق منگل کی صبح سے برطانیہ واپس آنے والے تمام مسافروں کو پی سی آر ٹیسٹ کرانے کے ساتھ ساتھ منفی نتیجہ آنے تک خود کو آئسولیٹ بھی کرنا ہو گا ۔
مزید پڑھیں: سائنو ویک اومیکرون کے خلاف ویکسین کا نیا ورژن پیش کرنے کیلئے تیار
اس سے قبل برطانیہ آنے والے مسافروں کو صرف لیٹرل فلو ٹیسٹ کرانا ہوتا تھا اور آئسولیشن کی پابندی بھی عائد نہیں تھی۔
فیس ماسک کو دوبارہ لازمی قرار دیے جانے کے بعد برطانیہ اپنے پڑوسی ممالک جیسے اسکاٹ لینڈ، شمالی آئرلینڈ اور ویلز سمیت ان دیگر ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے پابندیوں میں نرمی نہیں کی تھی۔
برطانیہ بھر میں اب تک ’اومیکرون‘ کے 14 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور اسی وجہ سے ہنگامی بنیادوں پر نئی پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ نئے اقدامات کی بدولت ہمیں کورونا وائرس کی اس نئی قسم کا مقابلہ کرنے کا وقت مل سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کورونا کا نیا ویرینٹ پاکستان بھی آئے گا، اسد عمر
برطانوی حکومت نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے بوسٹر ویکسین پروگرام میں توسیع کررہے ہیں اور یہ بوسٹر خوراک 18سال سے 3ماہ تک کے تمام افراد کو لگائی جائے گی جہاں اس سے قبل صرف 40سال یا اس سے زائد عمر یا کمزور افراد کو ویکسین کے بوسٹر ڈوز لگائے جاتے تھے۔
اس تبدیلی کے نتیجے میں انگلینڈ بھر میں ایک کروڑ 30لاکھ سے زائد افراد کو بوسٹر ویکسین لگائی جائے گی جہاں اس سے قبل برطانیہ میں ایک کروڑ 78لاکھ افراد کو بوسٹر ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
آج برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پریس کانفرنس کے ذریعے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور عوام کو بوسٹر شاٹ لگانے کی ترغیب دیں گے۔
برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی سربراہ جینی ہیریز نے کہا کہ گوکہ اومیکرون ویریئنٹ کے حوالے سے اب بھی غیریقینی صورتحال برقرار ہے لیکن حکام کو امید ہے کہ بوسٹر شاٹس کسی حد تک ویکسین کی تاثیر میں ممکنہ کمی کا مقابلہ کرنے میں مدد کریں گے۔
انہوں نے لوگوں کو محتاط رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ممکن ہو تو وہ چھٹیوں کے دوران سماجی میل جول کم کریں۔
مزید پڑھیں: اومیکرون ویرینٹ بہت بڑا خطرہ ہے جس کیلئے دنیا کو تیار ہونا چاہیے، ڈبلیو ایچ او
جب بورس جانسن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ عوام کو محتاط رہنے کے حوالے سے ہیری کے مشورے سے اتفاق کرتے ہیں تو برطانوی وزیر اعظم نے جواب دیا کہ محتاط رہنا ہمیشہ بہتر ہوتا ہے لیکن فی الحال حکومت مجموعی گائیڈ لائنز میں تبدیلی کا کوئی منصوبہ نہیں بنا رہی کہ عوام کو اپنی زندگی کیسے گزارنی چاہیے۔
حکومت کے سائنسی مشیروں نے اکتوبر میں کہا تھا کہ انفیکشن میں اضافے کی صورت میں ’ورک فراہم ہوم‘ دوبارہ متعارف کرانے سمیت ایک پلان بی لاگو کرنا چاہیے البتہ حکومت کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ ضروری نہیں ہے۔